جب دیکھوں تمہاری ماں میرے پیچھے پڑی رہتی ہے۔۔۔ مرد نوکری بھی کرے اور سب کی سنے بھی ۔۔۔ آپ کیسے مظلوم مرد کی پریشانیاں کم کرسکتی ہیں؟

image
 
“تمھاری ماں نے تو قسم کھا رکھی ہے میرے ہاتھ کے پکے کھانوں میں کیڑے نکالنے کی“ صفیہ نے شعیب کے سامنے کھانے کی پلیٹ تقریباً پلٹتے ہوئے غصے سے کہا شعیب جو پہلے ہی فیکٹری میں مالک کی جھاڑ اور نوکری سے نکالے جانے کی دھمکی سن کر آیا تھا، صفیہ کی بات سن کر اس کی رہی سہی بھوک بھی اڑ گئی۔ چند لقمے زہر مار کرکے وہ صحن میں بیٹھا ہی تھا کہ ماں نے کہا “اپنی بیوی کو سمجھا دو کہ میرے منہ نہ لگا کرے، ایک تو اتنا بدذائقہ کھانا پکاتی ہے اوپر سے غلطی ماننے کے بجائے مجھ سے زبان درازی کرتی ہے۔ “
 
شعیب کی برداشت کی حد بس ختم ہوگئی تھی اس لئے وہ ماں کی بات مکمل سنے بغیر ہی گھر سے نکل گیا۔ سگریٹ پیتے ہوئے اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے وہ سوچ رہا تھا کہ اس کا قصور کیا ہے اور کیوں اس کی زندگی جہنم سے بدتر ہے؟ دن رات محنت مزدوری کرتا ہوں، مالک کی گالیاں یہ سوچ کر کھا لیتا ہوں کہ گھر والے سکون سے رہیں لیکن گھر والوں کو یہاں تک میری بیوی کو بھی میرا کوئی احساس نہیں۔ یہ سب سوچتے ہوئے ہی اسے احساس نہیں ہوا اور اس نے پانچ سگریٹ پھونک ڈالے۔
 
سگریٹ کی لت سے شعیب کا پھیپھڑا پہلے ہی تباہ ہوچکا ہے۔ اس اذیت ناک رات کے ختم ہوتے ہی صبح اسے پھر سے فیکٹری جانا ہے اور پھر سے مالک کی جھڑکیاں سننی ہیں۔
 
یہ کہانی کسی ایک گھر کی نہیں بلکہ ہر دوسرے گھر کی ہے۔ ہر گھر میں کمانے والا مرد کم و بیش اسی طرح کی صورتحال سے گزرتا ہے۔ اگر مرد پڑھا لکھا اور کسی بہتر جگہ بھی ملازمت کرتا ہو تو اس پر دوسری طرح کا دباؤ ہوتا ہے۔ غرض یہ کہ مرد معاشرے کا ایک ایسا رکن ہے جسے کئی مقام پر مظلوم ہونے کے باوجود کوئی مظلوم نہیں سمجھتا۔ باپ، بھائی، شوہر اور بیٹے کی حیثیت سے خاندان بھر کی ذمے داریاں اٹھاتے مرد پر پڑے بم بوجھ کو کم کرنے کے لئے اس کے اپنے بھی آگے نہیں بڑھتے۔
 
اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے ہم بتائیں گے کچھ طریقے جن کے ذریعے آپ اپنے گھر کے مردوں کو کسی حد تک ذہنی سکون فراہم کرسکتی ہیں-
 
image
 
1: گھر میں داخل ہوتے ہی پریشانیوں کا ٹوکرا سر پر مت انڈیلیں
دن بھر کام کاج کر کے ذہنی اور جسمانی طور پر تھکا ہارا آدمی جب گھر آئے تو اس کے آتے ہی گھریلو مسائل یا بچوں کی پریشانیوں کا تذکرہ نہ کریں۔ پانی یا چائے پیش کریں، کچھ دیر سستانے دیں اور اگر گنجائش موجود ہو تو مسئلے مسائل چھٹی والے دن نمٹانے کے لئے چھوڑ دیں۔
 
2: لڑائی جھگڑے سے پرہیز کریں
کوشش کریں کہ گھر میں ہونے والی لڑائیوں کا ذکر شوہر یا بیٹے کے آگے نہ کریں۔ نہ ہی اس کے سامنے کوئی نیا فساد کھڑا کریں۔ اور نہ ہی اس سے خود کسی بات پر الجھیں۔
 
3: بچوں کو باپ کا احساس دلائیں
ہر انسان محنت اپنی زندگی اور پیاروں کی ضروریات پوری کرنے اور ان کے حالات بدلنے کے لئے کرتا ہے اور اگر اسے اس محنت کو جواب میں تھوڑا سا سراہ دیا جائے تو سارے دن کی تھکن اتر جاتی ہے۔ اگر آپ ماں ہیں تو بچوں کو سمجھائیں کہ باپ سارا دن ان کے لئے محنت کر کے گھر آیا ہے۔ اس کے سامنے شوروغل کر کے اسے پریشان نہ کریں۔
 
image
 
4: بے جا فرمائیشیں کر کے گھر کا سکون نہ تباہ کریں
دیکھیں گھر کا مرد جو بھی کماتا ہے وہ گھر والوں کے لئے ہی کماتا ہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ فرمائیشیں حد سے تجاوز کر کے اس کی پریشانی کی وجہ نہ بن جائیں۔ کیونکہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق ہی آپ کی فرمائیشیں پوری کرسکتا ہے اور اگر نہیں کرسکے گا تو یہ بات آپ کے اور خود اس کے لئے بھی رنج کا باعث ہوگی۔
 
5: اپنی زمے داری پوری کر کے احسان نہ جتائیں
“سارا دن میں گھر کے کام کرتی ہوں“، “ ااف روز تمھارے کپڑے استری کرنے پڑتے ہیں“ اس طرح کے جملے بول کر اپنے آپ کو چھوٹا مت کریں۔ ذرا سوچیں اگر آپ کو جتا دیا جائے کہ آپ کا خرچہ اٹھا کر آپ کا شوہر یا، باپ بھائی کتنا تھک گیا ہے تو آپ کو کیا محسوس ہوگا؟
 
یہ وہ چند بنیادی باتیں ہیں جنھیں اپنا کر آپ سارا نہیں تو کسی حد تک اپنے شوہر یا بھائی، بیٹے کا درد کم کرسکتی ہیں۔ اگر گھر کے باہر نہیں تو گھر کے اندر ہی اس کی پریشانیاں بانٹنے میں مدد کریں تاکہ گھر کا مرد بھی سکون کا سانس لے سکے۔
YOU MAY ALSO LIKE: