|
|
عام طور پر ایسی خبریں ہم سب کی نظر سے گزری ہوں گی جس
میں کچھ امیر خواتین بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹور سے زير جامہ کی چوری کرتے ہوئے
پکڑی گئیں یا پھر ایسے بچے بھی عام طور پر ہوتے ہیں جو کہ اپنے پاس
اسیٹشنری کے تمام سامان کے ہوتے ہوئے بھی چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہوں گے
یہ تمام کم قیمت اشیا کی چوری درحقیقت ضرورت کے تحت نہیں ہوتی ہے بلکہ ان
کی چوری کرنے والا ماہرین نفسیات کے مطابق ایک بیماری میں مبتلا ہوتا ہے جس
کو ماہرین نفسیات کی زبان میں کلیپٹومینیا کہا جاتا ہے- |
|
کلیپٹومینیا یا چوری کی
بیماری سے کیا مراد ہے |
یہ درحقیقت ایک دماغی عارضہ ہے جس میں انسان کو اپنی
حرکات پر کنٹرول نہیں رہتا ہے اور وہ غیر ارادی طور پر ایسی حرکات سر زد ہو
جاتی ہیں جس میں ان کے ارادے کا دخل نہیں ہوتا ہے اور وہ غیر ارادی طور پر
ان اشیا کی چوری کر لیتا ہے جن کی اس کو قطعی ضرورت نہیں ہوتی ہے- |
|
بیماری کی علامات |
اس بیماری کی سب سے اہم علامت یہ ہے کہ اس کے مریض کے
اندر چوری کرنے کی شدید خواہش پیدا ہوتی ہے حالانکہ اس کو اس چیز کی ضرورت
نہیں ہوتی ہے- لیکن چوری کی اس خواہش کے پیش نظر وہ اس کو چوری کرنے پر
مجبور ہوتا ہے اور جب تک چوری نہیں کرتا وہ شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوتا
ہے اور ہیجان کی کیفیت میں ہوتا ہے- لیکن چوری کرتے ہی پرسکون ہو جاتا ہے
لیکن کچھ وقت کے بعد اس میں دوبارہ چوری کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے- |
|
|
|
چوری کرنے والا ان اشیا
کا کیا کرتا ہے |
اس مرض میں مبتلا افراد کبھی بھی کہیں بھی چوری کر سکتے
ہیں لیکن عام طور پر وہ بڑے اسٹورز یا پھر ایسی عوامی جگہوں پر چوری کرتے
ہیں جہاں پر بظاہر پکڑے جانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے- اس کے بعد چوری شدہ
چیز کو یا تو وہ پھینک دیتے ہیں یا پھر کسی کو دے دیتے ہیں- لیکن اس بیماری
کی خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ لوگ ان اشیا کو خود استعمال نہیں کرتے ہیں بعض
اوقات یہ افراد ان اشیا کو وہاں واپس بھی رکھ دیتے ہیں- |
|
علاج |
اس بیماری کا علاج اس لیے مشکل ہوتا ہے کہ اس بیماری میں
مبتلا شخص اس خوف میں مبتلا ہوتا ہے کہ اگر اس کی اس بیماری کا کسی کو پتہ
چل گیا تو وہ پولیس کو بتا دیں گے اور اس کی گرفتاری ہو جائے گی یا پھر
لوگوں کو اگر اس بیماری کے بارے میں پتہ چلا تو وہ اس سے نفرت کرنے لگیں گے-
اس وجہ سے اس بیماری میں مبتلا شخص کسی کو اس بارے میں بتانے سے ہچکچاتا ہے
جب کہ ماہرین نفسیات کے پاس اس بیماری کا علاج موجود ہے اور ماہرین نفسیات
ایسے مریضوں کے راز خود تک محدود رکھتے ہیں اس وجہ سے ان کو اپنا حال بتانے
میں ہچکچانا نہیں چاہیے- |
|
|
|
یاد رہے ! |
اگر آپ کا کوئی قریبی شخص اس بیماری میں مبتلا ہو تو اس سے نفرت نہ کریں
بلکہ اس کے علاج کی طرف توجہ دیں اور کوشش کریں کہ اس کو چوری کے مواقع کم
سے کم ملیں اس کے لیے ایسے افراد کو عوامی جگہوں پر تنہا نہ رہنے دیں- |