پاکستان میں مالز اور ہوٹلز میں ویلینٹائن ڈے پر پابندی کیوں نہیں؟

image
 
سرخ گلاب سے لدی دکانیں، ٹریفک سگنلز پر پھول بیچتے بچے اور لال غباروں سے سجی شاہراہیں ۔ جی ہاں ہم بات کرہے ہیں اس مغربی تہوار کی جو بظاہر تو خوبصورت رنگوں سے سجا لوگوں کی خاص طور پر نوجوانوں کی توجہ اپنی طرف کھینچتا ہے لیکن اس میں پاکستانی نسلوں کے لئے گمراہی کا طوفان پوشیدہ ہے یعنی “ ویلینٹائن ڈے“۔
 
اس دن کی تاریخ کے بارے میں تو تقریباّ بچہ بچہ جانتا ہے۔ اسلامی روایات کی حدود سے تجاوز کرتا یہ دن اپنے ساتھ کچھ ایسا سامان لے کر آتا ہے جس کا نتیچہ اکثر لڑکیوں کی عزت اور زندگی بھر کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔
 
image
 
کیا پاکستان میں ویلینٹائن ڈے منا سکتے ہیں؟
2017 میں پاکستان کی ہائی کورٹ کی جانب سے اس دن کی تقریبات پر باضابطہ طور پر پابندی لگائی جاچکی ہے جو کہ یقینی طور پر ایک بہترین قدم ہے۔ اس کے علاوہ میڈیا اور سڑکوں پر اس دن کی مناسبت سے چیزیں بیچتے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ہے تاکہ جتنا ممکن ہو پاکستانی معاشرے سے ویلینٹائن ڈے کے ناسور کو دور رکھا جاسکے۔
 
image
 
مالز اور ہوٹلز میں ویلینٹائن ڈے پر پابندی کیوں نہیں؟
جب سے ہائی کورٹ نے ویلینٹائن ڈے کے خلاف فیصلہ دیا ہے ہر سال سڑکوں پر پھول اور غبارے بیچتے بچوں کے خلاف تو پولیس کارروائی کرتی ہے لیکن مہنگے مالز اور عالیشان ہوٹلوں میں اس دن کے لئے ہونے والے خصوصی اہتمام کو نہیں روکا جاتا۔ یعنی عدالت کے فیصلے پر عمل کرنے کے آگے بھی طبقاتی فرق آڑے آجاتا ہے۔ گزشتہ سال بھی پاکستان کے بڑے شہروں کے مالز اور ریسٹورینٹ وغیرہ میں ویلینٹائن ڈے کی تقریبات منعقد کی گئیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ اگر مغربی بے حیائی کے پاکستان میں بڑھتے ہوئے طوفان کو روکنا مقصود ہے تو گلی محلے کے غریبوں کو پھول بیچنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ مہنگے شاپنگ سینٹرز اور ریسٹورینٹس کو بھی اس حوالے سے یکساں پابند کیا جائے ۔
YOU MAY ALSO LIKE: