پاکستان میں دیہات کی سادہ مگر پرلطف زندگی جس کی خواہش ہر کسی کو٬ چند دلچسپ جھلکیاں

گلوبلائزیشن کے اثرات پنجاب کے دیہات پر بھی مرتب ہو رہے ہیں لیکن آج بھی دیہات کی زندگی میں وہ رعنائیاں ملتی ہیں، جو یہاں کی صدیوں پرانی ثقافت کی امین ہیں۔ دیہات کی سادہ مگر پرلطف زندگی کی چند جھلکیاں۔
 
image
پنجاب میں لوک داستانیں ہوں یا محبت بھرے گیت۔ ان میں کنوؤں کا ذکر بھی ملتا ہے۔ پہلے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے بیلوں کی مدد سے راہٹ چلتے تھے اب ان کی جگہ ٹیوب ویل لے چکے ہیں۔
 
image
بھٹی والی کا ذکر پنجاب کے لوک گیتیوں میں بھی کثرت سے ملتا ہے۔ مشہور پنجابی شاعر شیو کمار بٹالوی نے بھی اسی بھٹی والی سے کہا تھا، ’بھٹھی والیے ، چنبے دیئے ڈالیے، تینوں دیاں ہنجواں دا بھاڑا، نی پِیڑاں دا پراگا بُھن دے۔‘‘ جدیدیت کے ساتھ ساتھ پنجاب میں اب بھٹی والی خواتین بھی کم ہوتی جا رہی ہیں۔
 
image
جو شخص بھی کسی دیہات میں زندگی گزار چکا ہے، وہ اس بچے کی خوشی کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ خوشیاں قیمتی کھلونوں کے بغیر بھی مل سکتی ہیں۔ اکثر دیہات میں ایسے بچے بھی نظر آتے ہیں، جو ٹائروں کو ایک چھوٹی چھڑی کی مدد سے گھوماتے ہوئے بھاگتے ہیں۔
 
image
دیہات کے حجام پہلے گھر گھر جا کر حجامت کیا کرتے تھے اور زمیندار لوگ انہیں فصل کی کٹائی کے بعد گندم یا چاول بطور معاوضہ دیا کرتے تھے۔ کئی دیہات میں اب بھی یہی رواج ہے۔ پنجاب کی ثقافت میں کبھی نائی کا کردار انتہائی اہم ہوتا تھا۔ شادی بیاہ کے لیے پیغامات یا دعوت نامے گاؤں کا حجام یا نائی ہی دینے جاتا تھا۔
 
image
جہاں شہروں کے بچے دودھ کے صرف نام سے واقف ہیں، وہاں دیہات کے بچے بھینسوں کی دیکھ بھال کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر نظر تصویر میں بچے مٹکے نما اس برتن (دہونے) میں دودھ ڈال کر اپنے ڈیرے سے گھر لے جا رہے ہیں۔
 
image
حالیہ چند برسوں میں گدھے مہنگے ہو گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جانوروں کے لیے چارے کی منتقلی کے لیے ماضی کی طرف دوبارہ بھینسوں کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ بھینیسں گدے کی نسبت سست رفتار ہیں لیکن دیہات کے راستے بھی طویل نہیں ہیں۔
 
image
پنجاب کے دیہات میں بھیڑ بکریاں آج بھی بنیادی زندگی کا حصہ ہیں۔ کئی چرواہے سارا سال بھیڑ بکریاں پالتے رہتے ہیں اور عید الاضحیٰ کے موقع پر شہروں میں جا کر فروخت کر دیتے ہیں۔
 
image
پنجاب میں بہار کا موسم خوبصورت ترین موسم ہے۔ اس موسم میں شادیوں کی تقریبات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ شادی کی تقریبات میں پھولوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے یہی دیہات پیش پیش ہیں۔ نوشہرہ ورکاں کے مضافاتی دیہات میں پھولوں کا کاروبار عروج پکڑتا جا رہا ہے۔
 
image
اب تو شہروں میں بھی تندور کی روایت موجود ہے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ یہ پنجاب کے دیہات سے ہی چلی ہے۔ پنجاب کے زیادہ تر دیہات میں ایک تندور والی ہوتی تھی، جہاں سے روٹیاں لگوائی جا سکتی تھیں۔ پہلے معاوضے کے طور پر تندور والی کو آٹا دیا جاتا تھا اب لوگ پیسے بھی دیتے ہیں۔
 
image
آج کل پنجاب میں گنے کی فصل کاٹی جا رہی ہے۔ پاکستان میں گنا چینی بنانے کا ایک بنیادی ذریعہ ہے۔ دیہات میں گنے کے جوس (رَو) سے کھیر بھی تیار کی جاتی ہے اور چینی کا متبادل گُڑ بھی۔
 
image
گڑ بنانے کے لیے گنے کے رس کو ایک بڑے سے برتن میں ڈال کر گرم کیا جاتا ہے۔ پنجاب کے کئی دیہاتوں میں اب بھی لوگ چینی کی بجائے گڑ یا شکر کے استعمال کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔
 
image
گڑ کا رنگ ہلکا براؤن بنانے کے لیے آج کل اس کی تیاری میں کیمیکلز کا استعمال بھی ہونا شروع ہو چکا ہے۔ مارکیٹ میں بیچے جانے والے گڑ میں تو کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے لیکن اکثر کسان اپنے گھر کے لیے استعمال ہونے والے گڑ میں یہ کیمیکلز نہیں ڈالتے۔ جس گڑ میں کیمکلز کا استعمال نہ ہو، اس کا رنگ گہرا براؤن ہو جاتا ہے۔
 
image
دیہات میں چھتیں جس قدر ایک دوسرے سے جڑی ہوتی ہیں، اسی طرح وہاں کے لوگوں کے دل بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔ کچی چھتوں اور کچے صحنوں کی لپائی مٹی سے کی جاتی ہے۔ شہتیروں والی کچی چھتوں میں چڑیوں کو گھونسلے بنانے میں بھی آسانی ہوتی تھی۔ شہروں کی طرح گاؤں میں چھتیں پختہ ہوئیں تو تو چڑیاں بھی روٹھ گئی ہیں۔
 
image
ویسے تو پنجاب کے متعدد کھیل وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب ایسا کم ہوتا ہے کہ دیہات میں بچے بارہ ٹین، کوکلا چھپاکی، اسٹاپو، گُلی ڈنڈا یا پھر بندر کِلا کھیلتے نظر آئیں۔ تاہم کبھی کبھار بچے کینچے کھیلتے ہوئے نظر ضرور آتے ہیں۔ کبڈی کا کھیل بھی دوبارہ زندہ ہوتا نظر آتا ہے۔
 
image
ہر جگہ سوئی گیس نہیں ہے۔ دیہاتوں میں اب بھی آگ جلانے کے لیے گائے بھینسوں کے گوبر سے اوپلے بنائے جاتے ہیں، جنہیں سوکھ جانے کے بعد آگ جلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
 
image
پہلے پنجاب کے زیادہ تر گھروں میں اس طرح کی شیلف، جو پنجابی میں پڑچھتی کہلاتی ہے، ایک لازمی حصہ ہوتی تھی۔ اب ان پر پیتل کی بجائے کم قیمت دھاتوں کے برتن رکھے نظر آتے ہیں۔ کمروں کے اندر ایسی پڑچھتیاں بنانے کا رجحان تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔
 
image
پہلے چولہے کے ساتھ ساتھ تندور بھی ہر گھر کا لازمی حصہ ہوتا تھا۔ یہ رواج بھی عام تھا کہ کسی ایک گھر تندور جلایا جاتا تھا اور باقی خواتین وہاں آ کر اپنی روٹیاں لگاتی تھیں تاکہ ایندھن اور محنت کی بچت ہو۔ اب دیہات میں قدرتی گیس کی فراہمی سے روایتی تندور بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔
 
image
تانگہ پنجاب کی قدیم سواری ہے۔ کبھی مشہور گلوکار مسعود رانا کا گانا ’ٹانگے والا خیر منگدا، ٹانگہ لاہور ہووے تے پاویں جهنگ دا‘ پنجاب کے ہر دیہات میں مشہور تھا۔ اب دیہات میں بھی تانگے کی جگہ، بسیں، ویگنیں اور چنگ چی لے رہے ہیں۔
 
image
تیس برس پہلے تک پنجاب میں جگہ جگہ چھوٹے تالاب اور صاف بہتے پانی کے ایسے نالے ہوتے تھے، جہاں سے مقامی لوگ مچھلیاں پکڑتے تھے۔ اب ایسے تالاب اور نالے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ فصلوں میں استعمال ہونے والی زہریلی ادویات کی وجہ سے مچھلیاں بھی ختم ہوتی جا رہی ہیں۔
 
image
شہروں کے برعکس دیہات میں سورج ڈھلتے ہی کاروبار زندگی بند ہو جاتا ہے۔ چرواہوں کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سورج ڈھلنے سے پہلے پہلے ہی اپنی منزل مقصود پر پہنچ جائیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: