رمضان المبارک شروع ہوتے ہی عوام کی بڑی تعداد شہروں کا
رخ کرتی ہے جس وجہ سے شہروں میں ٹریفک کے بے ہنگم مسائل پیدا ہو جاتے ہیں
اور خاص طور پر ایسے شہر جن میں پارکنگ کا کا بھی کوئی بہتر انتظام نہ ہو
وہاں اس طرح کے مسائل عام شہریوں کیلیئے بہت تکلیف دہ ثابت ہوتے ہیں
خریداری کیلیئے شہروں کا رخ کرنے والی عوام جن کے پاس اپنی گاڑیاں ہوتی ہیں
انہوں نے تو گاڑی وہاں ہی کھڑی کرنی ہوتی ہے جہاں سے انہوں نے خریداری کرنی
ہوتی ہے دیگر لوگوں کو اس سے کتنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس سے ان کو
کوئی غرض نہیں ہوتی ہے مارکیٹس کے سامنے اتنی زیادہ جہگہ تو ہوتی نہیں ہے
جہاں تمام گاڑیاں پارک ہو سکیں اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پارک کی گئی
گاڑیاں روڈ پر پہنچ جاتی ہیں جس سے ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی
ہے اور گاڑیوں کی لمبی لائینیں لگ جاتی ہیں جس وجہ سے روڈ پر سے گزرنے والے
عام شہریوں جن کو دوسرے شہروں میں جانا ہوتا ہے یا ایسی ایمبولینسز جو مریض
ہسپتالوں تک پہنچا رہی ہوتی ہیں پھنس کر رہ جاتی ہیں اور مریض تڑپتے رہتے
ہیں اور اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں یہ بہت تکلیف دہ صورتحال ہوتی ہے ایسے
افراد کیلیئے جو کسی مشکل یا مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں ٹریفک پولیس تو اپنے
فرائض بخوبی انجام دے رہی ہوتی ہے وہ ٹریفک کی روانی کو جاری رکھنے کی
بھرپور سعی کر رہے ہوتے ہیں اور اپنی کاوشوں میں کامیاب بھی ہوتے ہیں لیکن
عوام کی غیر زمہ داری ان کی محنت کو ذائل کر دیتی ہے کلرسیداں شہر میں تو
اس دفعہ انتظامیہ نے ٹریفک پارکنگ کا بہت اچھا انتظام کیا ہے کلرسیداں
گراؤنڈ کو پارکنگ کیلیئے مختص کر دیا گیا ہے جس سے شہر میں روڈ پر کھڑی
ہونے والی گاڑیاں گراؤنڈ میں پارک کروائی جا رہی ہیں جس سے شہر میں کھڑی
ہونے والی گاڑیاں اس گراؤنڈ میں بھیجی جا رہی ہیں اور شہر میں ٹریفک مسائل
مکمل طور پر تو نہ سہی لیکن ان میں کچھ کمی ضرور ممکن ہوئی ہے اس حوالے سے
ٹریفک پولیس سرکل کلرسیداں کا بہت اہم کردار ہے عوام کی بھی زمہ داری بنتی
ہے کہ وہ اپنی گاڑیاں کھڑی کرتے وقت جہگہ دیکھ کر اندازہ کر لیں کہ ان کی
گاڑی کی وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف تو نہیں ہو گی یا ان کی وجہ سے ٹریفک کے
بھاؤ میں کوئی رکاوٹ تو پیدا نہ ہو گی ٹریفک پولیس ہر گاڑی والے کی پیچھے
نہیں بھاگ سکتی ہے ہم پر بھی کچھ زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن پر عمل پیرا
ہو کر ہم اپنے ٹریفک پولیس اور عام شہریوں کیلیئے پریشانی کا باعث بننے سے
بچ سکتے ہیں
دوسری طرف حکومت ان دنوں کورونا ایس او پیز پر بہت سختی سے عملدرآمد کروا
رہی ہے لیکن یہاں پر بھی عوام بہت زیادہ غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرتی
دکھائی دے رہی ہے ماسک پہننا جو سب سے آسان کام ہے وہ بھی بہت کم لوگ پہنے
نظر آ رہے ہیں حکومت نے مجبور ہو کر مختلف سرکاری اداروں کو یہ زمہ داری
سونپ دی ہے کہ وہ اپنے اختیارات استمعال کرتے ہوئے کورونا ایس او پیز پر
عمل کروائیں اس حوالے سے ٹریفک پولیس بھی بہت اہم کردار ادا کر تی نظر آ
رہی ہے انچارج ٹریفک سرکل کلرسیداں عمران نواب خان اپنی پوری ٹیم کی مدد سے
کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے میں بہت زمہ دارانہ کردار ادا کر رہے
ہیں انہوں نے یہ مہم بہت منظم طریقے سے شروع کر رکھی ہے وہ پہلے کورونا ایس
او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے آگاہی فراہم کرتے ہیں اور ساتھ ہی ایسے
ڈرائیورز جو ماسک وغیرہ نہ پہنے ہوئے ہوں ان کو جرمانے بھی کرتے ہیں جس کا
مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ آئندہ احتیاط کریں ٹریفک پولیس کلرسیداں کی
کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی یہ مہم بہت کامیابی کے ساتھ جاری ہے
انچارج ٹریفک عمران خان بہت نرم لیجے کے ساتھ یہ مہم کامیاب بنا رہے ہیں
لیکن جہاں پر سختی کی ضرور درپیش آ جائے وہ اس لہجے سے بھی کام لے رہے ہیں
جہاں پر جس قسم کے رویئے کی ضرورت ہو وہ اسی سے کام چلا رہے ہیں لیکن ریفک
پولیس بھی اسی وقت مکمل کامیاب ہو گی جب عوام ان سے مکمل تعاون کریں گئے
اور خود کو زمہ دار شہری ثابت کریں گئے کورونا ایس او پیز پر عمل کروانے کی
کامیاب مہم پر ٹریفک سرکل کلرسیداں کے انچارج عمران نواب خان اور ان کی
دیگر پوری ٹیم یقینا مبارک باد کی مستحق ہے
|