اسپیشل پرسن۔۔۔

وہ لوگ جو میرے لیے اپنی جان دینے کی باتیں کرتے تھے جو میرے لیے کسی کا بھی سر کھولنے کیلئے تیار ہو جاتے تھے جو چوبیس گھنٹے میرے ساتھ کھڑے رہتے تھے جو ہر وقت میرے سامنے میرے ساتھ مخلصی کہ بڑے بڑے دعوے کرتے تھے جو کہتے تھے عافی تیرے بغیر تو ہمارا دل ہی نہیں لگتا خدا کی قسم جس دن میں معذور ہوا غربت نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا اس وقت یہ لوگ مجھے ڈھونڈنے سے بھی نا ملے،

لیکن آج بھی جب میرا کوئی چاہنے والا مشکل میں ہو مجھے پکارے تو میں اس سے ہرگز منہ نہیں پھیرتا اور کیوں پھیروں اس لیے کہ انہوں نے میرے برے وقت میں میرا ساتھ چھوڑ دیا؟؟؟

ہاں انہوں نے ساتھ چھوڑا لیکن میں بھی اگر ان کہ ساتھ وہی سب کروں گا تو مجھ میں اور ان میں کیا فرق رہے گا؟؟؟

دنیا نے ایک معذور کو اسپیشل پرسن کا خطاب دیا ہے دنیا کہتی ہے ہم لوگ اس دنیا میں سب سے خاص ہیں اب یہ ہم خاص لوگوں کا حق بنتا ہے کہ ہم اپنی اس خاصیت کو قائم رکھیں اپنے آپکو ثابت کریں کہ ہم سب سے خاص سب سے الگ ہیں ہماری سوچ فکر سب سے جدا ہے تب ہی یہ دنیا ہمیں عزت کی نظر سے دیکھے گی،

ہاں شاید تنہا رہنا ہماری مجبوری ہے لیکن یہ ہماری کمزوری نہیں ہے اگر ہم تنہائی کو کمزوری بنا لیں گے تو ہو سکتا ہے ہم اپنی تنہائی کو دور کرنے کیلئے کسی دشمن کو اپنا ہمسفر کر لیں جو ہمیں پہلے سے بھی زیادہ توڑ پھوڑ کر چلا جاۓ،

ہاں ہم خاص لوگ محبّت کرنے والے ہوتے ہیں ہمیں کوئی ذرا سی اہمیت دیتا ہے ہم اس پر محبتوں کی بارش کر دیتے ہیں لیکن کبھی کبھی اہمیت کہ نام پر لوگ ہم پر ترس کھا رہے ہوتے ہیں ہم سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ ہمارا احساس کر رہے ہیں اگر ہم خاص لوگوں کو ٹوٹنے سے بچنا ہے تو ہمیں احساس اور ترس کی واضع پہچان کرنی ہوگی ورنہ کوئی بھی ہمارے قیمتی جذبات کو استعمال کر کہ چلتا بنے گا اور ہم کہیں کہ نہیں رہیں گے،

ہمیں اپنے دل کی خود حفاظت کرنی ہو گی اور معذور ہونے پر کبھی شرمندگی محسوس نہیں کرنی کیونکہ یہ محرومی دنیا میں بیشک ہمارے لیے تکلیف دہ ہے لیکن حشر میں یہی محرومی ہمارے لیے بخشش کا سب سے بڑا وسیلہ بنے گی اور انشاءاللہ ہمارے حساب میں بھی عام آدمی کی نسبت اللہ نرمی والا معاملہ کرے گا اور جتنے بھی لوگ ہمارے ساتھ بھلائی کریں گے ہمیں سہارا دیں گے اللہ ان سب کو بھی ہمارے ساتھ بھلائی پر بڑے دن کا اجر دے گا،

معذوری آزمائش ہے اس آزمائش پر اللہ کا ہر وقت شکر ادا کیا کریں کبھی بھی معذوری کہ طعنے پر لوگوں کو بد دعا نہیں دیا کریں بلکہ جتنا ہو سکے لوگوں کو معاف کیا کریں تاکہ اللہ ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرے اور لوگوں کہ دل میں ہمارے لیے عزت اور احترام پیدا کرے ہم خاص لوگ ہیں ہمارا ظرف بھی خاص ہونا چاہئے یہ دنیا عارضی ہے ختم ہو جانی ہے لیکن جو نا ختم ہونے والی دنیا ہے اگر ہم نے وہ بھی خراب کر لی تو کیا فائدہ ہوگا دنیا میں اتنے دکھ اٹھانے کا۔۔۔؟؟؟
رائیٹر عافی راؤ۔۔۔۔

 

Aafi Rao
About the Author: Aafi Rao Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.