غربت کہیں مجرم نہ بنا دے‎

لوگ روز بروز بجلی پانی گیس کی اور غلط اور بلنگ کی وجہ سے برائی کے خلاف نکلنے کی بجاے خود کشی کوترجیع کیوں دیتے ہیں۔ جتنے بھی حکمران ہیں یہ عیش و عشرتاور عیاشی میں لگے ہیں اور عوام کا جسم اور روح کا رشتہ قائم رکھنا بہت مشکل ہو گیا 75 سال سے سب ہی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں رشوت کے بغیر کوئی کام ہو ہی نہیں سکتا عوام مایوس ہو گئی۔ جیسا کہ
نمبر1۔۔۔
صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں غُربت کے ہاتھوں تنگ آکر ایک عورت نے اپنے تین بچوں کو زہر پِلا کر خود بھی خود کشُی کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں اُس کے دو بچے ہلاک ہوگۓ ہیں ۔
نمبر 2۔۔۔
رحیم یار خان عباسیہ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ خاتون نے بھوک اور غربت سے تنگ آکر اپنے چھوٹے بچے سمیت ریلوے ٹریک پر خودکشی کرنے کی کوشش کی لیکن ٹرین آپریٹر نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بچے اور اس کی والدہ کو بچا لیا۔خاتون کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے غریب عوام کو خودکشی کرنے پر مجبور کردیا)
لاہورگوالمنڈی کے علاقہ میں ایک 40 سالہ شخص عمران حمید نے غربت سے تنگ کر پنکھے سے لٹک کر
زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
تین چار دن سے میں اور میرے بچے بھوکے ہیں‘ کسی بھی ایم این اے‘ ایم پی اے نے میرے گھر پر راشن تک نہیں پہنچایا‘
نمبر 3۔۔
ننکانہ: منڈی فیض آباد کے قریب غربت سے تنگ آکر نہر میں ڈوب کر خودکشی کرنے والے 5 افراد میں سے 3 کی لاشیں تیسرے روز کیو بی لنک کینال سے نکال لی گئیں۔
نبر 4۔۔
لاہور غربت سے تنگ میاں بیوی جبکہ گھریلو حالات سے دلبرداشتہ 2افراد نے خودکشی کرلی
ریسکیو حکام کے مطابق آپریشن کے دوران کیو بی لنک نہر سے متوفی فیاض اس کی بیوی اور ایک بیٹی کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ 2 چھوٹی بچیوں کی تلاش جاری ہے۔

خیال رہے کہ منڈی فیض آباد کے نواحی گاؤں سلیم پور کچہ کے 35 سالہ فیاض نے 3 روز قبل گھریلو حالات اور غربت سے تنگ آکر اپنی بیوی اور 3 بیٹیوں سمیت کیو بی لنک نہر میں چھلانگ لگادی تھی

نمبر 5۔۔
چک نمبر 182 مراد میں 40 سالہ ثمینہ کا شوہر محنت مزدوری کرتا ہے، غربت اور خراب معاشی حالات کے باعث اکثر گھر میں لڑائی جھگڑا رہتا تھا، گزشتہ روز خاتون نے حالات سے دلبرداشتہ ہوکر دونوں بیٹیوں سمیت کالا پتھر پی لیا جس کے پینے سے 40 سالہ ثمینہ ڈیرھ سالہ زینت اور 4سالہ فاطمہ کی حالت غیر ہو گئی تھی۔
تینوں ماں بیٹیوں کو تشویشناک حالت میں بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال میں ریفر کر دیا تھا تاہم زہر جسم میں پھیل جانے سے تینوں ماں بیٹیاں دم توڑ گئیں، پولیس نے لاشیں ورثا کے حوالے کردیں۔
نمبر 6۔ ۔ ۔
قصور: سنگدل باپ نے اپنے پانچ بچوں کو نہر میں پھینک دیا اور واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیموں نے آپریشن شروع کر دیا اور دو بچوں کی لاشین چکوکی کے قریب بی ایس لنک کینال سے نکالی گئیں جبکہ دیگر تین بچوں کی کی تلاش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ابرایم کو گزشتہ ایک ہفتے سے کوئی مزدوری نہیں مل رہی تھی اور گھر میں بھی دو دن سے آٹا نہیں تھا۔ ابراہیم کی بیوی نے راشن لانے کو کہا تو وہ بچوں کو لے کر گھر سے چلا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو نہر میں پھیکنے سے پہلے وہ روتا رہا
نمبر 7۔۔
مظفر گڑھ(نیوز ڈیسک)پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں بیروزگاری سے تنگ آ کر ایک شخص نے خودکشی کرلی۔
نمبر 8 ۔۔
غربت سے تنگ، چالان کرنے پر ڈرائیور نے رکشہ کو آگ لگادی
نمبر 9۔۔
نارووال کے قریب ظفروال میں خودکشی کا ایک اور واقعہ پیش آیا۔جس میں
ظفروال کے رہائشی قدیر نے غربت سے تنگ آکر خود بھی زہریلی دوا پی لی اور بچوں کو بھی پلا دی۔جس پر چاروں کی حالت بگڑ گئی۔
نمبر 10۔۔

پنجاب کے دارالحکومت قربان لائنز کے قریب ٹریفک پولیس کی جانب سے
کی گئی بد اخلاقی اور چالان کرنے پر ڈرائیور نے رکشے کو آگ لگادی۔
یہ کچھ واقعات ہیں جیسا کہ
۔اٹھارہ بار سزائے موت کا قیدی
یہ غلام رسول عرف چھوٹو جو چھوٹو گینگ کا سرغنہ مانا جاتا ہے پچھلے دنوں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چھوٹو کو اور اس کے ساتھیوں کو اٹھارہ بار سزائے موت کا حکم سنایا، حکم سن کر یہ شخص مسکرایا اوپر آسمان کیطرف دیکھا پھر نظریں جھکا لیں،وقت کا تھپڑ جب پڑتا ہے اپنے ساتھی بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں کبھی یہ بے رحم
قاتل ہوتا تھا لوگوں کو قتل کرتے وقت زرا بھی درد محسوس نہیں کرتا تھا کتنی ماوں کے لخت جگروں کو بے رحمی سے قتل کرچکا ہے کتنی ماوں کے لعل چھین چکا ہے ۔کبھی یہ بھی بہت غریب ہوتا تھا۔
بھوک غربت کی چکی میں پسا یہ شخص محنت مزدوری کرتا تھا بیوی بچے تھے والدین بہن بھائی تھے جن کی کفالت چھوٹو کی زمہ داری تھی پھر ایسا کیا ہوا یہ شخص موت کی راہوں کا مسافر ہوا،جی ہاں اس شخص نے غربت بھوک افلاس سے تنگ آ کر جرائم کی دنیا میں قدم رکھا چند ضمیر فروش پولیس آفیسران کیساتھ حصہ داری قائم کی اگر اسے پہلے جرم کرنے پر سزا ہوئی ہوتی تو شاید چھوٹو بھی راہ راست پر آجاتا اور کتنی ماوں کے لخت جگر قتل ہونے سے بچ جاتے۔چھوٹو کو چند پولیس کے آفیسروں کی آشیرباد حاصل ہونے پر پھر پیچھے مڑ کر نہ دیکھا ہر ہفتے پندرہ دن بعد پولیس اہلکار مہمان بنتے بکرے کھاتے لے جاتے جیبیں بھر کر اٹھتے اگلے دن چھوٹو کسی کو اغوا کر لیتا ڈکیتی کر لیتا مزاحمت پر کسی کو زخمی یا قتل کر دیتا، چھوٹو کو پہلے اطلاع ہو جاتی بکرے زبح ہوتے یہ جا وہ جا پھر قانون کے رکھوالوں کو اوپر سے زرا سختی کے آرڈر موصول ہوئے تو چھوٹو سے بھی پولیس کا رویہ دشمنانہ ہونے لگا چھوٹو کے کچھ ساتھی پولیس اٹھا لیتی ہے چھوٹو کو دکھ ہوتا ہے مقابلہ ہوتا ہے ایک دو پولیس کے سپاہی اہلکار شہید ہوجاتے ہیں چھوٹو کے بھی دو تین ساتھی مر جاتے ہیں پھر وہی پولیس دشمن بن جاتی ہے جس کو چھوٹو کھلایا پلایا کرتا تھا کئی سال گزر جاتے ہیں چھوٹو کے خاندان پر زمین تنگ کر دی جاتی ہے چھوٹو معمول کے مطابق چوریاں ڈکیتیاں اغوا برائے تاوان میں مصروف رہتا ہے مختلف گینگز کے لوگ بھی چھوٹو کو استاد مان کر ساتھ مل جاتے ہیں پھر ایک بھرپور آپریشن ہوتا ہے پولیس بے بس ہو کر پاک فوج کو بلاتی ہے چھوٹو اپنے ساتھیوں سمیت پاک فوج کے سامنے سرنڈر کرتا ہے تفتیش چلتی ہے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچا کر چالان عدالت میں پیش کرتی ہے عدالت اٹھارہ بار سزائے موت سنا دیتی ہے لیکن کہیں بھی یہ نہی دیکھا جاتا کہ چھوٹو کیسے مجرم بنا کس نے سرپرستی کی کس نے پہلے جرم پر ڈھیل دی کون چھوٹو سے بھاری رقومات لیکر چھوٹو کو مزید جرائم کی ترغیب دیتا رہا کون بکرے بٹیرے مرغے ڈکارتا رہا کسی سے نہی پوچھا گیا تاکہ آئندہ ان جرائم کا سدباب کیا جائے

 

Syed Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 173281 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.