کبھی سوچا ہے کہ اب صحن میں چڑیاں نظر کیوں نہیں آتیں؟

image
 
اکثر لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ بچپن میں گھر کے صحن میں جس طرح چڑیاں آیا کرتی تھیں اب نظر نہیں آتیں۔ تقریباً دو دہائی قبل گھروں کے صحن، بالکنی، چھتوں اور گلیوں کے علاوہ بجلی کے کھمبوں اور تاروں پر بھی چڑیوں کی بیٹھک لگی ہوتی تھی۔ پھر آخر کیا ہوا کہ یہ مناظر غائب ہی ہو گئے؟
 
سائنسدانوں نے گانے والی چڑیا جسے سانگ برڈ بھی کہتے ہیں، پر تحقیق کر کے پتا لگایا ہے کہ ٹریفک کے شور سے پرندوں اور دیگر جانوروں کی مختلف صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں۔
 
انہیں اس تحقیق کے ذریعے معلوم ہوا کہ گانے والی چڑیا کے آس پاس سے گزرتی کاروں کے شور سے اس پرندے کی خوراک تلاش کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
 
تحقیق کے مطابق ٹریفک کے شور سے پرندوں اور دیگر جانوروں پر ایسے اثرات مرتب ہو رہے ہیں جن کے بارے میں ماضی میں تصور نہیں کیا گیا تھا۔ یہ بھی پایا گیا کہ کورونا کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے سبب شور میں کمی آئی ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
 
امریکہ کی پیسیفِک یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفر ٹیمپلٹن نے اس ریسرچ کی راہنمائی کی۔ محققین نے ان پرندوں کو پہلے خاموش ماحول میں پرکھا اور پھر ان کے گرد ٹریفک کے شور کو پیدا کر کے ان کے رویوں میں تبدیلی پر غور کیا۔
 
پروفیسر ٹیمپلٹن نے بتایا کہ 'محض کسی ایک کار کے نزدیک سے گزر جانے سے ان کے رویے میں تبدیلی دیکھی گئی۔'
 
اس تحقیق میں ان پرندوں کو دونوں قسم کے ماحول میں اپنے لیے کھانے کو تلاش کرنا تھا۔ ایک ٹیسٹ میں درخت کی پتے نما ایک ڈھکن کے نیچے سے انہیں کھانا تلاش کرنا تھا۔ جبکہ دوسرے میں انہیں ایک سیلنڈر کے اندر رکھے کھانے کے ٹکڑے کو تلاش کرنا تھا۔
 
پروفیسر ٹیمپلٹن نے بتایا کہ 'ٹریفک کے شور کے نہ ہونے پر ان پرندوں نے ان ٹیسٹس کو پاس کرنے کی دگنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔‘
 
انھوں نے کہا 'مجھے لگتا ہے کہ یہ نتائج دیگر نسلوں اور مختلف اقسام کے پرندوں پر بھی لاگو ہوں گے۔'
 
انھوں نے اس تحقیق میں پرندے کی 'زیبرا فِنچز' نامی نسل کو شامل کیا تھا۔ یہ پرندے بمشکل ہی خاموش رہتے ہیں۔
 
پروفیسر تیمپلٹن نے کہا 'آپ تصور کر سکتے ہیں کہ مسلسل شور کرتے ہوئے پرندوں کے ساتھ کام کرنا کیسا ہوگا، بہت شور و غل کا ماحول ہوتا ہے'۔
 
image
 
لاک ڈاوٴن کے اثرات
اس بارے میں بھی ثبوت موجود ہیں کہ انسانی شور جنگلی حیات پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
 
ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ لاک ڈاوٴن کے دوران شور میں کمی ہونے کے سبب پرندوں کے گانے کے رویے میں بھی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
 
اس کے علاوہ سمندر کی گہرائی میں سونار، سیسمک سروے اور بحری جہازوں کا شور بھی آبی حیات کو متاثر کرتی ہے۔ اس شور سے ان کے درمیان مواصلاتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
 
اسی ہفتے شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق محققین نے ٹریفک کو شور کے سبب جھینگوں پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں بھی ایک رپورٹ پیش کی ہے۔ شور کے سبب انہیں جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے اپنے ممکنہ ساتھی کو تلاش کرنے میں دشواری درپیش ہوتی ہے۔
 
image
 
کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایڈم بینٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ہزاروں برسوں سے کیڑے مکوڑوں کے درمیان جنسی تعلق کے لیے ساتھی تلاش کرنے کا جو قدرتی نظام ہے وہ شور و غل کے سبب متاثر ہو رہا ہے'۔
 
انھوں نے کہا کہ اس سے ان باتوں کا بھی تعین ہوگا کہ یہ حیات مستقبل میں زندہ رہنے کے لیے خود میں کس قسم کی تبدیلیاں لائے گی اور کس حد تک ماحولیاتی شور کا سامنا کر سکے گی۔
 
برطانیہ میں اینگلیا رسکن یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر سوفی نے بتایا 'انسان مسلسل مختلف قسم کے شور پیدا کر کے ماحول میں تبدیلی کا باعث رہا ہے۔‘
 
image
 
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ماحول کی اس شور سے حفاظت کرنا ایک بڑا چیلینج ہوگا۔
 
پروفیسر ٹیمپلٹن نے کہا کہ 'ایسے ماحول کو تلاش کرنا جہاں مکمل خاموشی ہو بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے'۔
 
ان کا خیال ہے کہ ٹڑیفک کا شور کم کرنے کے لیے ہم سڑکوں کی سطح تبدیل کر کے، یا گاڑیوں کے ٹائروں کے ڈیزائن بدلنے کے بارے میں غور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا 'شور کو کم کرنے کی کئی طرح سے کوشش کی جا سکتی ہے، ہمیں انجینیئرنگ کے معاملے میں تھوڑی چالاکی سے کام لینا ہوگا۔'
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: