پاکستان کی ترقی کی راہ میں پیس جرنلزم کا کردار

ہمارا ملک پاکستان قدرتی حسن اور ذخائر سے مالامال ہے۔ یہ دنیا کی حسین ڈیسٹینیشن میں سے ایک بھی ہے، یہاں دنیا کا دوسرا حسین دارلخلافہ اسلام آباد بھی ہے اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوڑی کے ٹو بھی۔ اگرچہ اس کی خوبصورتی پر دہشتگردی کئی سالوں سے گرہن کی طرح لگی ہوئی تھی۔ہم نے سالوں دہشتگردی سے جنگ کی ساری دنیا ہمیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتی رہی لیکن پھر بھی دہشتگردی سے چھٹکارا حاصل کرکے ہم نے دنیا پر یہ ثابت کیا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ۔

دھیرے دھیرے ہی سہی ہمارا ملک پھر سے ترقی کی طرف گامزن ہے لیکن اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی ساکھ کو کیسے بہتر بنائیں؟

چونکہ اپنی بات یا موقف دنیا تک پہنچانے کا سب سے موثر ذریعہ میڈیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون بھی کہا جاتا ہے ۔میڈیا ہی کسی بھی ملک کی ساکھ کا دنیا کی نظر میں تعین کرتا ہے۔ہر بندہ دن کا زیادہ تر حصہ میڈیا دیکھتے گزرتا ہے۔ خواہ وہ پرنٹ میڈیاہو ،الیکٹرانک میڈیا یاسوشل میڈیا ۔انسان جو دیکھتا ہے وہی سوچ رکھتا ہے۔

ہمیں ضرورت دنیا کی نظر میں پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے کی ہے جو کہ امن صحافت سے ہی ممکن ہے۔امن صحافت یا پیس جرنلزم صحافت کی ایک شاخ ہے جو کہ کسی بھی واقع اور خبر کے امن ، انصاف، اور مثبت پہلووں پرمنحصر ہوتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم امن صحافت سے کام لیں اور دنیا کو اپنا مثبت رخ دکھا کر اپنی پرانی ساکھ بحال کریں۔جوکہ ہمارے لئے سماجی ، معاشی، ثقافتی ہر پہلو میں ترقی کے لئے ضروری ہے۔

لسانی، مذہبی ،سیاسی تفرقے ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن انہیں آگے کیسے پہنچانا ہے یہ ایک صحافی پر منحصر ہوتا ہے۔یہاں پیس جرنلزم کا کردار بہت اہم ہوتا ہے ۔پیس جرنلسٹ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خبر کو پوری طرح سمجھ کر اس کے مثبت منفی پہلو کو نظر میں رکھتے ہوئے کیسے رپورٹ کرتاہے۔الفاظ کا چناؤ ہی یا تو امن کرواتا ہے یا جنگ کو دعوت دیتا ہے۔ اور چونکہ ہم اتنے بڑے دھچکے سے ابھی ابھی سنبھلے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم صحافت میں امن کا پہلو واضع رکھیں تاکہ دنیا میں ہمارا امیج خراب نہ ہو۔

میڈیا کو جہاں ہم ریٹنگ کے پیچھے دوڑنے پر لتاڑتے ہیں وہیں ہمیں میڈیا کی طرف سے کی گئی امن کی کوششوں کو بھی بھر پور سراہنا چاہئے۔

امن صحافت اور ملک میں امن کوششوں کے بعد ہی پی ایس ایل ملک میں واپس لوٹی اور دنیا کا ہم پر اعتماد بڑھا۔

بالکل اسی طرح کرتارپور راہداری منصوبے کی دنیا نے بھر پور تعریف کی اسے میڈیا نے امن کی راہ کی طرف ایک اور قدم سمجھتے ہوئے خوب پروموٹ کیا۔جن میں صحافی ، بلاگرز، ولاگرزہر ایک نے اپنا حصہ ڈالا۔ بالکل اسی طرح اگر ہر ایک میڈیا استعمال کرتے ہوئے پیس جرنلزم یا امن صحافت کا خیال رکھے تو وہ دن دورنہیں جب ہماری معیشت کو پر لگ جائیں گے اور دوسرے ممالک سے لوگ یہاں سیاحت، نوکری غرض ہر شعبہ زندگی کے لئے آیا کریں گے۔
 

Nabiha Ahmed
About the Author: Nabiha Ahmed Read More Articles by Nabiha Ahmed: 3 Articles with 2283 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.