تلوے چاٹو

ملک سے مودی کاخاتمہ ہوگیا،آر ایس ایس کا وجود ختم ہوگیا،سنگھ پریوار نے جتنے ایجنڈے بنائے تھے وہ سب کے سب ختم ہوگئے،بابری مسجددوبارہ تعمیر ہوگئی،گاؤکشی پر سے قانون ہٹالیاگیا،اب کوئی بھی کسی بھی مذہب میں شادی کرسکتاہے،این آر سی و این پی آر جیسے قوانین پوری طرح سے ختم ہوگئے،یواے پی اے ،یوایس پی اے جیسے قوانین بھی ہٹالئے گئے،اب مسلمانوں کے ہاتھ میں ملک کااقتدارہے،پارلیمنٹ میں55 فیصد ریزرویشن تو اسمبلیوں میں بھی50 فیصد کا ریزرویشن دے دیاگیاہے۔یہ سب سننے میں کتنا اچھا لگتا ہے نا؟۔

سننے اور پڑھنے میں بہت اچھالگا،کاش ایسا ہوتا،کاش ہوبھی جائے تو مسلمانوں کی تقدیر نہیں بدلنے والی،نہ مسلمان سیاسی قائد بن سکے گیں،نہ مسلم قوم آگے آسکے گی،کیونکہ ہم ایسی نسلوں کو دیکھ رہے ہیں جن میں نہ تو ماضی کاخیال ہے نہ حال کا پتہ اور نہ ہی مستقبل کی فکرہے۔ہمارے پاس جو موجودہ نسل ہے وہ نسل ایک ایسی پیٹ بھری نسل ہے جسے اپنے سواء کسی اور کی فکرنہیں ہے،انہیں اپنے اہل وعیال کے علاوہ کسی اور کا دْکھ دردمحسوس نہیں ہوتا۔اْمت مسلمہ کا ایک بڑاحصہ آج بھی ظلم وستم کا شکارہے،اْمت میں اب بھی لوگ پریشان حال ہیں،فاسق حکومتیں اب بھی مسلمانوں کا خون چوسنے پر آمادہ ہیں۔ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو فرقہ پرستوں کیتلوئے چاٹ رہاہے،ان میں اتنی بھی غیرت نہیں کہ وہ جن کے تلوئے چاٹ رہے ہیں وہ نہ کبھی مسلمانوں کے ہمدرد رہے نہ مسلمانوں کے ہمدرد بن سکتے ہیں،ان کی پارٹی اور ان کے گروہ کا مقصد ہی مسلمانوں کو نقصان پہنچاناہے۔اگر یہ لوگ واقعی میں مسلمانوں کے ہمدرد ہوتے یا پھر مسلمانوں کو اپنا سمجھتے تو مندرجہ بالاجتنے بھی تصوراتی باتیں ہم نے اوپرکہی ہیں وہ کبھی کا پورے ہوچکے ہوتے۔لیکن افسوس صد افسوس کہ حکمت کے نام پر مسلمانوں کے کچھ مفاد پرست تلوئے چاٹو ان کے جلسوں میں بیٹھنا شان سمجھتے ہیں،ان کی جی حضوری کرنا،انہیں اپابھائی کہنا،انہیں اپنے صفات میں شامل کرچکے ہیں۔کل تک جو گردنیں حضورﷺکی شان میں کٹنا چاہتی تھی اور اﷲ کے سامنے جھکنا چاہتی تھی انہیں گردنوں اور سروں پر بھگوا رنگ کے کپڑے دکھائی دے رہے ہیں اور کہاجارہاہے کہ ہم نے مصلحتاً یہ کپڑے پہنے ہیں،یہ شالیں اوڑھی ہیں،بس قوم کیلئے ہمیں یہاں سے کام نکالناہے۔حقیقت میں ان کی فرقہ پرست جماعتوں سے دوستی قوم کیلئے نہیں بلکہ اپنے مفادات کی تکمیل کیلئیہوتی ہے۔اگر یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے حکمت و مصلحت کے تحت ان سے دوستی کی ہے تو کیا حکمت و مصلحت کے تحت اپنی بیوی بچیوں کا سودا بھی کرینگے؟نہیں نا۔جب اپنی بیوی بچیوں کا سودانہیں کرسکتے ہیں تو کیسے اورکس بنیاد پر اپنے ضمیر کا سودا کرینگے۔آج اْمت مسلمہ کو ایمان فروش اور ضمیر فروش لوگوں کی نہیں بلکہ اخلاص سے بھرپور شخصیات کی ضرورت ہے۔اگر یہ لوگ اب بھی حکمت کے نام پر قوم کا سودا کرتے رہیں گے تو وہ دن دورنہیں ہوگاکہ جب ان کی لاشوں پرفرقہ پرست اپنا پرچم لہرائینگے۔تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی منافق اور غدار کے اچھے دن نہیں آئے۔بات چاہے میر صادق کی ہو یاپھر میرجعفرکی۔پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺکے دورمیں بھی کچھ لوگوں نے اسلام ضرور قبول کیاتھا،لیکن وہ منافق رہے،مگر ان کاخاتمہ بھی ایمان پر نہیں ہوا۔تاریخ کو کھنگالاجائیتوجب جب میر صادق پیدا ہوئے اْسی کے ساتھ برائی نیبھی جنم لیا اور اسی برائی کے ساتھ ان میرصادقوں کا خاتمہ ہوا۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175042 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.