چینی قوم کو ہزاروں برسوں سے غربت کا سامنا رہا ہے اور
کہا جاتا ہے کہ ماضی میں خوشحالی کے ادوار میں بھی غربت سے نجات نہیں حاصل
کی جا سکی ہے۔عوامی جمہوریہ چین کے قیام سے قبل یہ سرزمین غریب افراد کی
تعداد کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست تھی۔سن 1949میں عوامی جمہوریہ چین کے
قیام کے بعد غربت کے خاتمے کے لیے ایک ایسی مہم کا آغاز ہوا جسے جدید
انسانی تاریخ میں انسداد غربت کا ایک معجزہ قرار دیا گیا ہے۔چین کی اعلیٰ
قیادت نے نسل در نسل چینی عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے غربت کے خاتمے کے لیے
عملی اقدامات کا آغاز کیا اور صرف چند دہائیوں میں70کروڑ سے زائد افراد کو
غربت کی دلدل سے باہر نکالا گیا۔
دو ہزار بارہ میں چینی صدر شی جن پھنگ کے برسراقتدار آتے ہی چینی قوم کی
نشاتہ الثانیہ کا مشن چینی کمیونسٹ پارٹی کی نئی نسل کے سپرد کیا گیا ۔ اُس
وقت چین میں غریب افراد کی تعداد تقریباً دس کروڑ تھی ۔ غرباء کی اتنی بڑی
تعداد کے ساتھ ساتھ بیشتر افراد ایسے علاقوں میں رہتے تھے جہاں نقل و حمل ،روزگار،
کمزور معیشت اور شدید جغرافیائی و موسمیاتی مسائل درپیش تھے۔شی جن پھنگ نے
اپنی قوم سے یہ وعدہ کیا کہ 2020 تک ملک سے غربت کے مکمل خاتمے سے ایک جامع
خوشحال معاشرے کی تعمیر کی جائے گی ، انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ترقی و
خوشحالی کے سفر میں کسی ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا ۔
اس وعدے کی تکمیل میں جہاں بے شمار وسائل کی ضرورت تھی وہاں انسداد غربت کے
لیے نئے طریقہ کار ،نئے ضوابط اور نئی پالیسی سازی بھی درکار تھی۔اس حقیقت
کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی صدر نے "اہدافی انسداد غربت" کا نیا تصور پیش کیا
جس کے تحت ملک گیر غربت سے دوچار افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے موئثر اقدامات
اپنائے گئے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی اور چین کی ریاستی کونسل نے
چینی عوام کو غربت کے خلاف جنگ میں فتح یاب کرنے کے لیےحتمی ٹائم ٹیبل اور
لائحہ عمل ترتیب دیا۔ چین کے خوشحال اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے مابین
انسداد غربت میں تعاون اور اہدافی امداد کا سلسلہ شروع ہوا ۔ انتہائی غربت
کے خاتمے کی مہم میں تیزی لاتے ہوئے افرادی قوت ، مالیات اور دیگر تمام
وسائل انتہائی تیزی سے چین کے غریب ترین علاقے تک پہنچائے گئے۔ اس کٹھن جنگ
میں فتح پانے کے لیے شی جن پھنگ نے ذاتی طور پر کمان سنبھالتے ہوئے غربت کے
خلاف جنگ میں حصہ لیا، انہوں نے انسداد غربت سے متعلق تمام امور کی خود
نگرانی کی ، وقت کے تقاضوں اور مقامی خصوصیات کی روشنی میں انسداد غربت کے
لیے خاص منصوبے مرتب کیے اور غربت کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لئے ہدایات
جاری کیں۔
غربت کے خاتمے کے لئے ذمہ داری کا نظام نافذ کیا گیا ہے اور تاریخی اعتبار
سے سخت ترین نگران نظام قائم کیا گیا۔ ملک گیر مختلف سطحوں کے سیکرٹریوں
اور پارٹی ارکان نے بھرپور عزم سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے انسداد
غربت کی فرنٹ لائن پر جدوجہد کی۔آٹھ سال کی انتھک محنت کے بعد 832 غریب
کاؤنٹیوں اور 128000غریب دیہاتوں کو غربت کی فہرست سے نکالا گیا ، تقریباً
دس کروڑ دیہی غریب عوام کو غربت سے چھٹکارا حاصل ہوا، جو تخفیف غربت کی
تاریخ میں ایک معجزہ ہے۔ چین نےاقوام متحدہ کے 2030 کےپائیدار ترقیاتی
ایجنڈےمیں شامل غربت کے خاتمے کے ہدف کو دس برس قبل حاصل کیا اور اپنے ملک
میں انتہائی غربت اور علاقائی غربت کے مسئلے کو کامیابی کے ساتھ حل کیا ہے۔
چین کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ملک میں غربت کے خاتمے کی کوششوں میں نمایاں
خدمات سرانجام دینے والوں کے لئے اعزازی تقریب بھی منعقد کی گئی ہے ۔شی جن
پھنگ نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غربت کے خلاف جنگ میں حتمی فتح کا
اعلان کیا. انہوں نے کہا کہ پوری پارٹی اور ملک کی مختلف قومیتوں کے عوام
کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے چینی کمیونسٹ پارٹی کی100 سالگرہ کے اہم موقع پر
چین میں غربت کے خاتمے کی راہ میں مکمل کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔ چین نے طرز
حکمرانی میں غربت کے خاتمےکو اولین ترجیح دی ، جس کی وجہ سے دیہات میں
انتہائی غربت کے شکار ہر ایک فرد نے غربت سے نجات پائی ہے ۔انہوں نے واضح
کیا کہ چین مثبت انداز میں عالمی سطح پر انسداد غربت کی کوششوں میں تعاون
کررہا ہے ، چین انسداد غربت کے لیے بین الاقوامی سطح پر قرضے فراہم کررہا
ہے اور ترقی پزید ممالک کی اپنی صلاحیت کے مطابق مدد کررہا ہے۔انہوں نے
انسداد غربت میں چین کی حاصل کردہ کامیابی کو نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کی
مشترکہ کامیابی قرار دیا۔ شی جن پھنگ نے کہاکہ شہری اور دیہی علاقوں کے
مابین ترقیاتی خلیج کو کم کیا جانا چاہیے،تاکہ کم آمدنی والی آبادی اور
پسماندہ علاقوں کے لوگ بھی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔ دیہی علاقوں
میں رہائشی حالات کی بہتری اور کسانوں کی خوشحالی کو فروغ دینا ضروری ہے۔
جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر کو فروغ دینے کے نئے سفر میں تمام لوگوں کے
لئے مشترکہ خوشحالی کو نمایاں حیثیت دینی چاہیے ۔
انسداد غربت کے مشکل ترین اور صبر آزما سفر میں حقائق واضح کرتے ہیں کہ
چینی قیادت نے دور اندیشی، ثابت قدمی اور تحمل کے ساتھ انسداد غربت کی ذمہ
داری احسن طور پر نبھائی ،کھوکھلے بیانات کے بجائے ٹھوس عملی کام کیے اور
غربت سے نجات کے لیے انتھک محنت کی ہے۔اس مشکل جنگ میں اٹھارہ سو سے زائد
عہدہ داروں نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے بھی پیش کیے مگر غربت کے خاتمے
کا سفر نہ تو کبھی سست روی کا شکار ہوا اور نہ ہی کبھی اسے تھمنے دیا گیا
ہے ۔ عوامی فلاح و بہبود پرمبنی پالیسی سازی ہی چینی قیادت کا خاصہ ہے جس
کی مضبوط بنیاد پر معجزے تخلیق کیے جا سکتے ہیں۔
|