ڈوپٹہ، عورت اورجدید دور

مصنف سے اس ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
[email protected]
ازقلم: ذوالفقار علی بخاری

ایک زمانہ تھا جب عورت گھر کے اندر رہا کرتی تھی۔اُس کے لئے مسائل بے حد کم تھے مگر جوں جوں ترقی یافتہ دور میں انسان آتا گیا ہے۔اُس نے اپنے پر پرزے نکالناشروع کر دیئے۔یہی دیکھ لیں وہی عورت جو کل تک گھر کی چار دیواری کے اندر قید رہا کرتی تھی آج یوں آزادی سے گھومتی ہے کہ آج محسوس ہی نہیں ہوتا ہے کہ یہ وہی عورت ہے جو کہ ایک زمانے میں گھر کے اندر رہتی تھی۔ جس پر باہر کی روشنی تک حرام تھی۔ہم کئی صدیوں پہلے کی بات نہیں کر رہے ہیں یہ تو محض نصف صدی سے بھی کم کا قصہ ہے کہ ایسا ہوا کرتا تھا۔آج کی عورت آزادی کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے اور کر بھی رہی ہے۔اس آزادی کی جو قیمت اُسے ادا کرنی پڑ رہی ہے وہ تو بہت زیادہ ہے مگر اس کے بدلے میں جو اُسے حاصل ہو رہا ہے وہ یوں سمجھ لیجئے کہ وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔


وقت کے تقاضوں نے عورت کے سر سے ڈوپٹہ یوں اُتروا دیا ہے کہ آج وہ اس کے بنا ء اکثربازاروں اورتعلیمی درس گاہوں میں گھومتی نظر آتی ہے۔پہلے پہل تو اس کا یہی ڈوپٹہ اس کے تقدس اوراحترام کا سبب تھا مگر جونہی اس نے اس کو اُتار اہے اُس کی اپنی عزت و ناموس تک خراب ہوتی چلی گئی ہے اور آج کی عورت اس کے بغیر بے مول ہوتی جا رہی ہے۔اگرچہ ہماری باتیں تلخ ہیں مگر یہ سچائی ہے کہ یہی دوپٹہ عورت کے لئے تحفظ کی ضمانت تھا۔جب تک اُس کے سر پر ہوتا تھا اُسے کوئی بھی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا مگر جونہی یہ اترا ہے اس پر گندی نگاہوں نے اپنا ڈیر ہ جما لیا ہے اور اسی وجہ سے ہمیں آج کی عورت غیر محفوظ بھی دکھائی دیتی ہے۔


آپ ازخود مشاہدہ کرلیں کہ جب سے وہ جدید لباس پہن کر بازاروں میں آنے لگی ہے اس کو ہوس پرستوں نے نگاہوں سے ہی برباد کرنا شروع کر دیا ہے اگرچہ اس کے ڈوپٹے کے اترنے سے پہلے ہی بے وقعت ہو گئی تھی مگر اس عمل نے مزید اُسے رسوا کر دیا ہے۔جدید دور کے تقاضوں کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آج کی عورت اپنی ذات اورعزت سے زیادہ کسی اور شے کو اہمیت دے۔عورت کے لئے ڈوپٹہ ایک ایسی محفوظ چھتر ی ہے جو اُسے ہر طرح کی بری نگاہ سے بچاتی ہے ار اُس کو وہ تحفظ فراہم کرتی ہے جو ایک عورت کو چار دیواری کے اندر مہیا ہوتا ہے۔


جدید دور میں عورت کو ہر شے میسر ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اپنی ذات کے لئے کچھ ایسا کرے جو بعد میں اس کے لئے مسائل کھڑے کرے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ عورت کو یہ سوچنا چاہیے کہ کیا جدید دور کے تقاضے پورے کرتے کرتے وہ کیا اپنی وہ عزت ووقار کھو دے جو کہ دین کی طرف سے ملا ہوا ہے۔عورت کو اگر خود کو تحفظ میں رکھنا ہے تو جدید دور میں اُسے ڈوپٹہ اپنے وجود پر لازم کرنا ہوگا۔
۔ختم شد،
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 479947 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More