حکمت کی ماں کی

ملک میں مسلمانوں کے مسائل روزبروز بڑھتے جارہے ہیں ،ان حالات میں مسلمان اپنا شدید ردِ عمل ظاہر کرنے کے بجائے جس طرح سے مسائل کونظرانداز کررہے ہیں اور خاموشی اختیار کرنے کوحکمت بتا رہے ہیں وہ دراصل حکمت نہیں بلکہ بزدلی اور چاپلوسی کی نشانی ہے اور ایسی حکمت کی ماں کی۔جو مسلمانوں کو بزدل قوم میں شمار کروارہی ہے۔تاریخ اسلام میں شایدہی کوئی ایسا دور گذرا ہے جس میں اس طرح کے بزدل ،ڈرپْک،بے شرم،بے حیا اور ناکارا لوگ پیدا ہوئے ہیں جن کا وجود ہی نہیں ہے،بلکہ عورتوں کی عزت کی طرح ان کے وقار اور عزت کا ریپ ہورہاہے۔باربار ریپ ہونے کے بعد بھی قوم کی قیادت کے دعویداریہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں حکمت سے کام لینا ہوگااور اپنے آپ کو نمونہ حیات بنا کر پیش کرنا ہوگا۔بھلا بتائیے کہ باربار اپنے ضمیر اور عزت کا ریپ کروانے کے بعد بھی مسلمان کونسی حکمت کی بات کررہے ہیں۔آنکھوں کے سامنے بابری مسجد توڑی گئی، مسلمانوں کا قتلِ عام ہورہاہے،گجرات ،مظفر نگر،آسام اور کرناٹک میں مسلمانوں کی لاشیں بجھائی گئیں ،مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بدترہے اوراس کی تصدیق بھی ہوئی۔طلاق ثلاثہ میں حکومتی مداخلت ہوئی،شادیوں کو لوجہاد کانام دیاگیا،بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد کی گئی ،اب قوم کے مالدار طبقے کے پاس سے رام مندر بنانے کیلئے پیسے وصولیجارہے ہیں ،یہ سب حرکتیں مسلمانوں کی تذلیل نہیں تو اور کیاہے؟۔ان سب کے باوجود باربار اْمت کے قائدین کو اٹھانے کی اور قیادت کی ذمہ داریوں کو نبھانے کی اپیلیں کی جارہی ہیں ،باوجود اس کے قائدین یہ کہہ رہے ہیں کہ کیا کرسکتے ہیں ،لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں یا پھرحکمتاً ایسا کرنا پڑرہاہے۔حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے مسلمانوں کو شریعت،حکمت ،شجاعت کے الگ الگ طریقے بتائے ہیں ،کہاں حکمت سے کام کرناہے ،کہاں شجاعت سے کا م کرناہے اور کہاں شریعت سے کا م کرنا ہے،اس کی مثالیں حیاتِ طیبہﷺ میں مل جاتی ہیں ۔مسلمانوں نے آزادی کے بعد سے اب تک مکی دور ختم کرلیا اور اب مدنی دورمیں زندگی گذار رہے ہیں،مسلمانوں کے پاس و ہ تمام وسائل ہیں جو مدنی دورمیں تھے،یعنی کہ مال کا ذریعہ،افراد کا ذریعہ،بیرونی امداد کا ذریعہ،حاکمین کی تائید،مدنی دورکے مسلمانوں کوحاصل تھی،یہی وجہ تھی کہ مسلمانوں نے مکہ کو فتح کیا،لیکن آج کے مسلمانوں کے پاس اْس سے زیادہ وسائل کی دستیابی ہے ،مسلمان اب بھی طاقتورہیں ،دولت مندہیں ،عقلمندہیں ،اگر نہیں ہیں تو صرف توکل پر!۔مسلمانوں کاتوکل اﷲ پر نہیں رہا،اسی لئے یہ رام مندرکی تعمیر کی تائید کررہے ہیں ،خلاف شریعت نافذ کردہ قوانین کو قبول کررہے ہیں ،مسلمانوں کے بہتے ہوئے خون کو دیکھ کر بھی سبق حاصل نہیں کررہے ہیں اور آخرمیں کہہ رہے ہیں کہ اﷲ دیکھ رہاہے۔اﷲ تو جنگ اْحد میں بھی کافروں کو دیکھ رہاتھا،جنگ خندق میں بھی دیکھ رہاتھا،بیت المقدس کے فتح پر بھی عیسائیوں اور سلطان صلاح الدین ایوبی کو دیکھ رہاتھا،محمد بن قاسم اور دشمنان اسلا م کو دیکھ رہاتھا تو کیا اْس وقت کے مسلمان خاموش بیٹھے ہوئے تھے نہیں نا۔کتنے شرم کی بات ہے کہ آج مسلمان میدان جہادمیں نہ سہی ایوان اقتدارمیں آواز اٹھانے سے ڈر رہے ہیں ،عدالت میں اپنے انصاف کی آواز بلند کرنے کیلئے تیارنہیں ہیں ،کرناٹک میں ڈی جے ہلی اور کے جے ہلی کے معاملات میں بے قصور نوجوانوں کوگرفتارکیا گیا،اس گرفتاری کے خلاف کمربستہ ہونیجائے پارٹی پارٹی کا کھیل کھیل رہے ہیں اور تنظیم تنظیم کاناٹک کررہے ہیں ۔بہت ہوچکااب تو حکمت کی ماں کو روند کر حقیقت کیباپ کاہاتھ تھاما جائے اور شجاعت وعمل کے ذریعے سے اپنے وجود کو بچایاجائے۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 174298 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.