رخسانہ افضل ، کراچی
وقت کیا ہے؟ وقت کا مطلب ہے زمانہ، ایام، وقت رکتا نہیں، وقت ٹھہرتا
نہیں،وقت کا کام ہے چلتے جانا، گزرتے جانا، خوشی ہو یا غمی، وقت گزر جائیگا
وقت کو کار آمد بنانا، اس ضائع ہونے سے بچانا یہ ہمارا کام ہے
بہت قیمتی ہے یہ وقت حکایت ہے کہ کسی دانشور نے لوگوں سے پوچھا کہ بتاو اس
کائنات میں مہنگی ترین چیز کیا ہے؟ کسی نے کہا سونا مہنگا ترین ہے،کسی نے
اولاد کو مہنگا ترین کہا، اور کسی نے وطن کو مہنگا ترین کہا لیکن دانشور
مطمئن نا ہوا اور پھر خود ہی جواب ارشاد فرمایا کہ دنیا کی قیمتی ترین شے''
وقت'' ہے۔ وقت ایک نعمت ہے ہمارے لئے، ایک ایسی نعمت جو ہر امیر غریب کو
یکساں میسر ہے وقت کی اہمیت اور قدر کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے
کہ اﷲ کریم نے قرآن پاک میں ایک سورہ کا نام '' العصر ''ہے،ایک سورہ کانام
الفجر رکھا اور عشرہ ذوالحج کی قسم بھی کھائی قرآن پاک میں، اور پھر ایک
اور جگہ اﷲ کریم نے دن اور رات کی قسم بھی کھائی، فرمایا رات کی قسم جب وہ
چھا جائے اور دن کی قسم جب وہ چمک جائے''
حدیث نبوی ہے کہ قیامت کے دن انسان کی عمر سے عام طور پہ اور اس کی جوانی
کے متعلق خاص طور پر پوچھا جائیگا کہ یہ کس راستے میں گزاری گئی''
نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا''صحت اور فراغت اﷲ کی طرف سے دو ایسی نعمتیں ہیں
کہ جس کے بارے میں لوگ اکثر خسارے میں رہتے ہیں''
حضور سید عالمﷺ کا فرمان ہے کہ'' قیامت کے دن بندہ اس وقت تک بارگاہ الہی
میں کھڑا رہے گا جب تک اس سے چار چیزوں کے متعلق پوچھ نا لیا جائے
1۔زندگی کیسے گزاری
2۔جو علم حاصل کیا اس پر کتنا عمل کیا
3۔مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا
4۔جسم کس کام میں کھپائے رکھا
اگر ہم حدیث اور قرآن کی روشنی میں وقت کی اہمیت کااندازہ لگانا چاہیں تو
ہم سمجھ جائیں گے کہ وقت بہت قیمتی ہے، اور اسے قیمتی کاموں میں ہی لگانا
چاہئیے جب کہ اس کے برعکس آج ہم کیسے وقت ضائع کر رہے ہیں، فلموں گانوں
میں، گھومنے پھرنے میں، فضول گپ شپ میں، ایک دوسرے پہ الزام تراشی اور دل
دکھانے میں وقت ضائع کر رہے ہیں،وقت کا کام ہے گزرتے جانا اور ہمارا کام ہے
وقت سے فائدہ اٹھانا ایسے کام کرنا جو ہمارے لئے، انسانیت کے لئے فائدہ مند
ہوں،کیوں کہ یہ سچ ہے کہ گزرا وقت واپس نہیں آتا کسی صورت بھی تو ہمیں وقت
کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، وقت کی قدر و قیمت کو سمجھیں اور وہ جو کہاوت ہے
سیانوں کہ کہ
''آج کا کام کل پہ نہ ٹالیں''
یہ بھی وقت کی قدر ہی سمجھائی گئی ہے ہمیں
ہماری آج کی جنریشن میں وقت کے ضیاع کے بہت خوبصورت مواقع ہیں، موبائل پہ
مصروف رہنا، فلم میوزک دیکھنا، شاپنگ جانا، بلاوجہ بازاروں میں گھومنا، ہم
اسے وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں اور وہ نادان اسے زندگی اور زندہ دلی سمجھتے
ہیں دراصل یہ زندگی نہیں مردہ دلی ہے شیطان کا جال ہے جس میں آج کا نوجوان
پھنستا چلا جا رہا ہے، اور پھر مایوسی، ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے
آج ہمارے معاشرے میں سب سے بے وقعت اور سستی چیز وقت ہے،آج کا نوجوان
بیٹھکوں،
چوپالوں اور ہوٹلوں میں اپنا وقت ضائع کر رہا ہے،محمدﷺ ارشاد فرماتے ہیں
پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے قبل غنیمت جانو
زندگی کو مرنے سے پہلے
صحت کو بیماری سے پہلے
فراغت کو مشغولیت سے پہلے
جوانی کو بڑھاپے سے پہلے
مالداری کو فقر سے پہلے
اس حدیث پاک میں ہمارے لئے بہت واضح پیغام ہے کہ ہر چیز فانی ہے مگر اس کا
ایک وقت ہے اور وقت کی قدر کرو، روز قیامت ہر چیز کا حساب ہو گا، پل پل کا
حساب دینا ہوگا،
ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھے یوں سبق ملا کہ وہ کہتا جا
رہا تھا'' اے لوگو مجھ پہ رحم کرو میرا سرمایہ تھوڑا تھوڑا گھل رہا ہے''
یہی حال ہمارا ہے ہر گزرتا پل ہمیں ختم کررہا ہے اور ہم نادان اپنی مستیوں
اور بے فکریوں میں گم ہیں
، وقت کی قدر کو سمجھنے کو ہم بلکل تیار نہیں یاد رکھیں جو قومیں وقت کی
قدر کرنا جانتی ہیں وہی ترقی کے راستوں پہ گامزن ہوں گی وہی زمانے کی قیادت
سنبگال سکتی ہیں، وہی صحراوں کو گلزار کر سکتی ہیں وہی پہاڑوں کی چوٹیاں سر
کر سکتی ہیں، اور جو قومیں وقت کی قدر نہیں کرتیں وقت ان کی قدر نہیں
کرتا،وقت انہیں ضائع کر دیتا ہے، ایسی قومیں زوال پذیر ہو جاتی ہیں اور دین
و دنیا دونوں اعتبار سے خسارے کا شکار ہو جاتی ہیں، ضرورت ہے آج اس امر کو
سمجھنے کی کہ وقت ہی ہماری اصلی دولت ہے، اور اس کی ہمیں قدر کرنی چاہئیے،
اسے اچھے اور مثبت کاموں میں استعمال کریں، دعا ہے کہ اﷲ کریم ہم سب کو
ہدایت دیں کہ ہم اچھا ئی اور برائی میں تمیز کر سکیں اور اپنے وقت کو مثبت
طریقے سے استعمال کر سکیں آمین
اے جنت نظیر، اے وادی کشمیر
سارہ عمر ۔الریاض سعودی عرب.
یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی
سر سبز وادیوں، بہتے جھرنوں،خوبصورت جھیلوں اور بلند و بالا پہاڑوں سے مزین
یہ حسین وادی جسے جنت نظیر کہا جاتا ہے، گزشتہ سال دہائیوں سے دشمن کے ظلم
و بربریت کا شکار ہے-گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیری بھائی مسئلہ کشمیر کے حل
کے لیے کوشاں ہیں-یہ جنت نظیر جو کہ خوبصورتی کی آماجگاہ ہے بھارتی فوج کے
ظلم و ستم کی نظر ہو چکی ہے-گزشتہ ستر سالوں سے آزادی کے حصول کے لیے ماؤں
نے اپنے بیٹے گنوائے ہیں-بیویوں نے اپنے سہاگ اس مٹی پہ نچھاور کر
دئیے-بہنوں بیٹیوں نے اپنی عزتوں کی قربانیاں دی ہیں مگر بھارتی مظالم کسی
طور رکنے کا نام نہیں لے رہے بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان میں مزید تیزی
اور شدت آتی جا رہی ہے -
لوٹ مار کرنا، گھروں میں گھس کر عام عوام کو تشدد کا نشانہ بنانا، عورتوں
اور بچوں کو گھروں سے اٹھا لینا، کرفیو لگانا، کسی کو بھی بلا وجہ اپنی
اندھی گولی کا نشانہ بنانا-وادی کشمیر کا ہر گھر بھارت جارحیت اور ظلم کی
داستانیں سنا رہا ہے-تمام مسلم امہ اس وقت خون کے آنسو رو رہی ہے-تمام
مسلمان کشمیری بھائیوں کا دکھ جانتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں مگر بہت کم
عملی طور پر کچھ کر پاتے ہیں-کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پوری
دنیا میں مظاہرے کیے گئے تاکہ بھارتی جارحیت اور ہٹ دھرمی کا نوٹس لیا جا
سکے-بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا جائے اور اس کا حل نکالا جا
سکے لیکن کچھ دن بھارت یہ سلسلہ منقطع کرتا ہے اور پھر سے اسی ظلم اور تشدد
کا بازار گرم کر دیتا ہے جو سالوں سے جاری اور ساری ہے-
موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت کو بھی منقطع کر دیا جاتا ہے تاکہ دنیا کو
کشمیر کے اندونی حالات سے باخبر نہ رکھا جا سکے-سیاحوں اور میڈیا چینلز کو
بھی ان علاقوں میں جانے کی اجازت یا رسائی حاصل نہیں جہاں بھارتی فوجی دن
رات خون کی ہولی کھیلتے ہیں-
بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے اور جبرا کشمیری عوام پر مسلط ہے
جبکہ کشمیری عوام اس غلامی کی زندگی سے آزادی چاہتے ہیں-ہر سال پاکستان میں
5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے-عام عوام سڑکوں پر ہاتھوں کی
زنجیر بنا کر کشمیری بھائیوں سے اپنے اتحاد کا اظہار کرتے ہیں-کئی مظاہرین
پر امن مظاہرے کرتے ہیں اور بھارت کے خلاف اقوام متحدہ کے دفتر میں قرارداد
جمع کرواتے ہیں-کچھ جلسوں میں تقریریں کرتے ہیں تو کچھ اپنا قلم اٹھا کر
کشمیری عوام کے دکھ کو قلمبند کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ابھی تک مسئلہ
کشمیر کا کوئی منظم حل سامنے نہیں آیا-
ظلم و ستم کا کوئی طریقہ ایسا نہیں جو نہتے کشمیریوں پہ نہیں آزمایا
گیا-کشمیری عوام نے جھڑپیں، مظاہرے، تشدد،کرفیو کیا کچھ نہ برداشت کیا مگر
2019 میں کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ہی ختم کر دیا گیا جس نے کشمیریوں کو توڑ
کر رکھ دیا-کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی-مقامی افراد اور مظاہرین پہ
گولیاں برسائی گئیں اور کشمیری رہنماؤں کو گھر میں نظر بند کیا گیا-
بھارت کا مقصد واضح ہے کہ وہ اب کشمیر میں ہندوں کی آبادکاری چاہتا ہے تاکہ
اس خطہ کی جداگانہ حیثیت کو ختم کر دے-بھارت کے ظلم کے خلاف کشمیری ہمیشہ
ہی سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے ہیں-یہ بھی بھارت کی ہٹ دھرمی ہے کہ وہ
کشمیر کی صورتحال کو اب بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا-بھارت کے لیے اتنی خون کی
ہولی کافی نہیں-بے گناہ نہتے کشمیریوں کا قیمتی خون کشمیر کی وادی میں آج
بھی بہایا جا رہا ہے-اس دنیا کے منصف اس خون ریزی پہ خاموش ہیں اور کشمیر
کی جلتی وادی آج بھی آزادی کے سورج کے طلوع ہونے کا انتظار کر رہی ہے-
اﷲ تعالیٰ ہمارے کشمیری بھائیوں کو آزادی کی نعمت سے نوازے اور انہیں غلامی
کی اس دردناک زندگی سے نجات دلائے آمین
سچ ہی کہتے ہیں
ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی
دن آ جاتا ہے آزادی کا، آزادی نہیں آتی
|