وقت کی بات - مقدس شریف گجرات

تقریبا ہر باشعور شخص جانتا ہے کہ وقت کا ہماری زندگی میں کتنا اہم کردار ہے وقت ایک ایسا بہتا دریا ہے جس میں ایک دفعہ ہاتھ ڈبونے سے جو پانی ہاتھ سے ٹکراتا ہے دوسری بار ڈبونے سے وہی پانی کبھی بھی ہاتھ نہیں آتا خوشی غمی سب ہمیشہ ہر شخص کی زندگی میں ساتھ ساتھ رہی ہے۔ بہت سے لوگ جہاں منہ میں سونے کا نوالہ لے کر پیدا ہونے والوں میں شمار ہوتے ہیں وہیں اس معاشرے میں وہ لوگ بھی موجود ہیں جن کی ساری زندگی پیٹ پالنے اور تن ڈھانپنے کے گرد گھن چکر بنی رہتی ہے وقت ہر شخص پر الگ طریقے سے اثر انداز ہے جہاں بہت سے لوگ یہ چاہتے ہیں کے ان کہ بچپن والا وقت لوٹ آئے پھر سے وہی بادشاہی عمر نصیب ہو جہاں نہ رولے تھے نہ غم تھا کوئی وہیں بہت سے لوگ بستر مرگ پر پڑے ایسے وقت کے گزر جانے کہ شدت سے منتظر ایک ایسی جگہ میسر آنے کے خواہاں ہیں جہاں وہ وقت کی قید سے آزاد ہوں ہر بندہ ہی کسی نہ کسی بات کے لیے وقت سے نالاں نظر آتا ہے موت کی شرح اتنی زیادہ ہونے کے باوجود معاشرے کا اسّی سے نوے فیصد طبقہ اپنے مستقبل کے لیے پریشان ہے بھلے وہ اس مستقبل میں ہوں یا نہ مگر اپنا حال ضرور برباد کر لیا ہے نکل آئیں فانی منصوبہ بندیوں سے اپنے ساتھ جُڑے لوگوں بالخصوص اپنے والدین کی قدر کریں خدا نہ کرے ان میں سے کسی کو کھو دیا تو زندگی اجاڑ ویران ہو جائے گی یہ دنیا آپکو ٹھوکروں کی زد پہ رکھے گی آپ کے والدین آپ کی ڈھال ہیں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اس وقت کی قدر کریں جب آپکے والدین آپ میں موجود ہیں کل ہم کچھ دوستوں کے ساتھ چائے پہ شریک ہوئے تو ہر ایک کو محو دعا پایا یا خدا جس گھر میں بیٹیاں ہوں ان کے باپ کو سدا سلامت رکھنا آمین تو کہہ دیا مگر ہمارے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی تھی اس لہجے کا درد کہیں اندرتک اثر کرگیا تھا گھر آتے ہی سب سے پہلے جہاں امی نکلتا تھا منہ سے آج ہم نے کانپتی آواز میں ابو پکارا تھا اور دل سکون کہ اتھاہ گہرائیوں میں تر ہو گیا تھا جی پُتر سن کر ہم بھی بہت سی جگہوں پہ لاپرواہی برت جاتے تھے مگر اب سے عہد ہے زندگی میں موجود اس خوبصورت وقت کی ہمیشہ قدر کریں گے ہر لڑکی کی زندگی کا سب سے اہم وقت وہی ہوتا ہے جو وقت وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ ان کے گھر گزارتی ہے خوش قسمت ہیں آپ اگر سسرال چلے جانے کے بعد بھی آپ کے والدین آپ کے گھر آتے ہیں زندگی کا بہترین لمحہ ہوتا ہے ٹھنڈی ہوا سا جھونکا دل کو قرار دے جاتا ہے جب آپ سسرالی بکھیڑوں میں مصروف ہوں اور ماں یا بابا گھر میں داخل ہوں دل کرتا ہے وقت کو قید کر لیں مگر ہائے رے وقت تُو اتنا اہم ہے کہ ہم تجھے قید کرنے کا وہم بھی نہیں پال سکتے پھسلتے جاتے ہو ہاتھوں سے مگر وقت تیرا بھلا ہو جو تُو بہت اچھے اچھے لمحات بھی ہماری زندگی میں لاتا ہے وقت کی قدر کرنے کے لیے بھی احساس کا ہونا ضروری امر ہے احساس نہیں تو وقت بھی حرف غلط کی مانند ہے جسے مٹ ہی جانا چاہیے وقت کو لے کر ہمیشہ سب دوہرے معیار کا شکار رہتے ہیں خوشی ہو تو سب چاہتے ہیں یہ لمحے کبھی ختم نہ ہوں دکھ ملے تو سبھی جلد وقت گزرنے کی دعا کرتے ہیں انتظار مقصود ہو تو ہر ایک کی نوک زباں پہ وقت بڑھ جانے کی شکایت ہوتی ہے امیر چاہتا ہے امیری کا وقت ختم نہ ہو غریب سر بسجود ہے اچھے وقت کے لیے وقت اور بخت دو متضاد سمتیں ہیں گر جو کہیں مترادف ہو گئیں تو زندگی سنور جائے گی وگرنہ گھڑی کی سوئیوں کی ٹک ٹک ہتھوڑے کی مانند مسلسل وقت کا کیل ٹھونک کر یا تو مزید مضبوط کر دے گی یا آپ وقت کے مارے کہلائیں گے زندگی اور وقت کا بھی عجیب رشتہ ہے جب آپ وقت کی قدر کا شعور نہیں رکھتے تو وقت زندگی سے بھرپور ہوتا ہے جیسے ہی وقت کی اہمیت کا احساس زندگی میں آیا وقت نے پر پرزے نکال کر اپنا آپ دکھانا شروع کر دیا موجودہ دور میں وقت کی بچت کے لیے جتنی مشینری بنا دی گئی ہے اس نے ناصرف وقت کی اہمیت کا احساس چھین لیا ہے بلکہ وقت کم لگے گا کے چکر میں پڑ کر ہم نے اپنی صحت کو بھی خطرے میں ڈال رکھا ہے آٹھ تا پانچ کی جاب میں وقت کی پابندی کر کے ہم گھر واپسی کا تو پورا بندوبست کرتے ہیں پر اسی گھر جلدی واپسی کے چکر میں پانچ وقت کی نماز چھوڑ کر ہم یوم آخرت کی طرف واپسی کو بھلائے بیٹھے ہیں روز محشر کی کسی کو کوئی پروا نہیں اﷲ کا ڈر بھی صرف سزا کی وجہ سے ہے حالانکہ مستقبل میں آپ بے شک نہ ہوں محشر کے دن آپکو ضرور ہونا ہے تو آپکو اپنے اوپر آنے والے اسوقت کے لیے جمع پونجی اکٹھی کر لینی چاہیے یہی میسر وقت ہے اس دن کے لیے نیک اعمال اکٹھے کرنے کا ابھی نہیں تو کبھی نہیں پھر بس آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے آپ یہ نہ سمجھیں کے نماز کا وقت نہیں ملتا آپکو بلکہ اﷲ آپکو توفیق ہی نہیں دیتا اپنے سامنے حاضر ہونے کی اس لیے اپنے لیے سب سے پہلے دعا کا وقت نکالیں اور دعا کریں کے آپکو نماز کے لیں توفیق اور وقت نصیب ہوں گھنٹوں سوشل میڈیا استعمال کر کے نت نئی خبریں بھی ہم شوق سے پڑھیں گے مگر جیسے ہی کوئی آیت کوئی دعا کوئی نعت سکرین پہ آئی یا تو فوراً سکرول کریں گے یا پڑھے بغیر آمین لکھ کے کام ختم اگر نماز نصیب ہو جائے تو فوراً مصلّے سے اٹھنے کی کریں گے اور پھر یہاں بھی ہم یہی غلط فہمی پالتے ہیں کے وقت نہیں تھا اتنا حالانکہ وہی رب ہمیں دعا کی توفیق بھی نہیں دے رہا آپ ہاتھ اٹھانے کی ہمت تبھی کر پاتے ہیں جب وہ توفیق دیتا ہے تو زندگی میں وقت کی قدر و اہمیت کو جانیں اور وقت کو بھی وقت دیں تا کہ آپ نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی ان لوگوں میں شمار ہوں جنہیں خوشخبری سنا دی گئی ہے۔
 

Sara Umar
About the Author: Sara Umar Read More Articles by Sara Umar: 4 Articles with 2044 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.