حکمت آمیز باتیں۔ بیالیسواں حصہ

ہمارے ہاں منفی سوچ کی پیروی زیادہ کی جاتی ہے جس کی و جہ سے اکثر اچھی اوربری شے کی تمیز کرنے کی بجائے منفی پہلو کو ہی اُجاگر کرتے ہیں۔

ہر لکھاری اپنی سوچ کے لحاظ سے لکھتا ہے، اُس سے اختلاف کرنا آپ کا حق بنتا ہے، مگر اُسے انا کا مسئلہ بنا لینا بے حد نا مناسب عمل ہے۔آپ کسی کو اُس کے ذاتی مشاہدات اورتجربات کو لکھنے سے روک نہیں سکتے ہیں۔۔۔۔

کسی بھی انسان کے لئے حوصلہ افزائی سے بڑھ کر اور کوئی انعام نہیں ہو سکتا ہے۔
وقت اُس کے لکھے کو یا توبالکل فراموش کروا دیتا ہے یا پھر یادگار کر دیتا ہے، جب ایسا ہو تو سمجھ لیں اُس نے کمال کا لکھا تھا۔۔۔۔

انسان اپنے ہاتھ کی کمائی سے پیٹ بھرتا ہے اورزبان سے نفرت یامحبت اپنے لئے منتخب کرتا ہے۔

جب تک آپ خود باہمت اورجذبے کے ساتھ کام کرنے کی خواہش نہیں رکھیں گے، آپ کو سکھانے والے بھی ہارجائیں گے، اس لئے اپنی ذات پر یقین کامل رکھیں تاکہ جن کا بھروسہ آپ ہر ہے آپ اُن کو کچھ اچھا کرکے ہی دکھائیں۔

جب کسی بھی بچے کو لکھنے کا شوق ہوتا ہے تو پہلے تو اُسے سمجھ نہیں آتی کہ کس طرح سے خود کو رسالے تک لے جائے، پھر اس شوق میں گھر کے افراد بھی حائل ہوجاتے ہیں، اگرخوش قسمتی سے راستہ صاف ہو تو پھر رسالے کو تحریر ارسال کی جاتی ہے، اس دوران تعلیم پر توجہ دینی ہوتی، لکھنے کے لئے بھی وقت نکالنا پڑتا ہے، اپنوں سے دوری بھی اختیار کرنی پڑتی ہے، پھر جب تحریر شائع نہ ہو تو لکھاری کا دل بھی ٹوٹ جاتا ہے، حساس ہوتا ہے، اگر شائع ہو جائے اورحوصلہ افزائی نہ ہوتو پھر بھی وہ اُداس رہ سکتا ہے ، لیکن جب رسالے کا مدیر سراہتا ہے تو پھر اندر کی سوئی صلاحیتیں جاگ جاتی ہیں اورپھر قلم چلتا رہتا ہے اب گھروالے کچھ کہیں یا دنیا والے وہ بس ایک مقصد لیے اپنے درد کو چھپائے بیان کرتا جاتا ہے، ہر ناقابل اشاعت تحریر پر خود کو اُٹھاتاہے اور پھر سے نئی منزل کی جانب جاتا ہے، لکھاری کسی بھی عام فرد کی نسبت زیادہ مسائل کا سامنا کرتا ہے یہی طاقت اُسے مضبوط بھی کرتی ہے تب ہی وہ شاہ کار چیزیں سامنے لے آتا ہے۔

لکھاری آپ کو وہاں لے کر جاتا ہے جہاں آپ جا نہیں سکتے مگروہاں لے جاکر آپ کی تشنگی کو کم ضرورکر دیتا ہے، لکھاری آپ کے جو کرتا ہے بدلے میں اُس کو محض سراہنا ہی اُسے اندر سے جوان کر دیتا ہے۔

اگر آپ ذہین ہیں تو حالات یا قانون کو اپنے حق میں استعمال کر سکتے ہیں

اگر آپ کے پاس حوصلہ ہو تو آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں، میں بتا سکتا ہوں، کوشش آپ کو کرنی ہے تو کیجئے، لڑیں مگر اپنے خوابوں کی تکمیل تک رکنا نہیں ہے۔میں نے زندگی میں یہ سیکھا ہے کہ اگر آپ کچھ کرنا چاہیں تو کوئی آپ کو روک نہیں سکتا ہے، جو کچھ نہیں کرنا چاہتے دراصل وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو خود کو روک لیتے ہیں کہ جہاں ہیں ٹھیک ہیں، یہی جمود ناکامی کی طرف بھی لے جاتا ہے، ہر شخص وہاں تک جا سکتا ہے جہاں تک اُسکی سوچ ہو۔۔۔۔

کسی بھی انسان سے لرزش ہو سکتی ہے اوریہی ادب سے بے ادبی کی طرف لے جاتی ہے۔

ہم آزادی کا نعرہ بلند کرتے ہیں، آزادی کی خاطر لڑتے ہیں، مرتے ہیں؟مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم ذہنی طور پر آزاد ہیں یا کسی کی سوچ کے تابع غلامی میں جی رہے ہیں۔۔۔آزاد بن کر جیو۔۔۔۔تئیس مارچ کا پیغام یہی ہے۔

انسان ہر طرح کے حالات میں خود کو قابورکھ کر کامیابی حاصل کر سکتا ہے، اکثر لوگ بے قابو ہو کرناکامی کی دلدل میں گرجاتےہیں۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522604 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More