صومالی قزاقوں نے جو کچھ سمندر
میں کیا اس کا بدلہ بہت جلد انشاء اللہ ، اللہ اپنے نظام کے ذریعے لے لیگا
اور یہ ظالم بھی جلد اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے، یہ اللہ کا کرم ہے کہ
اللہ تعالیٰ نے صومالی قزاقوں سے تمام مغویوں کو جہاز سمیت رہائی دلا دی
اور یہ افراد اب جلد ہی تقریبآٓ دس ماہ کی قید کے بعد اپنے گھروں کو پہنچ
جائیں گے (جب آپ یہ پڑھ رہے ہوں تو شائد پہنچ بھی چکے ہوں)، مصر کے اس جہاز
ایم وی سوئس کو قزاقوں نے گزشتہ سال اگست میں خلیج عدن سے اغواء کیا تھا اس
جہاز میں گیارہ مصری، چھ بھارتی ایک سری لنکن اور چار پاکستانی مغوی تھے
ایم وی سوئس نامی اس جہاز اور اس کے عملے سمیت تمام افراد کو صومالی قزاقوں
نے 21 لاکھ ڈالر تاوان حاصل کرکے رہائی دی۔
اس جہاز اور اس میں سوار افراد کی رہائی کے لیئے پاکستان کے انصار برنی
ٹرسٹ کے بانی و سربراہ جناب انصار برنی نے جو جدوجہد کی وہ یقیناَََ قابل
تعریف ہے ان کی اس مسلسل کوششوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں خصوصآٓ
بھارت میں جس قدر بلند کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
انصار برنی 14 اگست 1956 کو کراچی میں پیدا ہوئے انہوں نے تقریبآٓ پینتیس
سال قبل پاکستان میں انسانی حقوق کا تصور پیش کیا اوراس مقصد کے لیئے انصار
برنی ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا اس ٹرسٹ کی زیر نگرانی پریژنرز ایڈ سوسائٹی
اوربیورو آف میسنگ اینڈ کڈنیپنگ پرسنز بھی چلاتے ہیں انہوں نے مغویوں کی
رہائی کے لیئے اب تک بہت کچھ کیا جبکہ تقریبآٓ ساڑے سات لاکھ بے گناہ افراد
کو ملکی اور غیرملکی جیلوں سے رہائی بھی دلائی ہے انہیں پرویز مشرف نے
نومبر 2007میں نگران کابینہ میں بطور وفاقی وزیر شامل کیا تھا۔
پاکستان پر دنیا چاہے کچھ بھی الزام لگائے لیکن پاکستان کے انصار برنی نے
زندگی سے مایوس ہوجانے والے مغویوں کو صومالی قزاقوں سے رہائی دلاکر بلاشبہ
انہیں نئی زندگی دی اور ان کے خاندان اور ملکوں میں اپنا اور اپنے ملک کا
نام روشن کیا جبکہ دوسری طرف بھارت نے اپنے ملک کے چھ باشندوں کی رہائی کے
لیئے بھی ممکنہ کوشش نہ کرکے بے حسی کی ایک نئی تاریخ رقم کی جسے بھارتی
باشندے برسوں تک نہ بھلا پائیں گے۔
بھارت نے مغویوں کی رہائی کے لیئے صحیح سمت اور شائد نیک نیتی سے کوششیں کی
ہی نہیں اور ایسا نہ کرکے سمجھدار دنیا کو یہ خاموش پیغام دیا کہ اسے
انسانوں کی زندگیوں سے کوئی غرض نہیں ہے۔
بھارت کی تاریخ کا اگر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس ملک میں
انسانی جانوں کو بچانے سے زیادہ اسے دانستہ یا نہ دانستہ ختم کرنے پر زیادہ
توجہ دی گئی مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ خود بھارت کی مختلف ریاستوں اور
شہروں میں جو کچھ انسانوں کے ساتھ ہوتا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور
بھارت کی خفیہ ایجنسی راء اور خود بھارت اپنے لے پالک افراد کی مدد سے
پاکستان خصوصآٓ کراچی ، کوئٹہ اور گلگت بلتستان میں جو کچھ کاروائیاں کرتا
ہے وہ انسانی جانوں سے دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خود بھارت میں ٹرین کے حادثات ہو یا کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کاروائی
بھارت انسانی جانوں کے تحفظ سے زیادہ ان حادثات اور واقعات کا الزام
پاکستان پر ڈالنے کے لیئے جس قدر چاک و چوبند رہتا ہے اگر اتنا ہی چوکنا
انسانی جانوں کو بچانے کے لیئے ہو تو وہ ایک بڑا انسان دوست ملک بھی کہلانے
لگے گا۔
بہرحال انسان دوست کا اعزاز اللہ کا انعام ہوتا ہے اور اللہ اس اعزاز و
انعام سے اسی کو نوازتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
پاکستان کی سر زمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں بین الاقوامی شہرت یافتہ
70 سالہ عبد الستار ایدھی جیسی شخصیت بھی موجود ہے جو انسانیت کی خدمت کے
لیئے بغیر کسی رنگ و نسل مدد کرنا اپنا فرض اولین سمجھتی ہیں، پاک وطن کی
سر زمین میں ایسے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگ موجود ہیں جو خبر ملنے پر لوگوں
کی مدد کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے بلکہ اس پر فخر محسوس کرتے
ہیں اور ایسے ہی لوگوں کے دم سے اور کروڑوں لوگوں کی دعاؤں سے وطن عزیز میں
تمام حکومتی اور بعض معاشرتی برائیوں کے باوجود خوشحالی ہے جس کا ثبوت یہ
ہے کہ یہاں کوئی بھوکا نہیں سوتا اور ننگا نہیں رہتا۔
اللہ میرے ملک کو مزید ہزاروں انصار برنی اور عبد الستار ایدھی سے نوازے
اور پڑوسی ملک سمیت دیگر ملکوں کو اللہ اپنے دین پر چلنے اور دنیا و آخرت
کی بھلائی کے لیئے کام کرنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین |