میرے بچے کے پیٹ میں کیڑے ہوگئے تھے تو۔۔۔ پیٹ میں کیڑوں سے نجات میں مددگار چند گھریلو ٹوٹکے

image
 
پیٹ میں کیڑے ہونا ایک عام مرض ہے جو کہ بچوں کے علاوہ بڑوں میں بھی تکلیف اور صحت کی خرابی کا باعث بنتا ہے۔ اس مرض کی بنیادی وجہ صفائی ستھرائی کی کمی ہے۔ عام طور پر اس مرض کا شکار بچے اور بوڑھے لوگ ہوتے ہیں جن میں قوتِ مدافعت کی کمی ہوتی ہے۔
 
یہ عادتیں پیٹ میں کیڑے پیدا ہونے کی وجہ ہوسکتی ہیں
بچوں میں کئی ایسی عادتیں پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے باہر کے جراثیم جسم کے اندر منتقل ہوجاتے ہیں مثلاً کپڑا چبانا، ناخن کترنا، چالک یا پھر مٹی کھانا۔ اس کے علاوہ بچے اور بڑے جو ننگے پاؤں پھرنے کے عادی ہوتے ہیں ان کے پیروں کے مساموں کے زریعے جراثیم جسم کے اندر داخل ہوجاتے ہیں۔
 
دیگر اہم وجوہات
کچا پکا گوشت یا سبزی کھانا، اچھی طرح دھوئے بغیر سبزی اور پھل کھانا، باہر سے آکر ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھانا، ناخن نا کاٹنا، بغیر ابالے پانی پینا اور غیر معیاری خوراک کھانے سے جراثیم جسم کے اندر منتقل ہوجاتے ہیں اور پیٹ میں کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں۔
 
پیٹ کے کیڑے کیسے ہوتے ہیں؟
پیٹ کے کیڑے معدے اور آنتوں میں اپنا گھر بناتے ہیں اور ان کی بہت سی اقسام ہوسکتی ہیں جیسے کہ تھریڈوارم، راؤنڈ وارم اور ٹیپ وارم وغیرہ۔
 
علامات
عام طور پر الٹی یا فضلے میں کیڑے نمودار ہونے سے ہی اس مرض کا پتہ چلتا ہے لیکن ایسی بہت سی علامتیں ہیں جن سے اس مرض کا پتہ چلایا جاسکتا ہے مثلاً بچے کا نیند میں دانت کچکچانا، منہ کے گرد خارش ہونا، گلے میں درد، بھوک زیادہ لگنا لیکن دیکھنے میں بچے کا رنگ زرد اور انکھوں کے گرد ہلکے نمودار ہوں گے۔ جب کے بالغ افراد میں ان علامات کے علاوہ سانس کے مسائل، سر درد، مسوڑوں میں خون، مزاج میں غصہ، فوڈ الرجی، یادداشت میں کمی، جوڑوں میں اکڑن یا سوجن، میٹھا کھانے کی خواہش کا بڑھنا، ہاضمے کے مسائل اور خون کی کمی شامل ہیں۔ اچانک سے بھوک میں کمی واقع ہونا بھی پیٹ میں کیڑوں کی علامت ہوسکتی ہے۔
 
پیٹ میں کیڑوں سے بچنے کے لئے کیا احتیاط کریں
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں صفائی کا موجودہ نظام ہر گز تسلی بخش نہیں اس لئے لوگوں کو خود ہی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا چاہیے۔ پیٹ کے کیڑے رات کے وقت جسم سے باہر آجاتے ہیں اور اوپری حصے پر چھوٹے اور نظر نہ آنے والےانڈے دیتے ہیں جن کی وجہ سے بچہ بار بار جسم کھجانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ یہ انڈے بچوں کے ناخن اور سانس لینے کے عمل میں ناک کے زریعے جسم میں چلے جاتے ہیں اور یوں یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کا علاج ایک طرف لیکن اگر صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھا جائے تو ان کا خاتمہ کرنا آسان نہیں بلکہ ختم ہونے کے بعد یہ دوبارہ آجائیں گے کیونکہ یہ ایک پھیلنے والا مرض ہے اس لئے ضروری ہے کہ جو بھی اس مرض کا شکار ہو اس کا تولیہ، چادر، تکیہ، کپڑے روز دھلیں اور تبدیل ہوں۔ ناخن ترشے ہوئے ہوں تاکہ انڈے ناخن میں جگہ نہ بنا سکیں۔
 
image
 
گھریلو ٹوٹکے
کسی بھی قسم کے مرض میں معالج سے مشورہ کرنا اور ان کی دی گئی ہدایات پر عمل کرنا ہی بہتر ہوتا ہے البتہ کچھ گھریلو ٹوٹکے جو پیٹ کے کیڑے کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں درجِ ذیل ہیں۔
 
1- پپیتا: پپیتے کے بیج پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرنے میں بہت موثر ثابت ہوتے ہیں ایک کھانے کا چمچ پپیتے کے بیج، آدھا کپ پپیتا اور ایک کپ ناریل کا دودھ پلینڈر میں ڈال کر پیس لیں اور استعمال کریں اس کے علاوہ کچے پپیتے کا جوس ایک چمچ شہد ملا کر پینے سے بھی مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔
 
image
 
2- ادرک : ادرک بھی اینٹی بیکٹیریل اثر رکھتا ہے اور پیٹ کے کیڑوں سے نجات دلانے میں بہت فائدہ مند ہے۔ ادرک کے ٹکڑے کو کدوکش کریں اور دوگلاس پانی میں ابال کے تھوڑی دیر پکائیں۔ دن میں چار بار وقفے سے یہ مشروب پیئیں۔
 
3- دار چینی : دار چینی آنتوں کا درجہ حرارت بڑھا دیتی ہے جس کی وجہ سے پیٹ کے کیڑے یا تو مرجاتے ہیں یا بھاگنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ آدھا چائے کا چمچ دار چینی کا پاؤڈر ایک گلاس گرم پانی میں مکس کریں اور شہدملا کر پی جائیں۔ دن میں تین بار استعمال کرنے سے مرض میں بہتری آئے گی۔
 
ایسے بہت سی غذائیں ہیں جن کے استعمال سے پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے جیسے کہ ہلدی، کیسٹر آئل، ناریل کا تیل، سیب کا سرکہ، لونگ، کھیرے کے بیج اور لہسن۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ مرض موجود نہ بھی ہو تو ماحول کی آلودگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایسی غذاؤں کا وقتاً فوقتاً استعمال پیٹ کے کیڑوں سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: