|
|
بچپن سے جوانی تک جب تک ہم اپنے پیر پر کھڑے نہیں ہوجاتے
والدین ہی ہمارا سہارا پوتے ہیں۔ لیکن جانے کیوں بڑا ہوتے ہوتے اولاد
والدین سے کھنچی کھنچی رہے لگتی ہے۔ عمر کے اس حصے میں جب بوڑھے والدین کو
اولاد کا سہارا درکار ہوتا ہے بچے اپنے پال پوس کر بڑا کرنے والے ماں باپ
کو بوجھ سمجھنے لگتے ہیں۔ بظاہر تو سب والدین کے حقوق پر درس دیتے ہیں لیکن
معاشرے میں سنگ دلی کی ایسی مثالیں بھی کم نہیں جہاں والدین سے نارروا سلوک
روا رکھا جاتا ہو۔ |
|
بچوں کو ماں باپ سے برا سلوک رکھتے ہوئے یہ یاد رکھنا
چاہیے کہ اگر وہ ایک بار دنیاسے چلے گئے تو ان کی جنت بھی ساتھ ہی لے جائیں
گے اور آپ کے پاس کبھی نہ ختم ہونے والا پچھتاوا رہ جائے گا۔ اس آرٹیکل میں
ہم آپ کو ایسی عادتوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جن سے آپ دانستہ یا نادانستہ
طور پر اپنے والدین کا دل دکھاتے ہیں۔ یہ عادتیں فوری بدلیں اور بوڑھے
والدین سے اچھا سلوک کریں۔ |
|
آپ نے ہمارے لئے کیا کیا
ہے؟ |
کچھ ایسے جملے کہنا جس سے والدین کی برسوں کی محنت پر
پانی پھیر دیا جائے یقیناً نہایت دکھ دینے والی بات ہے۔ مثلاً یہ کہنا کہ
آپ نے ہمارے لئے کیا کیا ہے؟ مجھے تو لگتا ہے میں آپ کی سگی اولاد نہیں، آپ
کو ہماری نہیں دوسرے بہن بھائی کی فکر ہے۔ اس قسم کے جملے بولنے سے پرہیز
کریں۔ اور سوچیں کہ کل کو آپ اپنے ماں باپ کی جگہ ہوئے اور آپ کی اولاد آپ
سے ایسے بات کرے تو کیسا محسوس ہوگا۔ |
|
طبعیت نہ پوچھنا |
بڑھاپے میں طبعیت تو خراب ہوگی لیکن آپ کا اس بارے میں
سوال نہ کرنا انھیں مایوس کرسکتا ہے۔ اس لئے والدین سے ان کی طبعیت کے بارے
میں پوچھتے رہیں۔ وقت نکال کر انھیں چیک اب یا واک کے لئے لے جائیں۔ روزانہ
انھیں وقت ضرور دیں تاکہ وہ تنہائی کا شکار نہ ہوں |
|
|
پیسے نہ دینا |
ہوسکتا ہے آپ کے خوددار ماں باپ آپ سے کبھی پیسے نہ
مانگیں لیکن اس وقت کو نپہ بھولیں جب آپ چھوٹے تھے اور آپ کے بغیر مانگے
آپکے والدین ساری ضروریات پوری کرتے تھے۔ والدین کو پیسے نہ دینا انتہائی
بری حرکت ہے۔ مالی معاونت کے علاوہ بھی ان کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کا خیال
رکھیں جیسے ان کے کمرے کا جائزہ لیتے رہیں کہ ان کے پاس کسی چیز کی کمی تو
نہیں۔ |
|
والدین کے اہم لمحات کو
بھول جانا |
بچپن میں آپ کے ماں باپ آپ کی سالگراہیں، امتحان میں پاس
ہونے کی خوشی کیسے مناتے تھےِ؟ کیا آپ وہ خوشیاں انھیں لوٹا نہیں سکتے؟ ماں
باپ کے اہم دن، ان کی سالگراہیں، شادی کی سالگرہ ضرور منائیں یا جب ان کے
عزیز و اقارب جمع ہوں تو آپ بھی وہاں جا کر بیٹھیں اس سے ان کا سر فخر سے
اونچا ہوجائے گا۔ |
|
|
بار بار سوال پوچھنے پر
جھڑکنا |
بوڑھے ماں باپ گزرتے وقت کے ساتھ اپنی طاقت اور یادداشت
بھی کھونے لگتے ہیں اور اکثر اونچا ننے لگتے ہیں یا ایک ہی بات بار بار
پوچھتے ہیں۔ ایسے موقعوں پر جھنجھلا کر سختی سے پیش آنے کے بجائے انھیں ہر
بار اسی نرمی سے جواب دیں جیسے بچپن میں وہ آپ کی توتلی باتوں کا جواب دیا
کرتے تھے۔ |
|
اپنی ذاتی باتیں چھپانا |
یاد رکھیں والدین کتنے ہی بوڑھے ہوجائیں لیکن رہیں گے وہ
آپ کے والدین ہی۔ ان سے ان کا یہ حق نہ چھینیں۔ اپنی باتیں ان سے نہ
چھپائیں کیونکہ بہرحال وہ اپ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور آپ کے چہرے کے
اتار چڑھاؤ سے واقف ہیں۔ آپ اگر اپنی باتیں ان سے چھپائیں گے تو وہ خود کو
اجنبی اور فالتو محسوس کریں گے۔ اگر کوئی ایسی پریشانی ہے جو آپ انھیں بتا
کر پریشان نہیں کرنا چاہتے تو بھی مناسب الفاظ میں تھوڑا بہت ذکر کرنے سے
کوئی حرج نہیں۔کم سے کم انھیں اپنی اہمیت کا احساس تو ہوگا۔ |
|