قرآن مجید ہمارے لئے مشعل راہ اور ہدایت کا سرچشمہ ہے۔
قرآن مجید نے زندگی کے ہر پہلو اور گوشے سے متعلق رہنمائی عطا کی ہے ۔ جن
قوموں نے قرآن پاک کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا وہی عروج اور ترقی سے
ہمکنار ہوئیں اور جن قوموں نے قرآنی تعلیمات پر عمل نہ کیا وہ ذلیل و خوار
ہو گئیں۔قرآنی احکام زندگی کے ہر پہلو اور ہر گوشے پر حاوی ہیں ۔ معاشرت ،
تجارت ، سیاست ، تعلیم غرضیکہ کونسا ایسا شعبہ ہے جہاں کلام الہٰی ہماری
رہبری نہیں کرتا ۔ قرآن کریم ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اس کے لائے ہوئے
ضابطہ حیات میں اپنے مسائل کا حل تلاش کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا حکم بالکل
واضح ہے کہ ہم بغیر کسی استشنا کے اپنی زندگی کو اسلامی قوانین کے تحت لے
آئیں ۔ ہمارے خیالات ، طرز زندگی ، رہن سہن ، طور طریقے ، لین دین اور
تمام معاملات سب کے سب اسلامی احکامات کے مطابق ہوں۔
آئیے اسی کلام مجید سے فیضیاب ہونے کے لیے سورۂ لَیل کے بارے میں بنیادی
باتیں جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔ سورۂ لَیل مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی
ہے۔ اس سورت میں 1رکوع، 21آیتیں ہیں ۔’’لَیل ‘‘نام رکھنے کی وجہ کچھ اس
طرح ہے کہ رات کو عربی میں لَیل کہتے ہیں ۔ اور اس سورت کی پہلی آیت میں
اللّٰہ تعالیٰ نے رات کی قسم ارشاد فرمائی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ
لَیل‘‘ کہتے ہیں ۔
ہم ناظرہ کلام مجید پڑھتے ہیں یہ اعزاز کی بات ہے ۔لیکن کبھی غور کیا کہ جو
پڑھ رہے ہیں آخر اس میں ہے کیا؟ہمارے نفع کا کیا کچھ اس میں رکھا ہے ؟ہمارے
غموں ہمارے دکھوں کا اس میں مداوا ہے ۔آئیے :سورۃ لیل کے بارے میں جانتے
ہیں کہ اس سورہ میں ہمارے پیارے اللہ پاک نے ہم سے کیا خطاب فرمایاہے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان کے عمل اور آخرت میں ا س کی
جزاء کے بارے میں بیان کیا گیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتدائی آیات میں رات،دن اور مُذّکر و مُؤنّث کو پیدا
کرنے والے رب تعالیٰ کی قَسم ذکر کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ اے لوگو! بیشک
تمہارے اعمال جداگانہ ہیں کہ کوئی جنت کے لئے عمل کرتا ہے اور کوئی جہنم کے
عمل کرتا ہے۔
(2)… اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے والے ،ممنوع و حرام کاموں سے
بچنے والے اور دین ِاسلام کو سچا ماننے والے کی فضیلت بیان کی گئی اور راہِ
خدامیں مال خرچ کرنے میں بخل کرنے والے،ثواب اور آخرت سے بے پرواہ بننے
والے اور دین ِاسلام کو جھٹلانے والے کے بارے میں وعید بیان کی گئی ہے۔
(3)…یہ بتایا گیا کہ ہدایت دینا اللّٰہ تعالیٰ کے ذمہ ٔکرم پر ہے اور وہی
دنیا و آخرت کا مالک ہے۔
(4)…اللّٰہ تعالیٰ نے نارِجہنم کے عذاب سے ڈرایا اور بتایا کہ یہ عذاب اسے
ملے گا جس نے قرآنِ مجید اور حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی نبوت کا انکار کیا ۔
(5)…اس سورت کے آخر میں یہ بیان کیاگیا کہ جس نے کسی کا بدلہ اتارنے
اورریا کاری و نمائش کے طور پر مال خرچ نہیں کیابلکہ صرف اللّٰہ تعالیٰ کی
بار گاہ میں پاکیزگی حاصل کرنے کے ارادے سے مال خرچ کیاتو اِسے اُس آگ سے
دور رکھا جائے گا اور وہ اللّٰہ تعالیٰ کے بے پناہ انعامات پر خوش ہوجائے
گا۔ان آیات کا مِصداق حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ
ہیں ۔
(مستفاد از:صراط الجنان)
اللہ پاک سے کثرت سے دعا کیا کریں اے پیارے رب ہمیں دین کی حقیقی سمجھ اور
پھر اس پر عمل کی توفیق عطافرما۔آمین
|