پیارے دوستوں ! اس مضمون میں ہم فحاشی و بے حیائی کی
تعریف ،فحاشی و بے حیائی کی مذمت میں بعض آیات مقدسہ اور احادیث مبارکہ ،
بے حیاء و بے شرم لوگوں کے لیے تیار کردہ عذاب سے متعلق بعض روایات و غیرہ
بیان کریں گے ، فنقول وبالہر التوفیق
فحّاشی کا معنی : وہ امور جنہیں کھلے الفاظوں میں بیان کرنا برا سمجھا جاتا
ہو انہیں اعلانیہ طور پر ا ذکر کرنا مثلا ً جماع کی باتیں کرنا ، مرد و
عورت کے اعضاء مخصوصہ کا ذکر کرنا ، پیشاب پاخانہ وغیرہ کی باتیں کرنا
حالانکہ باحیاء و با مروت لوگوں کو کبھی کسی ضرورت کی بناء پر ان امور کے
حوالے سے کلام کرنا پڑتا ہے تو وہ حتی الامکان اشاروں ، کنایوں میں ان امور
کو ذکر کرتے ہیں بہرحال بے حیائی کی باتیں کرنا شرعاً نا پسندیدہ ہیں ، بے
حیائی و فحاشی کی بعض باتیں دیگر بعض باتوں کے مقابلے میں زیادہ بری ہوتی
ہیں پس ان کی کراہت بھی اسی طور پر بڑھتی چلی جاتی ہے ۔ (بریقۃ محمودیۃ فی
شرح طریقۃ محمدیۃ ،ج:۳، ص:۲۰۲)
فحّاشی کی مذمّت میں بعض قرآنی آیات :
اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ۔ (بنی
اسرائیل : ۱۷ /۳۲)
اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو اُن میں چھپی ۔
(الانعام : ۶ /۱۵۱)
اور(اللہ ) منع فرماتا ہے بے حیائی اور بری بات اور سرکشی سے اور تمہیں
نصیحت فرماتا ہے کہ دھیان کرو ! (النحل : ۱۶ /۹۰)
فحّاشی کی مذمّت میں بعض احادیث مبارکہ :
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے فرمایا : بے
حیائی جس شے میں ہو تی ہے اسے بدنما کر دیتی ہے ۔ اور حیاء جس شے میں ہوتی
ہے اسے مُزَیَّن کر دیتی ہے ۔ (سنن الترمذی ، برقم :۱۹۷۴ ، ۴ /۳۴۹)
حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے
فرمایا : بیشک اللہ تعالی جب کسی بندے کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس
سے حیاء کو لے لیتا ہے ، پس جب وہ بندے سے حیاء کو لے لیتا ہے تم اسے اس
حال میں پاؤ گے کہ وہ غُصیلا ہو گا اور اللہ تعالی کے غضب کا مستحق ہو گا
،پھر اُس سے امانت کو لے لیا جائے گا ، پس جب اس سے امانت کو لے لیا جائے
گا تو تم اسے خیانت کرنے والا خیانت کیے جانے والا پاؤ گے ۔ پس جب تم اسے
خیانت کرنے والا ، خیانت کئے جانے والا پاؤ گے ، تو اس سے رحمت کو لے لیا
جائے گا ۔ پس جب اس سے رحمت کو لے لیا جائے گا ،تو تم اسے اس حال میں پاؤ
گے وہ اللہ کی رحمت سے رد ّکر دیا جائے گا ، اس پر لعنت کر دی جائے گی ، پس
جب اس کا یہ حال ہو گا تو اس سے اسلام کا پٹہ لے لیا جائے گا ۔ (سنن ابن
ماجہ ، رقم :۴۰۵۴ ، ۲ /۱۳۴۷)
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے
فرمایا:حیاء کی کمی نا شکری ہے ۔ (مصنّف ابن ابی شیبۃ ، رقم : ۲۵۳۴۹ ، ۵
/۲۱۳)
حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے نبی پاک ﷺ سے مرفوعاً ایک طویل حدیث پاک
روایت کی ہے ، اس میں عقلمند کی ایک خصلت حضور ﷺ نے یہ بیان فرمائی ہے:
عقلمند کی ( ایک ) صفت یہ ہے کہ شرم و حیاء اس سے جدا نہیں ہوتی ۔(مسند
الحارث ، رقم : ۸۴۷ ، ۲ /۸۱۵)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے
فرمایا : بیشک فحش و بے حیائی کی باتیں کی ، اور فحش اور بے حیائی کے کام
کی اسلام میں کچھ حیثیت نہیں اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں میں سے بہترین
وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے ۔ (الفتح الکبیر ، حرف الھمزہ ، برقم :
۳۱۸۵ ، ۱ /۲۹۳ )
حضرت سہل بن حنظیلہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں : نبی پاک ﷺ نے
فرمایا: بیشک اللہ تعالی فحش و بے حیائی کی باتوں کو ، اور فحش اور بے
حیائی کے کاموں کو پسند نہیں کرتا ۔ (الفتح الکبیر ، حرف الھمزہ ، برقم :
۴۳۳۵ ، ۱ /۴۰۱ )
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں : نبی پاک ﷺ نے فرمایا :اگر
فحاشی و بے حیائی کسی مخلوق کی صورت میں ظاہر ہوتی ، تو وہ اللہ تعالی کی
بد ترین مخلوق ہوتی ۔ (الفتح الکبیر ، حرف اللام ، برقم : ۱۰۰۵۹، ۳ /۴۲ )
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا :قیامت
کی علامت میں سے ہے کہ فحش و بے حیائی کی باتیں ، اور فحش اور بے حیائی کے
کام ہوں گے ، رشتے داریاں توڑی جائیں گی ، امانت دار کو خائن قرار دیا جائے
گا ، اور خائن کو امین قرار دیا جائے گا ۔ (الفتح الکبیر ، حرف المیم ،
برقم :۱۱۱۱۶، ۳ /۱۳۰ )
حضرت زید بن اسلم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا
: بلا شبہ غیرت ایمان میں سے ہے ، اور فحاشی و بے حیائی نفاق میں سے ہے ،
اور بے حیائی اور فحاشی کر نے والا دیّوث ہے ۔ (جامع معمر بن راشد ، باب
الغیرۃ ، برقم : ۱۱۱۶ ،۱۰ /۴۰۹)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا :
بے حیاء شخص پر جنت کا داخلہ حرام ہے ۔(بریقۃ محمودیۃ: ۳ /۲۰۳)
بے حیاء و بے شرم لوگوں کا عذاب :
حدیث پاک میں ہے کہ چار طرح کے جہنَّمی کھولتے پانی اور آگ کے درمیان
بھاگتے پھرتے ہوئے وَیل وثُبُور یعنی ہلاکت مانگتے ہوں گے ، ان میں ایک وہ
ہوگا جس کے منہ سے خون اور پیپ بہتا ہوگا ، جہنمی اُس کے بارے میں سوال
کریں گے : رحمتِ الہی سے محروم اس شخص کا کیا حال ہے ؟ یہ ہماری اِس تکلیف
میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔ پس کوئی کہنے والا کہے گا : رحمتِ الہی سے محروم
یہ شخص بیہودہ اور بے حیائی کی باتوں کو دیکھا کرتا تھا ، اور ان سے یوں
محظوظ ہوا کرتا تھا جس طرح جِماع سے لذت حاصل کی جاتی ہے ۔(حلیۃ الاولیاء ،
۵ /۱۶۷)
حضرت عون بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں : تین چیزیں ایمان
میں سے ہیں (۱) حیاء (۲) عفاف (یعنی : حرام امور سے نیزلوگوں سے سوال کرنے
سے رکنا) (۳) زبان کا تنگ ہونا (یعنی :کم کلام کرنا ، فضول سے بچنا ) دل کا
تنگ ہونا ، کوتاہ نظر ہونا ایمان میں سے نہیں ۔ یہ ایسے امور ہیں جو آخرت
میں اضافہ کرتے ہیں اور دنیا میں کمی کرتے ہیں اور یہ امور جتنا دنیا میں
کمی کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ یہ آخرت میں اضافہ کرتے ہیں اور تین چیزیں
ایسی ہیں جو آخرت میں کمی کرتی ہیں اور دنیا میں اضافہ کرتی ہیں (۱) فحاشی
(۲) لالچ (۳)بے حیائی کی باتیں کرنا۔ اور یہ امور جتنا آخرت میں کمی کرتے
ہیں اس سے کہیں زیادہ یہ دنیا میں اضافہ کرتے ہیں۔(جامع معمر بن راشد برقم
: ۲۰۱۴۷ ،۱۱ /۱۴۲)
حضرت شعیب بن ابو سعید رضی اﷲتعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کہا جاتا ہے : جو
بے حیائی کی باتوں سے لذّت اُٹھائے گا ، بروز ِقِیامت اس کے منہ سے پِیپ
اور خون جاری ہو گا ۔ (الجامع لابن وھب ، باب العزلۃ ، برقم : ۴۱۴ ، ص :
۵۳۸)
اپنی شہوت کی تسکین کے لیے بیہودہ ،اور بے شرمی کی باتیں کرنے والے ، فلموں
، ڈِراموں کے شائقین، فلمی گانے کے شوقین لوگ اس بات سے عبرت حاصل کریں !
حضرتِ ابراہیم بن مَیْسَرہ رحمۃ اﷲتعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : فحاشی اور بے
حیائی کی باتیں کرنے والا اور فحاشی اور بے حیائی کے کام کرنے والے کو
بروزِ قِیامت کُتّے کی شَکل میں لایا جائے گا۔(احیاء علوم الدین ،، ۳ /۱۲۲)
مفتی احمد یار خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ تمام انسان قبروں
سے بشکلِ انسانی اٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہو جائیں
گی ۔ (مراٰۃ المناجیح )
اللہ تعالی سے شرم کرو !
بے شرم و بے حیاء لوگ شائد مُعَزَّز افراد کے سامنے بے حیائی کی باتیں کرنے
سے شرماتے ہوں ، لیکن ! مقامِ افسوس ہے کہ یہ بے حیائی کی باتیں کرتے وَقْت
انہیں یہ احساس نہیں رہتا کہ ربُّ العٰلمین جو کہ اکرم الاکرمین ہے وہ سب
کچھ سُن رہا ہے ، اس حوالے سے حضرت بِشر حافی علیہ الرحمۃکی یہ نصیحت
ملاحظہ فرمائیں : حضرت بشر حافی علیہ الرحمہ نے فرمایا : تم دیکھو کہ تم
اپنے اعمال نامے میں کیا لکھوا رہے ہو؟یہ نامۂ اعمال تمہارے رب کے سامنے
پڑھا جائے گا۔تو جو شخص بے حیائی کی باتیں کرتا ہے اُس پر افسوس ہے کہ اگر
اپنے دوست کے نام کچھ لکھتاہے تو اس میں برے الفاظ نہیں لکھتا لیکن تمہارا
اپنے ربّ کے ساتھ کیسا برا مُعامَلہ ہے ۔(تَنْبِیْہُ الْمُغْتَرّین)
اسی حوالے سے حضرت عبید بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ قول ملاحظہ
فرمائیں ! آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا : اللہ تعالی سے شرم و حیاء
کرنے کو لوگوں سے شرم وحیاء کرنے پر ترجیح دو ! (حلیۃ الاولیاء: ۳ /۲۶۸)
آنکھوں کی حفاظت کرو !
بحیثیتِ مسلمان ہمارے لیے آنکھوں کی حفاظت کرنا ، حرام اشیاء کی طرف نظر
کرنے سے خود کو بچانا بہت ضروری ہے ، آنکھوں کی شرم و حیاء ہمارے لیے کس
قدر زیادہ ضروری ہے ، اس کا اندازہ نبی پاک ﷺ کے اس فرمان سے لگائیں
آنکھیں (بھی) زنا کرتی ہیں ۔
نیز ساتھ ہی ساتھ ملاحظہ فرمائیں کہ حرام کی طرف نظر کرنا ،یہ صحابۂ کرام
کے نزدیک کس قدر زیادہ برا اور نا پسندیدہ فعل تھا ، حضرت سلمان فارسی رضی
اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : میں مروں پھر زندہ ہوں، پھر مروں پھر زندہ ہوں،
پھر مروں پھر زندہ ہوں تب بھی میرے نزدیک یہ اس سے بہتر ہے کہ میں کسی کی
شرمگاہ کو دیکھوں یا کوئی میری شرمگاہ کو دیکھے۔(تنبیہ الغافلین ، باب
الحیاء ، ص :۴۴۷ )
فاسق کون ؟
کسی دانشور سے سوال کیا گیا : فاسق کسے کہتے ہیں؟انہوں نے جوا باً فرمایا :
فاسق وہ ہے جو اپنی نظروں کو لوگوں کے دروازوں اور انکے پردے کے مقام سے نہ
ر وکتا ہو ۔(تنبیہ الغافلین ، باب الحیاء ، ص :۴۴۷ )
اللہ تعالی کی لعنت ہوتی ہے ؟
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں : نبی پاک ﷺ نے فرمایا : اللہ
کی لعنت ہو دیکھنے والے پر (جو اس شے کو دیکھے جس کی طرف نظر کرنا حرام ہے)
اور اس پر جس کی طرف دیکھاجائے(اور وہ اس حرام عمل سے راضی ہو )۔ (تنبیہ
الغافلین ، باب الحیاء ، ص :۴۴۷ )
ابلیس کا تیر :
نبی پاک ﷺ نے فرمایا : عورت کے مَحاسن اس کی حسن و جمال کے مقام کی طرف نظر
کرنا ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے جس نے نامحرم کی طرف دیکھنے
سے اپنی آنکھ کو پھیر لیا اللہ تعالی اسے ایسی عبادت کی توفیق دے گا جس کی
حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا ۔ (نوادر الاصول ، ۳ /۱۸۱ )
|