برسوں پرانی بات ہے کہ ایک گاؤں کا ایک امیر چوہدری
تھا۔وہ ہر طرح کے عمدہ کھانے کھاتا اور عمدہ لباس بھی زیب تن کرتا تھا۔اس
کے بہت سے مزدور بھی تھے جن سے وہ کھیتی باڑی کا کام لیتا تھا۔ ہوا یوں کہ
ایک دن چوہدری کسی کام کے سلسلہ میں بازار گیا تو کیا دیکھتا ہے ایک جگہ
کچھ لوگ ایک وکیل صاحب کی تعریفیں کر رہے ہیں ۔وہ وکیل سو سو روپے کی ایک
بات بتاتا اور ہزار ہزار روپے کا ایک نکتہ سمجھاتا۔چوہدری کے دل میں خیال
آِیا چلو ہم بھی چل کر وکیل صاحب سے کوئی بات سن آئیں۔چوہدری صاحب اُس وکیل
کے مکان پر چلا گیا اور وکیل سے کہا میں نے آپ کے کام کی بڑی تعریف سنی ہے
کوئی بات ہمیں بھی بتا دیجئے۔وکیل نے کہا میں تو ایک بات بتانے کی ایک
اشرفی فیس لیا کرتا ہوں۔چوہدری کا شوق اور بھی زیادہ ہوگیا اور جیب میں سے
پندرہ اشرفیاں نکال کروکیل کے سامنے رکھ دئے۔وکیل صاحب نے ایک چھوٹے سے
کاغذ پر یہ مصرع لکھ کر چوہدری کے ہاتھ میں تھمادیا:
"آج کا کام کل پر مت چھوڑو"
چوہدری واپس آیا تو مزدوروں نے بہت سا غلا کھیت کا کاٹ رکھا تھا۔شام کو
چوہدری صاحب سے مزدوری لینے آئے توچوہدری نے کہا یہ غلا گھر کے اندر رکھو
گے تو مزدوری دوں گا۔مزدوروں نے کہا اب تو بہت شام ہوگئی ہے اور بہت تھک
بھی چکے ہیں لوگوں کا بھی اناج باہر پڑا ہے۔صبح سورج نکلتے ہی اناج گھر کے
اندر پہنچا دیں گے۔چوہدری نے کہا بھائیو:آج ہی پندرہ اشرفیاں دے کر یہ بات
میں نے سیکھی ہے کہ آج کا کام کل پر مت ڈالو۔اس لئے میں توآج ہی اناج اندر
رکھواوں گا ۔سب مزدوروں نے مل کر اناج گھر کے اندر پہنچایا اور اپنی اپنی
مزدوروی لے کر گھر چلے گئے۔
خدا کا کرنا ایسا ہوا اُس رات بہت تیز بارش ہوئی اور لوگوں کا سارا اناج
پانی میں بہہ گیا جبکہ چوہدری کا اناج گھر پہنچنے کی وجہ سے محفوظ رہا۔اور
یوں چوہدری کو پندرہ اشرفیاں خرچنے کے بدلے میں بہت زیادہ منافع ہوا۔
دوستو:زندگی کا بھی یہی اُصول ہے۔جو لوگ آج کا کام کل پر نہیں چھوڑتےوہی
کامیاب ہوتے ہیں ۔جو اپنے کام کوآج ہی کرنا اچھا سمجھتے ہیں۔وہ نہ دن
دیکھتے ہیں اور نہ ہی رات،اُن میں کچھ کر گزرنے کا،کچھ بن کر دکھانے کا
جذبہ ہوتا ہے،وہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں اور ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ محنت
کرو گے تو کامیاب ہوگے،یہ عظیم لوگ بڑے بڑے خواب دیکھتے ہیں اور بڑی بڑی
سوچیں رکھتے ہیں اور صرف سوچتے اور خواب ہی نہیں دیکھتے بلکہ ان کو پورا
کرنے کے لئے دن رات ایک کر دیتے ہیں ،وہ تھکتے نہیں ،وہ لوگوں کی طرح دنیا
کے سامنے اپنی ہار تسلیم نہیں کرتے،ان لوگوں کی ناکامی بھی ان کی کامیابی
ہوتی ہے ۔ایسے لوگوں کی کامیابی ان کا مقدر بنتی ہے۔
لیکن ان کے مقابل پر وہ لوگ جو آج کا کام کل پر چھوڑنے کے عادی ہوتے ہیں ،وہ
کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔نہ ہی وہ کوئی خواب دیکھتے ہیں اور نہ ہی اُن کی
کوئی منزل ہوتی ہےجن تک وہ پہنچنا چاہتے ہوں۔وہ دنیا میں کامیاب لوگوں کی
دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں ۔پھر ایسے لوگوں کا انجام دنیا میں دھکے
کھانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔
دوسروں پر طعنے طنز کرنے کی بجائےیا دوسروں سے سوال کرنے کی بجائے آج اپنے
آپ سے سوال کریں کہیں آپ تو ایسے نہیں جو آج کا کام کل پر چھوڑنے کے عادی
ہیں ۔اگر ایسا ہے اور آپ اس عادت سے چھٹکارہ پانے کو تیار نہیں تو سمجھ
جائیں کہ آپ کا قدم بھی ناکامی کی طرف بڑھ رہا ہے۔اور آپ کا شمار بھی اُن
لوگوں میں ہونا شروع ہوجائے گا جو منصوبے تو بہت بناتے ہیں لیکن اُن پر عمل
کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔
آخر میں یہ کہوں گا :
کچھ نیا سیکھیں
اپنے اندر آگے بڑھنے کی تڑپ پیدا کریں
اپنے خّوابوں کو عملی جامہ پہنائیں
اپنے خواب پورا کریں
اپنے آپ کو بدلیں کیونکہ اگر آپ بدلیں گے تو پاکستان بدلے گا
|