ملازمت ،صنعت و حرفت یا تجارت

"آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ حلال کمائی کی تلاش ایک فرض کے بعد دوسرا فرض ہے "

انسان کے بنیادی وسائل معاش چار ہیں ۔ملازمت،تجارت ،ذراعت اورصنعت ۔

1 ملازمت :اسکے معنی ہیں چمٹے رہنا اور جدا نہ ہونا ،لازم رہنا ،لہذا ملازمت کے معنی ہوۓ منافع کے حصول کی غرض سے کسی کے ساتھ لازم رہنا ۔ملازمت کا ثبوت ہمیں قرآن سے ملتا ہے جس میں حضرت شعیب علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو آٹھ سال کی ملازمت پر رکھا ۔

ہمارے معاشرے میں ایک بڑ ی تعداد ملازمت پیشہ افراد کی ہے ملازمت ایک اچھا پیشہ ہے مگر اس میں وہ آ زادی نہیں جو ذراعت ،تجارت اور صنعت و حرفت میں ہے ۔اس میں انسان سراپا پابند ہوتا ہے وہ اپنے باس کی مرضی کے بر عکس کچھ نہیں کر سکتا گویا وہ اپنی خدمات مخصوص معاوضہ کے عوض فروخت کر چکا ہوتا ہے حکم عدولی پر وہ معطل کیا جاسکتا ہے افسر کی ہاں میں ہاں ملانی پڑتی ہے اپنے ضمیر کی آواز کو دبانا پڑتا ہے البتہ کچھ افسران ایماندار ہوتے ہیں اور خوشامد پسند نہیں کرتے اور اپنے ماتحتوں سے بھی ایمانداری اور محنت کی توقع رکھتے ہیں اور ملازم اگر محنت اور ذہانت سے کام کرے تو اسے ترقی دے کر بہتر منصب پر فائز کر دیا جاتا ہے ۔ملازم اپنی ملازمت کے اوقات کا سخت پابند ہوتا ہے ڈیوٹی کے بعد وہ آزاد ہوتا ہے پھر جو چاہے کرے ملازمت پیشہ انسان اپنے دفتر کی فکر دفتر میں چھوڑ آتا ہے اسکےذ ہن پر کوئی بوجھ نہیں ہوتا ۔ملازم کو سال بھر میں دو ما ہ کی چھٹی ملتی ہے جنہیں earned leaves ,casual leaves کہا جاتا ہے یہ تیوہا ری چھٹیوں کے علاوہ ہوتی ہیں ۔

2 -ذراعت ،صنعت و حر فت :دستکاری تجارت اور صنعت و حرفت اپس میں ملتے جلتے کام ہیں اسکا مطلب ہے مختلف چیزیں بنانا ۔صنعتکار خام مال خرید کر اسے تیار کر کے فروخت کرتا ہے یہ آزاد پیشہ ہے اس میں کسی کی ماتحتی نہیں کرنی پڑتی یہ دو طریقوں سے ہوتی ہے ایک طریقہ یہ کہ خود کام کیا جائے دوسرا طریقہ کارخانہ کی شکل دے کر کاریگروں سے مال تیار کروایا جائے فی زما نہ اول الذکر کی حیثیت نہیں مگر مو خر الذکر کی حیثیت کار خانہ دار کی ہے ملک میں موجود تمام ضرو رت کی اشیا صنا ع یا صنعت کار تیار کرتے ہیں جیسے کپڑا ،بجلی کا سامان ،بلڈوزر ،ٹریکٹر ،بسیں ،پانی کے اور ہوائی جہاز وغیرہ جس سے ان صنعتکاروں کی دولت ،عزت و وقار اور امارت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جن ملکوں نے صنعت و حرفت کو ترقی دی وہ آج ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہیں ۔جاپان کی جلدی ترقی کاراز بھی یہی ہے وہاں کا ہر فرد صنا ع ہے اس پیشہ میں ترقی حا صل کرنے کے لئے تحقیق اور تجسس کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔
٣-تجارت :اللّه نے تجارت میں سب سے زیادہ برکت رکھی ہے آ پ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا "اللّه نے دولت کو دس حصوں میں تقسیم کیا نو حصّے تجارت کو دیے ہیں اور ایک حصّہ دوسرے پیشوں کو دیا ہے ۔"

گویا یہ افضل پیشہ ہے جسے خود نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے اختیار فرمایا اس میں کسی کی ماتحتی نہیں ہوتی اس میں مستقل مزاجی اور کفایت شعاری لازم ہے پہلے پہل سخت محنت درکار ہوتی ہے پھر کام جم جانے کے بعد دماغی تدابیر سے کام چلتا رہتا ہے ۔تجارت صرف تاجر کو فائدہ نہیں دیتی بلکہ اس سے ایک مزدور سے لے کر کار خانہ دار تک کو فائدہ پہنچتا ہے اشیا کی خرید و فروخت اسکی پیدا وار سے لے کر آخری مرحلے تک کسی نہ کسی شکل میں چکر دیتے رہنے اور فائدہ اٹھا تے رہنے کو ہی تجارت کہتے ہیں ۔یہ چکر بہت وسیع ہوتا ہے یہ تیاری کرنے والے خریدنے والے اور بیچنے والے کے لئے رزق کا وسیلہ بنتا ہے ۔

قیام پاکستان کے بعد قدرت نے ہمیں خوب موقع دیا اور ہم ارادی اور غیر ارادی طور پر تاجر بن گئے ۔ہمیں مارکٹیں مل گئیں دوکانیں دستیاب ہو گئیں پیداوار برآمد کرنے کے مواقع اور درامدات بھی میسر آئیں ۔
اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم جہاں بھی ہیں جس بھی پیشے سے منسلک ہیں اس میں محنت اور ایمانداری کو اپنا ۓ رکھیں ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کے جذبے سے کام کریں تاکہ ملک کو دنیا میں سربلندی حاصل ہو ۔
 

Rizwana aziz
About the Author: Rizwana aziz Read More Articles by Rizwana aziz: 33 Articles with 33461 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.