ٹرننگ پوائنٹ

ریما جمال ( ہیجڑا ) سے میری پہلی ملا قات جب ملتان کے بہت بڑے زمیندار کے گھر ہو ئی تو یہ سر سے پاؤں تک لڑکی کے روپ میں تھی صرف آواز مردانہ تھی جس سے مد مقابل چونک کر دیکھتا تھا کہ گور ی چٹی خوبصورت جوان دو شیزہ کے گلے سے آواز مردانہ نکل رہی ہے چند لمحوں بعد ہی مد مقال کو پتہ چلتا کہ یہ لڑکی کے روپ میں ہیجڑا ہے جو لڑکی کا بہروپ اپنائے پھرتا ہے میں بھی پہلی ملاقات میں جان گیا کہ یہ مردانہ جسم کے اندر لڑکیوں والی روح کا معاملہ ہے یا ہارمونز کا بیلنس خراب ہے جسم تو مردوں والا لیکن یہ بضد تھی کہ کیونکہ میری رو ح لڑکیوں والی ہے اِس لیے میں مرد نہیں لڑکی ہوں میں جب ملا تو آواز کے علاوہ یہ پوری لڑکی تھی مٹک مٹک کر چلنا انداز چہرے کے تاثرات اداؤں کی بھر مار بلکہ یلغار نازو انداز دلر بانہ کہ مد مقابل کو گھائل کرکے چھوڑے گی جب اِس کو پتہ چلا کہ میں پیر ہوں تو یہ میرے آگے پیچھے گھومنے لگی کہ پیر صاحب مجھے آپ سے ضرور ی کام ہے میں فطری رحم دلی سے اچھے روئیے کے ساتھ پیش آیا ۔ میں زمیندار صاحب کی فیملی سے مل کر واپس آگیا تو رات کوہی ریما کا فون مجھے آیا کہ مجھے ایک لڑکے سے دیوانہ وار عشق ہے وہ مجھے چھوڑ کر اب کسی دوسرے کی اداؤں کا قیدی بن گیا ہے پیر صاحب اُس کو میری طرف ہر صورت میں واپس لائیں میں اُس کی جدائی بر داشت نہیں کر سکتی میں مر جاؤں گی یہاں پر میں قارئین کو عرض کر تا چلوں کہ اگر آپ ان ہیجڑوں کو مر د کہہ کر بلائیں تو یہ ناراض ہو جاتے ہیں اگر لڑکی کہہ کر بلاؤ تو یہ خوش ہو تے ہیں کیونکہ یہ کسی بھی صورت یہ ماننے کو تیار نہیں ہو تے کہ ہم مرد ہیں چہرے کے بالوں اور مونچھوں کو صاف رکھتے ہیں دن رات خدا سے دعائیں کرتے ہیں کہ اِن کے یہ بال ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں اور یہ مکمل طور پر عورتوں والے جسم میں آجائیں لہذا میں ان کی تسلی خوشی کے لیے اِن کو لڑکی کے نام سے پکارتا ہوں تو یہ بہت خوش ہو تی ہیں میں نے ریما سے وعدہ کیا کہ تم اطمینان رکھو تمہارا محبوب واپس آئے گا تھوڑا صبر کرو اِس کو اﷲ کے نام پڑھنے کو بتائے تاکہ اِس کے من میں ایمان کا اجالا روشن ہو جائے اب میری اِس سے وقتا ً فوقتا بات چیت شروع ہو گئی میں ایک بار پھر زمیندار صاحب کے گھر گیا تو وہاں پر بھی ملاقا ت ہوئی ریما اپنے محبوب کے ہجر میں ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی تھی ۔ میں حوصلہ دیتا کہ تم صبر کرو جلدی کوئی راستہ نکلے گا باتوں میں ایک دن مجھے اِس نے بتایا کہ آپ سے پہلے وہ بہت سارے عاملوں بابوں ملنگوں کے پاس جا کر مختلف عملیات کروا چکی ہے اپنی ساری جمع پونجی لٹا چکی ہے کچھ بابوں نے تو اِس کے ساتھ برائی بھی کی کیونکہ ریما اور اِس جیسے ہیجڑے جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہو تے ہیں اِس لیے یہ با بوں کو نذرانوں کے ساتھ اپنا جسم بھی پیش کر تی یہ جنون میں مبتلا تھی میں آہستہ آہستہ اِس کو راہ راست پر لانا چاہتا تھاکہ جیسے جیسے یہ ذکر اذکار کرے گی بے چینی وحشت جنون کا خاتمہ ہو گا تو خود ہی محبوب کو بھول جائے گی میں اِس کے جنون کا ٹائم پاس کر رہا تھا چھ ماہ گزر گئے اِن چھ ماہ میں یہ میرے علاوہ اور بھی بابوں سے رابطے میں رہی چھ ماہ بعد تھوڑا سکون آیا تو لوٹ مار کر نے والے بابوں جادوگروں سے ہمیشہ کے لیے متنفر ہو چکی تھی کہ یہ سارے شکاری بھیڑیے ہیں جو ہمارے خوابوں اور خواہشوں کو پورا کر نے کی امید دلا کر ہمیں لوٹتے ہیں اِس دوران اِس کو نیا دوست مل گیا تو پہلے کا زخم خود ہی مند مل ہو نا شروع ہو گیا ۔ پچھلے چھ ماہ میں جب یہ ہجر کی چتا پر جھلس رہی تھی میں نے اِس کو ذکر اذکار کے ساتھ لاہور کے مختلف مزارات پر بھی بھیجنا کر نا بار بار مزارات پر جانے سے اِس کو بابوں سے لگاؤ بھی ہو گیا اِن چھ ماہ میں جب یہ لاہور کے مختلف مزارات پر جاتی تو وہاں پر اپنے جیسے لوگوں سے ملاقاتیں بھی ہو تیں تو وہاں پر ایک ہیجڑا درویش بھی ملا جو جس کی پارٹی زیادہ تر ہیجڑے ہی شامل تھے یہ اِن کے ساتھ مل کر مطمئن سی ہو گئی وہیں پر اِس کو اپنا نیا محبوب ملا تو متبادل محبوب ملنے سے پہلے محبوب کے ہجر کا غم کم ہو تا گیا اِس طرح اب اِس کی شدت میں بھی کمی آگئی تھی پہلے محبوب کو پانے کے لیے یہ جس شدت سے بابوں ملنگوں کے آستانوں پر ٹکریں مارتی تھی اب وہ کم ہو گئیں اِن مزارات پر جانے سے اِس کو قوالی سے بھی شغف ہو گیا اِس طرح اب یہ قوالیاں سن کر اپنے باطنی اضطراب کو کم کرتی اب جب جنون کم ہوا اوپر سے نیا دوست بھی مل گیا تو اب اِس نے مجھے کم فون کر نا شروع کر دئیے پہلے جو دن رات ہر وقت ہجر کا رونا محبوب کے ملنے کا تقاضہ کر تی تھی اب اُس میں کمی آتی گئی پھر دو چار دفعہ جب پرانے محبوب کو کسی دوسرے کی اداؤں میں الجھا دیکھا تو اُس سے خوب لڑائی کر کے اپنی بھڑاس غصہ نکال کر نارمل سی ہو گئی مجھے بھی فون کر کے بتایا کہ پروفیسر صاحب اچھا ہوا ہو مجھے نہیں ملا وہ اِس قابل نہیں کہ میرا محبوب بن سکے اب مجھے اُس کی طلب نہیں ہے نہ ہی اب میں اُس کی جدائی کی آگ میں جلتی ہوں میں آپ کو بھی بار بار تنگ کر تی تھی اﷲ کو ہی جب منظور نہیں تھا تو کیسے وہ میرے پاس آتا اب یہ نئے محبوب کے ساتھ اپنی ذات کے درویشوں کے گروپ میں وقت گزار کر خوشی محسوس کر تی درویشوں کے گروپ میں وقت گزار کر خوشی محسوس کر تی درویشوں کا یہ ٹولہ پاکستان کے مختلف مزارات اور عرسوں پر جاتا تو یہ بھی اُن کے ساتھ ہی اُن مزارات پر سلام اور زیارت کر نے جاتی بابوں ملنگوں کے شدید خلاف ہو چکی تھی کیونکہ اِن بنگالی جادوگروں نے اِس کی ساری زندگی کی کمائی دولت کو لوٹنے کے ساتھ اِس کے جسم سے بھی کھیلے تھے اِس لیے اب ایسے جادوگروں سے نفرت کرتی تھی کیونکہ میں نے کبھی اِس سے پیسے نہیں لیے نہ ہی اِس کو کبھی ناجائز تنگ کیا اِس لیے اکثر مجھے کہتی پروفیسر صاحب آپ اچھے انسان ہیں میں آپ کی بہت قدر کر تی ہوں وگرنہ اِن بابوں کی شیطانی حرکتیں میں آپ کو بتاؤں تو آپ شیطان کو بھول جائیں یہ زمین پر شیطان کے آلہ کار ہیں جو ضرورت مندوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں اِنہوں نے لوٹ مار کے اڈے کھول رکھے ہیں اب یہ روحانی فیض کے لیے دنیاوی کوئی کام ہوتا تو مجھے کال کر تی میں جہاں تک ممکن ہو تااِس کی مدد کر دیتا میری اِس سے شروع میں دو تین ملاقاتیں ہوئیں تھیں پھر مو بائل پر ہی کبھی کبھار بات ہو جاتی ایک دفعہ اِس پر اور اِس کے گروپ پر پولیس کیس بن گیا تو اِس نے مدد کے لیے مجھے کال کی تو میں نے اِس کی مدد کر کے اِس کی پولیس سے جان چھڑائی اب مہینوں اِس کی کال نہیں آئی تھی کبھی کبھار کال آجاتی اِسطرح پانچ سال گزر گئے پھر چند ماہ قبل جن کرونا کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تو اِس کی کال مجھے آئی کہ میر ا گرو کرونا کی لپیٹ میں آگیا ہے وہ مرنے والا ہے میری مدد کریں تومیں نے ایک دوست کو فون کیا اُس نے جا کر دوائیں راشن وغیرہ دیا پھر میرا اِس سے کوئی رابطہ نہیں ہوا آج یہ میرے پاس تھی اور بولی میں نے گناہ آلود ہ زندگی سے تو بہ کر لی ہے تو مجھے تجسس ہوا کہ کونسا واقعہ وجہ بنا کہ اِس کی زندگی ہی بدل گئی ۔
 

Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 801 Articles with 657552 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.