5فروری.....یوم یکجہتی کشمیر

مصعب حبیب

دنیا بھر میں پانچ فروری مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی پاکستان سمیت پوری دنیا میں کشمیریوں کی لازوال قربانیوں اور تحریک آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ریلیوں، جلسوں، سیمینار اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان نے اس مرتبہ یوم یکجہتی کشمیر کو بھرپور انداز میں منانے کا فیصلہ کیاہے۔ اسی طرح ملک بھر کی سیاسی، مذہبی، کشمیری و سماجی تنظیمیں بھی بڑے پروگرام منعقد کریں گی اور کشمیری قوم سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ 5فروری وہ دن ہے جب پاکستان میں کشمیریوں کے حق میں ایک خاص ماحول دکھائی دیتا ہے۔مظلوم کشمیریوں کیلئے آواز بلند کرنا اچھی بات ہے لیکن اس سلسلہ کو صرف ایک دن تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔بانی پاکستان محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں مسئلہ کشمیر کو اولین حیثیت حاصل ہونی چاہیے، لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہے۔ چند ایک مذہبی اور کشمیری جماعتیں ہیں جو عوام میں جذبہ بیدار رکھے ہوئے ہیں اور کشمیریوں کو بھی اس سے حوصلہ ملتا ہے کہ حکمرانوں کی مجبوریاں ہوسکتی ہیں مگر غیور پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔کشمیری مسلمانوں کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ نو لاکھ بھارتی فوج آئے دن نت نئے مظالم ڈھانے میں مصروف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بستیوں کا محاصرہ کرکے نہتے مسلمانوں کا خون بہانا معمول بن چکا ۔ فرضی جھڑپوں میں نوجوانوں کو شہید کرنے کیلئے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں اور ترقیاں و تمغے حاصل کرنے کیلئے نوجوانوں کا لہو بہایا جارہا ہے۔ تحریک آزادی میں اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد شہید کئے جاچکے۔ دس ہزار سے زائد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ہزاروں کشمیری مردوخواتین ، بچے اور بوڑھے ایسے ہیں جن کی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی کھوچکی ہے۔ بھارتی فورسز اہلکار جہاں چاہتے ہیں نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر گھروں میں گھستے ہیں اورخواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ حقوق انسانی کے بعض بین الاقوامی اداروں نے اس پر آواز بھی اٹھائی مگر خود کو دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کہنے والے غاصب بھارت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور اس کا ظلم و دہشت گردی اسی طرح جاری ہے۔

بھارتی فوج کے ظلم و دہشت گردی سے کشمیریوں کا کوئی طبقہ محفوظ نہیں ہے۔کشمیری تاجروں کا کاروبار سازش کے تحت برباد کیا جارہا ہے۔ بھارتی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے پہلے حریت لیڈروں کو حراست میں لیا گیا، ان پر پاکستان سے مبینہ فنڈنگ کے الزامات لگاکر جیلوں میں ڈالا گیا، ان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر مبنی چارج شیٹ عدالتوں میں پیش کی گئی اور اب تحریک آزادی میں حصہ لینے والے طلبا، تاجر اور وکلاء رہنماؤں کو بھی قیدو بند کی صعوبتوں کا شکار کیا جارہا ہے۔ بھارتی فوج محاصروں کے دوران جہاں لوگوں کے گھروں میں گھس کر قیمتی سامان کی توڑ پھوڑ کرتی ہے وہیں خواتین سے دست درازی کے واقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ سات دہائیاں گزرنے کے بعد بھی کشمیری پاکستان کا پرچم لہرا رہے ہیں۔ وہ آج بھی اپنے شہدا ء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کر رہے ہیں۔ کشمیری طلباء و طالبات،خواتین سب سڑکوں پر نکلتے ہیں تو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔بھارت متعدد بار کوششوں کے باوجود سری نگر کے لالچوک میں ترنگا نہیں لہرا سکا جبکہ کشمیری ہرروز سری نگر کے گلی کوچوں میں سبز ہلالی پرچم لہراتے ہیں اور پھر بھارت سرکار ان پرجھوٹے مقدمات بنا کر جیلوں میں ڈالتی ہے۔دختران ملت کی چیئرمین سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین پر بھی غداری کامقدمہ بناکر ہندوستانی جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ آسیہ اندرابی عمر رسیدہ خاتون اور ان دنوں شدید بیمار ہیں۔ چند دن قبل انہیں طبیعت سخت خراب ہونے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تاہم اس کے باوجود بھارتی حکومت انہیں سزا سناکر ان کے عدالتی قتل کی تیاریاں کر رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے آسیہ اندرابی کے خلاف تیزی سے کئے جانیو الے ٹرائل اورممکنہ سزا سنائے جانے کی خبروں پر شدید احتجاج کیا اور بین الاقوامی اداروں سے بھی بھارت پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے اس سلسلہ میں آواز بلند کرنا خوش آئند امر ہے تاہم اس کیلئے بھرپور سفارتی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری وہئی ہے۔ کشمیری اپنی گھڑیاں پاکستان کے ساتھ ملاتے ہیں ،عید یں پاکستان کے ساتھ کرتے ہیں اور سال کے365 دن ہی بھارت سرکار کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں۔قیام پاکستان کے وقت سے مسئلہ کشمیر وطن عزیز پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو رہا ہے۔بانی پاکستان محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اس پر کسی صورت خاموشی اختیا رنہیں کی جاسکتی۔ کشمیری قوم پاکستان کو اپنا سب سے بڑا وکیل سمجھتی ہے اور الحاق پاکستان کیلئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک کرتے ہوئے تمام بین الاقوامی فورمز پر کشمیریوں کے حق میں مضبوط آواز بلند اور انڈیا کی ریاستی دہشت گردی بند کروانے کیلئے بھرپور کردارادا کیا جائے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں بعض حکومتیں انڈیا سے دوستی پروان چڑھانے کیلئے کشمیری تنظیموں اورشخصیات کی سیاسی و رفاہی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی کرتی رہی ہیں۔جماعۃالدعوۃ کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیااور ملک بھر میں پروگراموں کے انعقاد کا اعلان کیا تو محض بھارتی خوشنودی کیلئے انہیں نظربند کر دیا گیاتاہم بعد میں عدالت میں کیس چلا اور ان کی رہائی ممکن ہوئی۔ 2018ء میں بھی حافظ محمد سعید نے کشمیریوں کیلئے عشرہ یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا تو ایک مرتبہ پھر انہیں حراست میں لیکر نظربند کر دیا گیا جس پر دس ماہ تک لاہور ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت رہا اور پھر عدالتی احکامات کے نتیجہ میں انہیں رہا کیا گیا۔اسی طرح ڈیڑھ برس قبل ایک مرتبہ پھر ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کو حراست میں لیا گیااوران کے خلاف بنائے گئے مقدمات کے نتیجہ میں انہیں سزائیں بھی سنا دی گئی ہیں۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت اور پاکستان میں حافظ محمد سعید کیخلاف اٹھائے جانے والے اقدامات میں ایسی مماثلت کیوں پائی جاتی ہے؟۔حقیقت یہ ہے کہ حافظ محمد سعید پاکستان میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں سب سے مضبوط آواز سمجھے جاتے ہیں تاہم جس طرح انہیں کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے سے روکنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اس سے کشمیریوں کا اعتماد مجروح ہوااورمقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس سمیت تمام کشمیری جماعتوں اور شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے اس عمل کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ لہٰذا پاکستان میں برسراقتدار آنے والی تمام حکومتوں کا فرض ہے کہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی قومی کشمیر پالیسی پر کاربند ہوں اورمحض بیرونی قوتوں کی خوشنودی کیلئے ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کیا جائے جس سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نقصان پہنچتا ہو اور کشمیری و پاکستانی قوم کے مورال پر اثر پڑتا ہو۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرپوری پاکستانی قوم اس بات کا عہد کرتی ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ہر ممکن مددوحمایت کی جائے گی اور انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

Habibullah Qamar
About the Author: Habibullah Qamar Read More Articles by Habibullah Qamar: 193 Articles with 134658 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.