خواتین کیا یا اختیار ہیں؟

آج کل ہمارے معاشرے میں خواتین کو یا اختیار بنانے کے لیے مہمات چلائی جاتیں ہیں مختلف قسم کے عورت مارچ ہوتے ہیں شاید ان مارچ میں وہ حقوق مانگے جاتے ہیں جو کسی عورت کے شایان شان ہو ہی نہیں سکتے۔ ہمارا معاشرہ عورت کو اس کے حقوق سے بڑھ کر حقوق دیتا ہے۔ عورت کو سارے اختیارات تو اللہ تعالیٰ نے دیے ہوئے ہیں۔ عورت اگر بہن ہے تو اس کے بھائی ہر وقت اس کے لیے حاضر ہیں۔ عورت اگر بیٹی ہے تو وہ اللہ کی رحمت ہے۔ باپ اس پر جان چھڑ کتا ہے اس کی فرمائشیں پوری کرتی ہے پر بیٹی اپنے باپ کے لیے شیزادی ہوتی ہے۔ عورت اگر بیوی ہے تو اس کا شہور اس کو گھر کی ملکر لیا کر رکھتا ہے اس کی خواہشات ان کی پسند نا پسند کا خیال رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ عورت اگر ماں ہے تو اس کے قوموں تلے جنت ہے۔ اس کے بیٹے اس پر جان چھڑکتے ہیں۔ لیکن اگر عورت گھر کے کام کرتی ہے تو اس میں کوئی عیب نہیں ۔ مرد و عورت گاڑی کے دو ٹائر ہوتے جنہیں مل جل کر ہی چلنا ہوتا ہے۔ بھائی جو بہنوں کے لیے باہر کے ہر کام سردی گرمی کی پرواہ کیے بغیرکرتا ہے اور باپ ساری زندگیاس کی فیسیں ادا کرتا ہے وہ کب کیسے اس کا دشمن ہو سکتا ہے۔ اگر شماریاتی تجزیہ کیا جائے تو خواتین جو میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگاتی ہیں وہ چند ہیں بلکہ اس تغرے کی مخالف ہمارا اتوار معاشرہ بات یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ ، ہمارا پیارا ملک پاکستان کبھی بھی و لڑن کالجر کا اسیر نہیں بن سکتا۔ یہ نعرے محض نعرے رہ جائینگے اور ہماری ماں، بہن، بیٹی کی عزت ہمیشہ قائم رہے گی ہمارے معاشرے میں ہوتی ہوئیں چند مغرب زدرہ تبدیلیاں کبھی بھی ہمارے معاشرے میں بہتری کی متحمل نہیں ہوسکتیں۔
بقول شعار حفیظ الرحمن حفیظ
مشرق بھی دکھاتے لگا مغرب کی ادائیں
اس بار بھی چلنے لگا اس بار کا جادو

 

Muhammad Nauman Aziz
About the Author: Muhammad Nauman Aziz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.