رواج اور معراج

دنیا اوربالخصوص دین فطرت کے اہم معاملات بارے محض سنی سنائی باتوں کی بنیادپرفیصلے نہیں کئے جاسکتے کیونکہ سچائی تک رسائی ہرباشعورانسان کافرض اوراس کیلئے سلجھی ہوئی گفتگو، نیک نیتی سے جستجو اورتعصبات سے پاک تحقیق ناگزیر ہے۔دین بارے مستندمعلومات کے بغیر رائے نہیں دی جاسکتی۔جس طرح ولی اﷲ اپنے آس پاس ہر منظر میں اﷲ تعالیٰ کوتلاش کرتے اوراسے موجودپاتے ہیں ،اگراس طرح اہل اسلام کے قلوب میں بھی ایقان اورایمان کامل ہوتو اﷲ تعالیٰ کی قدرت کے معجزے آج بھی ہو سکتے ہیں۔ا گر ہم اُس خاندان میں پیداہوئے جس کاعقیدہ درست نہیں تو ہمیں بذات خود سچائی تک رسائی یقینی بناناہوگی کیونکہ روزمحشر ہرکوئی اپنے اپنے عقیدہ کا جوابدہ ہوگا۔ جس کاعقیدہ درست ہوگایقینااس کیلئے دونوں جہانوں میں آسانیاں ہیں ۔ جو انسان اپنے معبودبرحق ، پیغمبراورسچے دین کے بارے میں درست نظریہ اورعقیدہ نہیں رکھتا وہ ضرور اس پرغورکرے ،کیونکہ عقیدہ سچا ہوگاتودونوں جہانوں میں نجات ، عفت اورعافیت مقدربنے گی ۔ سرورکونین حضرت محمدرسول اﷲ خاتم النبین صلی اﷲ علیہ وآلہ واصحبہٰ وسلم کا واقعہ معراج ایک زندہ وتابندہ معجزہ ہے ،اس کی صداقت سے کوئی انکارنہیں کرسکتابلکہ اس واقعہ پرمہرتصدیق ثبت کرنے پرحضرت ابوبکررضی اﷲ عنہ کو"صدیق ـ"کا لقب اوراﷲ تعالیٰ کامزید قرب نصیب ہوا ۔صادق اورصدیق میں بہت مماثلت ہے،"صادق" کامعنی سچا جبکہ "صدیق" جوسراپاسچائی ہو،صدیق وہ جس کا کہا ہواسچ ہوجائے۔ سرورکونین اورصادق وامین حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم براہ راست اپنے معجزہ معراج کے راوی ہیں لہٰذاء جو مسلمان اس واقعہ پرکامل ایقان نہیں رکھتا اس کے ایمان کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔ وہ طبقہ جوسرورکونین حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کوحاضروناظر نہیں سمجھتا ان کی خدمت میں عرض ہے سراپارحمت حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم معراج پرروانہ ہونے سے قبل اپنی عزیزہ اُمّ ِہانی رضی اﷲ عنہاکے گھر میں آرام فرمارہے تھے جہاں سے آپ ؐ اﷲ تعالیٰ سے روبرو اورروح پرور ملاقات کیلئے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ہمراہ روانہ ہوئے ،آپ ؐ نے مسجد اقصیٰ کی سمت جاتے ہوئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کواپنی قبر انور میں صلوٰۃ پڑھتے ہوئے دیکھا ،اس کے بعدحضرت موسیٰ علیہ السلام سمیت تمام انبیاء نے تاجدار ختم نبوت حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی امامت میں باجماعت نماز ادافرمائی ۔بعدازاں حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کاپہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام ، دوسرے آسمان پرحضرت یحییٰ علیہ السلام ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام ،تیسرے آسمان پرحضرت یوسف علیہ السلام ، چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام ، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام ، چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام اورساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے استقبال فرمایا ۔قادر وکارساز اورعظیم المرتبت اﷲ رب العزت نے اپنے محبوب حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاں دوسرے رازونیاز فرمائے وہاں اپنے محبوب کی خوش قسمت امت کیلئے پچاس نمازوں کاتحفہ بھی دیا ۔چھٹے آسمان پرحضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا آپ اﷲ تعالیٰ سے نمازوں کی تعداد میں تخفیف فرمانے کی استدعا کریں کیونکہ آپ کی امت پچاس نمازوں کی پابندی نہیں کرپائے گی لہٰذاء حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مشورے پراﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں جاتے اورہربار پانچ نمازوں کی تخفیف ہو جاتی اورجب نمازوں کی تعداد پانچ رہ گئی توحضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا ایک بار پھر اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں جائیں لیکن اس بار حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا مجھے اﷲ تعالیٰ سے حیاء آتی ہے جبکہ اﷲ تعالیٰ کافرمان ہے ،میرے محبوب کے خوش نصیب امتی پانچ نمازیں اداکریں گے لیکن انہیں پچاس نمازوں کا ثواب ملے گا۔کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اﷲ تعالیٰ کی مرضی ومنشاء کے بغیر اپنے اورہمارے آقاحضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کونمازوں میں تخفیف کیلئے بارگاہ الٰہی میں جانے کیلئے کہا ہوگا ،تواس کاجواب ہے ہرگز نہیں کیونکہ اﷲ عزوجل کی مشیت کے بغیر حضرت موسیٰ علیہ السلام ایساتصور بھی نہیں کرسکتے ۔
ٍ
واقعہ معراج سے معلوم ہوا حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کواپنی مرقدمیں صلوٰۃ پڑھتے ہوئے دیکھا،مسجداقصیٰ میں آپ ؐنے تمام انبیاء کی امامت فرمائی اورآپ ؐ کا سات آسمانوں پرمختلف انبیاء نے استقبال فرمایایعنی تمام پیغمبر حیات ہیں،معجزہ معراج کی روسے تمام انبیاء زندہ ہیں لہٰذاء تاجدارانبیاء کے حیات ہونے پرہماراکامل ایمان ہے ۔ قرآن مجیدفرقان حمید میں آیاہے "جواﷲ تعالیٰ کی راہ میں مارے گئے انہیں مردہ نہ کہنا ،وہ زندہ ہیں لیکن تم کوان کی زندگی کاشعور نہیں"۔اگر راہ حق میں جام شہادت نوش کرنیوالے عام مسلمان زندہ ہیں توپھر اﷲ تعالیٰ کے برگزیدہ انبیاء اورتاجدار انبیاء کے بارے میں معاذ اﷲ فوت شدہ ہونے کاگمان کرنا یقینا ایمان سے محروم ہونا ہے۔ہمارا ایمان ہے اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوزندہ دنیا سے اٹھالیا اوران کی دوبارہ دنیا میں تشریف آوری ہوگی ،حضرت خضرعلیہ السلام آج بھی حیات ہیں اورقیامت تک حیات رہیں گے ۔حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم مسلسل تین بارحضرت نورالدین زنگی ؒ کے خواب میں آئے اورانہیں اپنے مزارشریف کے نزیک زمین کھودنے والے دویہودیوں کے چہروں کی شناخت کرواتے ہوئے ان کے مذموم منصوبہ بارے میں آگاہ فرمایا،معاذ اﷲ اگرحضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم زندہ نہ ہوں توکیاوہ اپنے مزارشریف کے آس پاس ہونیوالے واقعات سے خود آگاہ ہو اور حضرت نورالدین زنگیؒ کو خبردار کرسکتے ہیں ۔مسلمان بارگاہ رسالت میں جودرودوسلام کا نذرانہ پیش کرتے ہیں وہ ملائکہ کی وساطت سے حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچایاجاتاہے۔ سورۃ کہف میں اصحاب کہف کاواقعہ بیان کیا گیا ہے ،جواﷲ رب العزت اصحاب کہف اوران کے کتے کومسلسل کئی صدیوں تک زندہ رکھ سکتا ہے اس کیلئے اپنے انبیاء اوربالخصوص محبوب حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو زندہ رکھنا قطعی دشوار نہیں ۔کوئی مسلمان شہرخموشاں میں داخل ہوتے یا پاس سے گزرتے ہوئے جب وہاں مدفون مردوں کوسلام کہتا ہے تووہ بھی جواب دیتے ہیں ،اگرعام مردوں کایہ حال ہے توپھر ہمارے رحمن ورحیم ربّ العزت کے محبوب حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی شا ن کیاہوگی۔

ہمارے ہاں اﷲ تعالیٰ کی بجائے" خدا"یا"ـ"GODپکارنااورلکھنا کچھ حضرات کی عادت ہے ،ان کی خدمت میں عرض ہے کلمہ طیبہ ،اذان ،مقدس قرآن اورمسنون دعاؤں میں ہم زیادہ تر" اﷲ" یا"ربّ "لکھتے اورپکارتے ہیں جبکہ اﷲ تعالیٰ کے نناوے اسماء الحسنیٰ میں بھی دوردور تک "خدا"نام کاکوئی وجود نہیں۔"خدا "کی جمع ـ"خداؤں" ہے جبکہ" اﷲ " کی کوئی جمع نہیں لہٰذاء اسم "اﷲ تعالیٰ" ہمارے وحدہ لاشریک معبودکے زیادہ شایان شان ہے ۔ہمارے ہاں انگلش زبان میں انسان کے بنائے ہوئے ضابطے کے مطابق اﷲ تعالیٰ اورحضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اسم مبارک سپردقرطاس کرتے ہوئے پہلے حروف بڑے جبکہ باقی چھوٹے لکھنے کارواج ہے لیکن راقم کے نزدیک انسان کے بنائے ہوئے ضابطے انسانوں کیلئے ہیں،ان میں سے کوئی ضابطہ اﷲ تعالیٰ اور حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پرہرگز لاگو نہیں ہوتا ،تاہم اﷲ تعالیٰ کے احکامات اورضابطے ہم انسانوں پرنافذ ہوتے ہیں اسلئے راقم ALLAH PAKاورMUHAMMAD (PBUH)کے سبھی حروف بڑے لکھتا ہے۔جس طرح ہم انگلش زبان میں بھی حضرت محمدصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ،حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ ،حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ ،حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ اورحضرت علی رضی اﷲ عنہ کے حقیقی نام لکھتے اورپکارتے ہیں تواس طرح ہمیں انگلش میں بات کرتے اورلکھتے ہوئے "GOD"نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ لکھنا اور پکارنا ہوگا ۔اﷲ تعالیٰ نے اپنے سچے کلام قرآن مجید میں زیادہ ترآیات میں اپنا نام" اﷲ "جبکہ کچھ آیات میں"ربّ"بھی لکھا ہے ۔ایک اورانتہائی اہم بات جس طرح ہم خوداپنانام لکھتے اورپکارتے ہوئے گرامی قدر ،جناب اورصاحب سمیت دوسرے القابات کااستعمال نہیں کرتے اس طرح ہمیں حقیر بندوں کی حیثیت سے عظیم المرتبت اﷲ رب العزت کانام لکھتے اورپکارتے ہوئے اﷲ پاک ،اﷲ تعالیٰ یااﷲ عزوجل لکھنااورپکارنا ہے ۔ ہم بندے اپنے معبود برحق کانام لکھتے اورپکارتے وقت ادب آداب ملحوظ خاطر رکھیں گے تواﷲ تعالیٰ ہم سے راضی ہوگااوراگرنہیں رکھیں گے تویقینا ناراض ہوگا۔ مجھے ان احباب پر بھی تعجب ہے جوقرآن مجید میں" اﷲ" کے ترجمے میں اﷲ کی بجائے" خدا" لکھتے ہیں ۔اگر اﷲ رب العزت کوا پنی ذات اقدس کیلئے "خدا"پسندہوتا تووہ یہ نام اپنے اسماء الحسنیٰ میں ضرورشامل فرماتا۔یادرکھیں جس نصاب سے ہمیں سوال اورہماراحساب ہوگاوہ انگلش یااردو نہیں عربی ہے لہٰذاء عربی بولنا اور پڑھنا ضرورسیکھیں۔

جمعتہ المبارک کوعیدین سے افضل ماناجاتاہے ،جوبھرپوراہتمام سے نماز جمعہ اداکرے اﷲ تعالیٰ اس کے دس دنوں کے گناہ بخش دیتا ہے، جو جمعہ کے روز80بار درود پڑھتا ہے اس کے80برس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔بدقسمتی سے جس اسلامی ریاست میں جمعہ کوبھی دفاتر اورتعلیمی ادارے کھلیں گے اورعین نماز جمعہ کے اوقات میں شادیاں ہوں گی وہاں یقینا کروڑوں مسلمان نمازجمعہ اہتمام اوراطمینان سے نہیں پڑھ سکتے ۔ ا ب دنیاکا ہربنک آن لائن ہے لہٰذاء یہ کوئی عذر نہیں رہا ۔پاکستان کے مقابلے میں عرب ملک اتوار کی بجائے جمعتہ المبارک کو ہفتہ وارچھٹی کرتے ہیں کیا وہ معاشی طورپرہم سے زیادہ خوشحال نہیں ہیں اورکیااتوار کی چھٹی کے باوجود پاکستان مزیدمقروض نہیں ہوا لہٰذاء حکومت پاکستان کفارکی بجائے قادروکارساز اﷲ تعالیٰ پرانحصار کرتے ہوئے اتوار کی بجائے جمعتہ المبارک کی چھٹی بحال کرے اورنماز جمعہ کیلئے اہتمام یقینی بنائے کیونکہ محض پاکستان کوریاست مدینہ بنانے کی باتوں سے کچھ نہیں ہوگا ۔ہم بحیثیت قوم" دورنگی" کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی اطاعت اور"بندگی" کاحق ادانہیں کرسکتے اورپھر قومی معیشت میں اﷲ تعالیٰ کی رحمت اوربرکت کہاں سے آئے گی۔
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 140 Articles with 90147 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.