کراچی انٹرنیشنل بُک فئیر ٢٠١٨


تحریر: شبیر ابن عادل
لوگوں میں کتابوں کے مطالعے کا رجحان کم سے کم ہوتا جارہا ہے اور یہ بھی ہمارے ہی ملک کا رجحان ہے۔ کیونکہ امریکہ اور یورپ میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور موبائل نے کتابوں کی جگہ نہیں لی۔ وہاں لاکھوں کی تعداد میں کتابیں شائع ہوتی ہیں اور ان کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔
ہمارے ملک میں کتب بینی یا مطالعہ کے رجحان میں اضافے کے لئے نہ تو سرکاری طور پر کوئی توجہ ہے اور نہ ہی تعلیمی اداروں اور دیگر جگہوں پر اس کا اہتمام ہے۔ اس کے باوجود اس امر پر حیرت بھی ہوتی ہے اور خوشی بھی کہ پبلشرز ہر ماہ ہزاروں کی تعداد میں کتب شائع کررہے ہیں اور ماضی کے مقابلے میں کتابوں کی طباعت کے معیار میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ ایک اور امر بھی باعث حیرت ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں کتاب میلوں کا کامیابی سے اہتمام کیا جاتا ہے اور انہیں دیکھنے ہزاروں افراد آتے ہیں۔
یہی حال کراچی میں ہرسا ل ہونے والے کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کا بھی ہے، یہ سلسلہ سن ۲۰۰۵ سے جاری ہے اور اب تو یہ کراچی کی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کی بہت بڑی روایت بن چکا ہے۔
سن ۲۰۱۸ میں دسمبر کی اکیس سے پچیس تاریخ تک ۱۴ واں میلہ ہوا۔ اس کے تین ہالوں میں تین سو تیس اسٹال لگائے گئے اور ہزاروں کتب نمائش کے لئے رکھی گئی تھیں۔ جن میں قرآن کریم کے متبرک نسخے، اس کے تراجم، تفاسیر، احادیث، سیرت النبیﷺ اور دینی موضوعات پر بے شمار کتابوں کے علاوہ ادب، تاریخ، ریاضی، فزکس، کیمسٹری، تجارت اور کاروبار کے علاوہ درسی کتب شامل تھی۔
کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کے کنوینر اویس مرزا جمیل نے میڈیا کو بتایا کہ اس میں پاکستان کے علاوہ ایک درجن سے زائد ملکوں کے چالیس ادارے شرکت کررہے ہیں۔ جن میں برطانیہ، ملائیشیا، امریکہ، ترکی، چین، سنگاپور، بھارت، جرمنی اور نیوز لینڈ شامل ہیں۔ جبکہ پاکستانی پبلشرز اور بک سیلرز کی تعداد ایک سو دس ہے۔ لوگوں کو کتابوں کی خریداری میں تیس سے پچاس فیصد ڈسکاؤنٹ دیا گیا۔
بک فیئر کو دیکھنے کے لئے ہزاروں افراد کا سیلاب ایکسپو سینٹر میں امڈ آیا۔ جن میں ہر عمر کے افراد یعنی بچے، بوڑھے، جوان، مرد اور خواتین سب ہی شامل تھے۔ اس کا اہتمام پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن بڑ ے ذوق و شوق سے کرتی ہے۔ اور اس میں اسے نیشنل بک فاؤنڈیشن کا اشتراک حاصل ہوتا ہے۔
ایکسپو سینٹر کے تینوں ہالوں میں بہت رش دیکھنے میں آیا، خاص طور پر اسکول کے بچے کتابوں کو دیکھ کر بہت مسرور تھے، خوشی ان کے چہروں سے پھوٹ رہی تھی۔ وہ نہ صرف یہ کہ کتابیں دیکھ رہے تھے۔ بلکہ اپنی پسند کی کتابیں خرید رہے تھے۔ میلے میں بچوں کے پبلشرز نے بہت بڑی تعداد میں بچوں کی کتب اور جرائد اور دیگر اشیاء رکھی تھیں۔ ان کی کتب اردو کے علاوہ انگریزی زبان میں بھی تھیں۔
پہلے روز یعنی ۲۱ دسمبر ۲۰۱۸ کو بک فیئر کا افتتاح نماز جمعہ کے بعد ہونا تھا، لیکن اسکو ل کے طلبہ اور شائقینِ کتب کی ایک بڑی تعد اد صبح ہی سے ایکسپو سینٹر پہنچ گئی اور بہت جذبے اور لگن کے ساتھ میلے میں رکھی گئی کتابوں کو دیکھتے رہے۔
آپ کے خیال میں ایک سات سالہ بچہ کیا پڑھنا چاہے گا، میں نے اسی عمر کی زاہدہ فاروقی سے، جو نارتھ ناظم آباد کے کسی اسکول سے آئی تھی، یہی سوال کیا تو وہ بولی کہ میں یہاں بچوں کی کتابیں خریدنے آئی ہوئی۔ حالانکہ اس کے ہاتھ میں انگریزی کی ایک ڈکشنری تھی اور وہ اُسے پاکر بہت خوش تھی۔
ایک اور کمسن بچہ شہریار، جو پی ای سی ایچ ایس کے کسی اسکول سے آیا تھا، شرمیلا سا تھا۔ وہ ساتویں کلاس کا طالبعلم ہے، میرے اصرار پر وہ بولا کہ وہ اشتیاق احمد کے (بچوں کے) ناول حاصل کرنے آیا ہے۔ اس کی خواہش تھی کہ وہ چند انگریزی کتابیں بھی خریدے گا۔ مگر وہ اس کی وضاحت نہیں کرسکا۔ یہ امر باعث مسرت اور اطمینان ہے کہ نوجوانوں میں کتابوں سے دلچسپی کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
shabbir Ibne Adil
About the Author: shabbir Ibne Adil Read More Articles by shabbir Ibne Adil: 108 Articles with 110369 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.