میں ہوں اپنی پہچان آپ

تحریر:رخسانہ افضل
میں ایک مسلم عورت ہوں اور یہی میری پہچان ہے کہ مجھے میرے مذہب نے وہ شان وہ عزت دی ہے جس کا دوسرے مذاہب کی عورتیں سوچ بھی نہیں سکتیں
اے بنت حوا
پہچان اپنی قدرو قیمت کو
خود کے مول تو دیکھ
خدا نے خود دی ہے
عزت تجھے تحفے میں
جنت دی تیرے قد موں تلے
میرے نبیﷺ نے
اپنی چادر بچھائی ہے تیرے لئے
انمول کر دیا ہے تجھے
کھول آنکھیں، پہچان مقام اپنا
اور جیو شان سے سر اٹھا کے
اسلام نے عورت کو جو عزت و تعظیم دی ہے وہ قابل قدر ہے، اور میں بحیثیت ایک مسلم عورت بہت قابل احترام ہوں، میں اگر ایک بیٹی ہوں تو میں اپنے باپ کے لئے قابل فخر ہوں اگر بہن ہوں تو ایک بھائی کے لئے باعث عزت ہوں، بیوی ہوں تو شوہر کے دکھ سکھ کا ساتھی ہوں اور اگر ماں ہوں تو جنت ہی میرے قدموں تلے رکھ دی گئی ہے، اس سے زیادہ اور عظمت کیا ہو گی میرے لئے ایک عورت کی حیثیت سے
اسلام انسانیت کا مذہب ہے، محبت کا مذہب ہے، حقوق العباد کا مذہب ہے، اسلام میں عورت کی حیثیت ہر لحاظ سے بہت واضح ہے اگر ہم اسلام کی رسی پہ مضبوطی سے گامزن رہتے تو معاشرہ اس قدر ابتری کا شکار نہ ہوتا جس قدر تنزلی کا شکار آج ہے، اگر اسلام کے احکامات کے مطابق مسلم عورت کو اس کی پہچان دی جاتی تو آج مسلم عورت رول ماڈل ہوتی، اس کے باوجود آج بھی جو عورتیں اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کر رہی ہیں وہ بہت مطمئن ہیں اور اپنی ایک پہچان بھی رکھتی ہیں اور جو عورتیں اسلام سے دور ہیں وہ عورت کی نام نہاد آزادی کے کھوکھلے نعرے لے کے روڈ پہ آ گئی ہیں جن کا انجام صرف بربادی اور شر پھیلانا ہے،وہ آلہ کار ہیں غیر مسلم ایجنٹوں کی جو اسلام کی سربلندی سے خوفزدہ ہیں، یورپ کی عورت بظاہر بہت حقوق رکھتی ہے مگر افسوس کہ آج نہ اس کے پاس جان نچھاور کرنے والا باپ ہے، ناں ناز اٹھانے والا بھائی ہے، نہ سارا دن محنت کر کے اپنی بیوی کے ناز نخرے اٹھانے والا شوہر ہے اور نہ ہی یورپ کی عورت کے پاس ایسا بیٹا ہے جو اپنی ماں کو اپنی جنت سمجھ کے اس کے ساتھ پیار محبت سے رہے اور اس کی خدمت کرے، اسی لئے دشمنان اسلام نے ایسے ایسے خوشنما نعرے گھڑ لئے کہ مسلم عورت کیوں عزت سے رہے، آج ضرورت ہے کہ مسلم عورت خود آگے آئے، خود کو رول ماڈل بنا کے پیش کرے، بتائے کہ اپنے عمل سے، لباس سے، اخلاق سے کہ میں اپنے گھر ملکہ ہوں۔
میری اپنی ایک پہچان ہے، میری اپنی ایک شان ہے

میں (عورت) ہوں تو گھر بنے گا، میں نسلوں کی تربیت کی ذمہ دار ہوں، اسلام میں عورت کا بلند مقام ہے، ایک نیک اور صالح معاشرے کی بنیاد ایک نیک عورت کی گود ہے،

اب اصل بات یہ ہے کہ اسلام نے جو مقام عورت کو دیا ہے کیا معاشرہ بھی وہ مقام دیتا ہے عورت کو، کیا عورت کی معاشرے میں وہی عزت ہے جو اﷲ کریم نے، میرے نبیﷺ نے دی اور جس کا تذکرہ قرآن پاک میں بھی ہے، عورتوں کے حقوق پہ سورہ نور اور سورہ النسا میں اور بھی کئی جگہ ذکر کیا ہے، مگر افسوس کہ آج بھی%80عورت عزت کے بجائے ذلت اور رسوائی ہی پاتی ہے، آج بھی
ونی، کاری، قرآن سے شادی، ستی، تیزاب سے جھلسانا اور ایسی بہت سی رسم و رواج صرف عورت کے لئے ہی ہیں،

ضرورت ہے اب کہ ہم سب قرآن کو کھولیں، سمجھیں اور پڑھیں اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کریں اور پھر ہماری مسلم عورت و مرد ایک رول ماڈل ہوگا اور ہم اپنے رول ماڈل کو فخر سے دشمنان دین کو دکھا کے سرخرو ہوں گے اور ہمارا برا چاہنے والے بھی ہمارے راستوں پہ ہمارے رول ماڈلز کو فالو کریں گے، یہی ہے میری پہچان کہ میں ایک رول ماڈل مسلم عورت بنوں اور نیکی کے دئیے سے دئیے جلاتی چلی جاوں اور ان دیوں کی روشنی میں شر اور برائی پتنگوں کی طرح جل کے بھسم ہوتی جائے، آمین یا رب العالمین
 

M.H BABAR
About the Author: M.H BABAR Read More Articles by M.H BABAR: 83 Articles with 73129 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.