ر مضا ن المبارک کے تین گھنٹے بہت قیمتی ہیں، پس اگر تم
ان کی حفا ظت کرو تو یہ تین گھنٹے ماہ رمضان کے آخر تک نوے گھنٹے ہوجائیں
گے۔پیغمبر اسلام (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: الصَّوْمُ جُنَّۃٌ
مِنَ النّار،روزہ، آگ کے سامنے ڈھال ہے۔
آگ کیا ہے؟ کیا جلتا ہوا ایندھن؟ یا جہنم؟نہیں،آگ ہر وہ چیز ہے جو جلا دے،
بھسم کر دے۔جو روح کی نیک نیتی کو کھا جائے۔ نیک ارادوں کو بھسم کر دے۔
غصہ، نفرت، حسد، کینہ، یہ سب آگ ہیں۔
آگ کیا ہے؟آگ وہ پریشانیاں ہیں جو یقین گم کر دیتی ہیں، جومایوس بنا دیتی
ہیں۔ یہ انسان کے دل کو غم کی بھٹی میں جلاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ سکھ کے
دن کبھی نہیں آئیں گے۔ یہ روح کو بے اطمینانی دیتی ہیں۔ وہ اعمال یا سوچیں
ہیں جو دعا پر سے یقین کھینچ لیتی ہیں۔ آپ کے اندر موجود ہر وہ جذبہ
جومستقیم یعنی سیدھی راہ پر ہے، وہ ختم ہو جائے، تو اسے ختم کرنے والی آگ
ہے۔یہ آتش جو وسوسوں اور شکوک کی نار ہے، اس کی پھونکیں دل پر پڑتی ہیں۔
انسانوں سے نفرت کے شعلوں پر ڈھال روزہ ہے۔ اسی لیے روزے دار کا دل نرم
ہوتاہے۔ روزہ دار معاف کر دیتا ہے۔ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جب روزہ دار
ایک سفر پر نکلتا ہے اور اس سفر کے دوران وہ بہت سی روحانی کیفیات سے گزرتا
ہے کہ میں فلاں بات پر خواہ مخواہ کیوں واویلا کرتارہا؟میں تب اتنا مایوس
کیوں ہو گیا؟مجھے اسے معاف کر دینا چاہیے تھایا کر دینا چاہیے۔ اپنے کچھ
عزیز، دوست یاد آنے لگتے ہیں۔ کسی سے کی گئی بد اخلاقی پر دکھ ہوتاہے، کسی
کا دل دکھایا، اب دل پشیمان ہے۔ روزہ دار اگر سچی نیت اور اﷲ کی رضا کے لیے
روزہ رکھتا ہے تو روزہ اسے ایسا آئینہ بنا دیتاہے جس میں وہ اپنے اعمال کا
عکس دیکھتاہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ کہاں کس عمل میں کوتاہی ہوئی جو نہیں ہونی
چاہیے تھی۔ اسی لیے روزہ دارمسلمان رمضان کے مہینے میں خود سے بہت سے عہد
کرتاہے۔ وہ الگ بات ہے کہ یہ عہد رمضان کے بعد بھلا دیے جاتے ہیں۔انسان
پردیس جاتاہے تو اسے دیس کی وہ باتیں بھی یاد آتی ہیں جو پہلے کبھی نوٹ ہی
نہیں کی تھیں لیکن اب تفصیل سے یاد آتی ہیں۔ روزہ،روح کو بلندی پر لے جاتا
ہے، دھند چھٹ جاتی ہے، بینائی کام کرنے لگتی ہے۔ روزہ دار اگر پوری طرح سے
روزہ میں سمٹ جائے، اس میں قیام کرے تو وہ اتنا بدل جاتاہے کہ ایک مہینے
میں روحانی ترقی کی کئی منازل طے کر لیتاہے۔اس کے اندر باہر ہر وہ آگ بجھ
جاتی ہے، جو سارا سال اسے بھٹی میں جلا کر رکھتی ہے۔ ہماری سوچوں کے ایندھن
اور ہمارے اعمال کی آگ، روزہ ان سب کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہوتا ہے۔
یہ تین گھنٹے کون سے ہیں؟ آئیے تجزیہ کرتے ہیں:
1: افطار کا گھنٹہ، افطاری جلدی تیار کیجئے اور دعا کے لئے وقت نکالئے
کیونکہ روزہ دار کی دعا اس وقت رد نہیں ہوتی لہذا خود اپنے لئے اور اپنے
عزیزوں اور مرحومین کے لیے دعا کریں-
2: دوسرا گھنٹہ: رات کا آخری گھنٹہ پس خداوندعالم سے خلوت کرو کہ اﷲ آواز
دیتا ہے آیا کوئی درخواست کرنے والا ہے کہ میں قبول کروں آیا کوئی استغفار
کرنے والا ہے کہ میں اس کو معاف کردوں پس اس تم وقت استغفار کرو-
3: تیسرا گھنٹہ: صبح کی نماز کے بعد سے سورج نکلنے تک مصلے پر بیٹھے رہنا
اور ذکر خدا کرنا-
یہ نوے گھنٹے ہیں۔ ان اوقات پر مداوامت کرو،ذکر خدا کرو ۔نماز پنجگانہ اور
نافلہ بجا لاؤ کہ صرف تیس دن ہیں اور بہت جلدی گزر جائیں گے-
تین دعائیں اپنے سجدوں میں پڑہئے:
1۔اﷲم إنی أسألک حسن الخاتمۃ۔
2۔اﷲم ارزقنی توبۃ نصوحہ قبل الموت۔
3۔یااﷲ یارحمن یارحیم یا مقلب القلوب ثبّت قلبی علی دینک۔
|