|
|
میرے لیے میری کل کائنات میری ماں ہے ۔میں اپنی ماں کا
اکلوتا سہارا ہوں کینسر کے مرض میں مبتلا میری ماں کی تکلیف مجھ سے دیکھی
نہیں جاتی ، یہ الفاظ چودہ سالہ عفان احمد کے ہیں جن کی ماں بریسٹ کینسر
میں مبتلا ہیں جو کہ اس کم عمری میں اپنی ماں کی اس بیماری کا سامنا کر رہا
ہے اور اس کے ساتھ ساتھ معاشی کمزوری نے اس کی بے بسی میں مزید اضافہ کر
دیا ہے- |
|
عفان احمد کی والدہ نے ان کی پرورش سنگل پیرنٹ کے طور پر
کی ہے اور گھر کی واحد کفیل وہ خود ہیں لیکن کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا
ہونے کے سبب وہ اب کام نہیں کر سکتی ہیں اور ان کی تمام جمع پونجی ان کے
علاج پر خرچ ہو چکی ہے ۔ |
|
ڈاکٹروں کے مطابق عفان کی والدہ کو فروری 2020 میں بریسٹ
کینسر کی تشخیص ہوئی اور ان کی بیماری نے اتنی شدت اختیار کر لی کہ اس نے
علاج کے تمام طریقوں کے باوجود اپنا پھیلاؤ جاری رکھا ۔اور اس وقت ان کا
کینسر تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے یاد رہے کہ اگر یہ کینسر چوتھے مرحلے
میں داخل ہو گیا تو اس کا علاج ناممکن ہو جائے گا- |
|
جس کے سبب ڈاکٹروں نے چار مہینوں تک کیموتھراپی کی تاکہ سرجری کرنے سے قبل
ان کے کینسر کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کیا جائے۔ کیموتھراپی کی شدت کے سبب
ان کے سائڈ افیکٹ کے طور پر عفان احمد کی والدہ کو شدید اذیت سے گزرنا پڑا
لیکن چونکہ وہ گھر کی واحد کفیل تھیں اس وجہ سے اس دوران انہوں نے اپنا کام
بھی جاری رکھا- |
|
|
|
اس دوران انہوں نے اپنی ساری جمع پونجی علاج پر خرچ کر
دی ان کو امید تھی کہ وہ اپنی ماں کی جان بچانے میں کامیاب ہو جائيں گے
لیکن جولائي 2020 کا مہینہ ان کے لیے ایک اور بری خبر لے کر آیا-
کیموتھراپی کے سبب ان کا پرائمری کینسر کم ہونے کے بجائے ان کی جلد میں
پھیلنا شروع ہو گیا اور تیسرے درجے کا کینسر جو بی اسٹیج پر تھا اب سی میں
داخل ہو گیا- اور اس بات کا خدشہ پیدا ہو گیا کہ یہ کینسر اگر مزيد
کیموتھراپی نہ کروائی گئی تو اسٹیج 4 میں داخل ہو جائے گا جو کہ لاعلاج ہے- |
|
اس سارے عمل کا سب سے افسوسناک پہلو یہ تھا کہ عفان احمد
اور ان کی ماں اب خالی ہاتھ ہو چکے تھے اور ان کے پاس نہ تو کوئی ذرائع
آمدن تھا اورنہ ہی کوئی بچت ، جب کہ ان کی ماں کو زندگی بچانے کے لیے
کیموتھراپی اور ریڈیوتھراپی کی اشد ضرورت ہے- |
|
اس وقت میں عفان احمد نے اپنی ماں کی جان بچانے کے لیے
سوشل میڈيا کی مدد سے گو فنڈ می کیمپئين چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نے
لوگوں سے اپنی ماں اپنی زندگی کے واحد سہارے کی زںدگی بچانے کے لیے فنڈ جمع
کرنے کا فیصلہ کیا ہے- |
|
|
|
عفان احمد نے اس موقع پر تمام پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ ان کا اس دنیا
میں ان کی ماں کے علاوہ کوئي سہارا نہیں ہے ان کی والدہ کو اس وقت ایک
کیموتھراپی کا سائیکل کروانے کے لیے کم از کم سترہ لاکھ روپے کی ضرورت ہے- |
|
یاد رہے گو فنڈ می ایک امریکی پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے کسی شدید مالی مشکل
کا شکار فرد چندے کی اپیل کر سکتا ہے اور اس کو باقاعدہ تصدیق کے بعد اس کی
اجازت ملتی ہے اور اس کے ذریعے وہ دنیا بھر سے چندہ وصول کر سکتا ہے- یہی
سبب ہے کہ عفان احمد نے اپنی والدہ کے علاج کے اخراجات کو ڈالر میں تحریر
کیا ہے جو کہ دس ہزار ڈالر امریکی یا 17 لاکھ پاکستانی روپے کے مساوی ہے- |
|
چودہ سالہ عفان کی یہ اپیل درد مند دل رکھنے والے تمام افراد کے لیے ایک
پیغام ہے تاکہ سب لوگ اس نوجوان کی مدد کر کے اس کی ماں کی جان بچانے میں
اس کا ساتھ دے سکیں- |