14 سے 18 سال کے لڑکوں کی پرورش میں درپیش چیلینجز۔ وہ کون سے کام ہیں جو آپ کے بیٹے کو سیکھنے چاہئیں؟ جانئیے بیٹوں کی تربیت کے بہتر انداز

image
 
ہر وقت کا چڑچڑا پن، کھانے میں مین میخ نکالنا، خود کو بہت بڑا تصور کر کے والدین سے ضد باندھ لینا۔ کچھ اسی طرح کے رویے ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں جب لڑکے جوانی کی حدود میں داخل ہوتے ہیں۔ چودہ سے اٹھارہ سال لڑکوں کی وہ عمر ہے جب وہ بچپن اور جوانی کے بیچ جھول رہے ہوتے ہیں۔ لیکن جسمانی تبدیلیوں اور اچانک قد نکالنے کی وجہ سے ان کو اپنا آپ بہت بڑا محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب وہ ذہنی طور پر والدین سے دور ہونے لگتے ہیں اور یہ وہ وقت بھی ہے جب لڑکوں کو والدین کی رہنمائی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوسکتی ہے تاکہ وہ خود کو بہتر طور کر سمجھ کر مستقل میں معاشرے کے فعال شہری کے طور پر ابھر سکیں۔ نیچے ہم بیان کریں گے کچھ ایسے اصول جنھیں اپنا کر آپ کو اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرنے میں بہت حد تک مدد ملے گی۔
 
1: دوست بن کر سمجھائیں
والدین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بچہ جب بڑا ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ والدین کی ان سے رشتے کی نوعیت بھی تبدیل ہونے لگتی ہے۔ بچپن میں جس طرح ڈانٹ، ڈپٹ اور روک ٹوک کی جاتی تھی اب اس کی ضرورت نہیں ہے لیکن رہنمائی کی ضرورت اب پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کے لئے اب آپ بچوں کے دوست بن جائیں۔ ان سے ان کی تعلیم اور شوق کے بارے میں دوستانہ رویے میں بات کریں تاکہ باتوں ہی باتوں میں جہاں مشورے کی ضرورت محسوس ہو وہاں آپ ان کی رہنمائی کر سکیں۔ یقین جانیں اس وقت بچوں سے بننے والا آپ کا دوستی کا رشتہ ساری عمر کے لئے آپ کو ان سے قریب رکھے گا۔
 
2: لڑکوں کی جذباتیت کو ایک نیا اظہار دیں
بلوغت میں ہونے والی ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے لڑکوں کے مزاج میں جذباتیت بڑھنا کوئی انوکھی بات نہیں ہے لیکن اس موقع پر والدین یہ سوچ کر کہ وقت کے ساتھ یہ رویہ خود ہی ختم ہوجائے گا، بہت غلط کرتے ہیں کیونکہ اسی جذباتیت میں بچے کچھ غلط صحبت میں بھی پڑ جاتے ہیں۔ تو ان کے اس رویے کو مثبت انداز دینے کے لئے ان کو نئے شوق اور چیزوں سے متعارف کروائیں جیسے کہ آرٹ میں دلچسپی، کتابیں پڑھنا یا پھر ورزش اور کھیل کود۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ مثبت سرگرمیوں سے بچوں کے مزاج میں ٹہراؤ پیدا کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
 
image
 
3: ذمہ داری کا احساس پیدا کریں
اب وقت آگیا ہے جب لڑکوں میں احساسِ ذمہ داری پیدا کیا جائے۔ اس سلسلے میں بہت ساری چیزیں کی جاسکتی ہیں جیسے کہ گھریلو کام کاج سے روشناس کرایا جائے۔ اس سے ان میں اس بات کا بھی احساس ہوگا کہ وہ اور ان کی بہنیں برابر ہیں اور ان کے ذاتی کام کرنا ان کی اپنی ہی ذمہ داری ہے۔ اس کے علاوہ کھانا پکانا، کپڑے دھونا، قمیض کے بٹن لگانا، پودوں کو پانی دینا اور اپنا کمرا صاف ستھرا رکھنا زندگی کے وہ بنیادی کام ہیں جو ہر انسان خواہ لڑکا ہو یا لڑکی انھیں آنے چاہئیں تاکہ مستقبل میں ان کاموں کے لئے کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے۔
 
4: آپ کا انکار کرنے کا حق ختم نہیں ہوا
جہاں بچوں سے دوستی کا تعلق بنانا ضروری ہے وہیں اس بات کی اہمیت بھی ہے کہ آپ ان کی غلط ضد کے آگے گھٹنے نہ ٹیکیں اور صاف انکار کرنا آپ کا ایسا حق ہے جو ساری عمر آپ کے پاس رہے گا۔ پھر بھی بچہ آپ کی بات نہ مانے تو آپ مختلف انداز میں جیسے بات کرنا چھوڑ دینا اور اگر کوئی کام ساتھ مل کر سر انجام دینتے ہیں تو اس کو اکیلے کر لینا یا کھانا علیحدہ کھا کر اپنی ناراضی کا اظہار کرسکتے ہیں۔
 
image
 
5: بچوں کو دوستوں سے ملنے کے لئے گھر کا ماحول سازگار بنائیں
اس عمر میں بچوں کی ملاقات نئے لوگوں سے ہوتی ہے جن سے وہ دوستی بھی کر لیتے ہیں۔ عمر ہی کچھ ایسی ہے کہ ہر چمکتی چیز سونا معلوم ہوتی ہے۔ لہٰذا بچوں کے نئے دوستوں کو جاننے کے لئے گھر کا ماحول کچھ ایسا بنائیں جس سے بچے اپنے دوستوں کو گھر بلانے میں خوشی محسوس کریں۔ اس کے لیے اچھے سنیکس یا کھانا پکا کر دعوت کا اہتمام کرنے سے آپ کے بچے کو بھی دوستوں کے سامنے اپنی اہمیت کا احساس ہوگا اور بحیثیتِ والدین آپ ان کے دوستوں اور مشاغل وغیرہ کے بارے میں جان سکیں گے۔
YOU MAY ALSO LIKE: