ایک عزیز کے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں آئس کریم پارلر
دیکھ کر میرے تین سالہ بیٹے نے آئس کریم کھا نے کی فرمائش کر دی سفر تھوڑ ا
دور کا تھا اس لئے ہم رک گئے میرے شوہر نےتین آئس کریم خریدیں ہم ابھی
بیٹھے ہی تھے کہ ایک دس گیارہ سال کا بچہ غبارے تھامے نظر آیا مجھے خیال
گزرا کہ بیٹا چھوٹا ہے پوری آئس کریم نہیں کھا سکے گا کیوں نہ میں اور میرا
بیٹا آئس کریم شئیر کر لیں اور ایک آئس کریم غبارہ بیچنے والے بچے کو دے دی
جائے مینے اس بچے کو بلایا اور اسے آئس کریم پیش کی مگر اسنے انکار کر دیا
میں نے بہت اصرار کیا مگر اس نے آئس کریم نہیں لی میرے استفسار پر کہنے لگا
"باجی ! میں نے کبھی آئس کریم نہیں کھائی مجھے پتہ ہے یہ مزے کی ہوتی ہوگی
کیونکہ صا حب لوگ اپنے بچوں کو کھلانے لاتے ہیں میں روز دیکھتا ہوں پر یہ
مہنگی بھی ہوتی ہی اگر میں نے یہ کھائی اور مجھے اچھی لگی تو مجھے روز دل
کرے گا کھا نے کا میں اتنے پیسے نہیں کماتا کہ ماں کی روٹی اور دوا کا خرچ
اٹھانے کے بعد کچھ بچا کر آئس کریم کھا سکوں "۔یہ بول کر وہ تیزی سے وہاں
سے چلا گیا اور میں پگھلتی گرتی آئس کریم کو دیکھتی رہی ۔ |