|
|
“عید کے جو کپڑے ہمیں سینے کے لئے دیے گئے تھے وہ گاہکوں
کو نہیں ملے تو وہ ہمیں نہیں چھوڑیں گے“ |
|
45 سالہ جاوید جو مقامی ٹیلر ہیں ان کا کہنا ہے کہ عید
سے محض ایک ہفتہ پہلے لاک ڈاؤن سے وہ سخت پریشان ہیں۔ جاوید کہتے ہیں "مالی
مسائل تو ایک طرف، جن گاہکوں کے کپڑے نہ دیے وہ عید پر کیا پہنیں گے؟ ہمیں
بد عہد سمجھا جائے گا اور آگے کام ملنا بھی مشکل ہوجائے گا" |
|
جاوید مزید کہتے ہیں کہ"ہمارے سالوں پرانے گاہک ہوتے ہیں
عید کے موقع پر انہیں ناراض کرنے کا مطلب ہے کہ گاہک کو ہمیشہ کے لئے
کھودیا۔ اگر حکومت کو لاک ڈاؤن کرنا تھا تو پہلے سے اعلان کرتی تاکہ ہم
چاند رات کو کپڑے دینے کا وعدہ نہ کرتے ۔ اب حکومت بتائے کہ ہم کیا کریں؟؟؟ |
|
میرے بچے مجھ سے فرمائش
نہیں کرتے |
جاوید سے ان کے عید کے خرچوں کے بارے میں ہوچھا تو انھوں
نے پھیکی ہنسی ہنس کر کہا "کونسی عید بھائی غریب آدمی کا تو بچہ بھی مجبوری
کو سمجھتا ہے میرے بچے بھی فرمائش نہیں کرتے اور ابھی تو لوگوں کے دیے گئے
راشن ہر گزارا ہورہا ہے عید کے دن جانے کیا ہوگا" |
|
|
|
جاوید کے گھر میں ان کی دونوں ٹانگوں سے معذور والدہ کے
علاوہ ان کی بیوی اور تین. بچے رہتے ہیں۔ بقول جاوید کہ ٹیلر کے کام سے وہ
اتنا کما لیتے تھے کہ ان. کی گزر بسر ہوجایا کرتی تھی لیکن کووڈ کی وباء سے
ان کے کھانے پینے کا خرچہ ہی نہیں نکلتا۔ |
|
زیادہ سے زیادہ محنت
کررہا ہوں تاکہ لوگوں کے کپڑے وقت پر دے سکوں |
فی الحال ان کے پاس کچھ تھیلے پڑے ہیں اور گھر میں ایک
سلائی مشین ہے جس پر وہ سارا دن لوگوں کے کپڑے سیتے ہیں تاکہ زیادہ سے
زیادہ لوگوں سے کیا وعدہ نبھا سکیں "دکان پر ساتھی کاریگر ہوتے ہیں کام
جلدی ہوجاتا ہے گھر میں بہت مشکل ہوتی ہے ایک تو سامان سارا دکان میں ہے
دوسرا لائٹ نہیں ہوتی تو مشین نہیں چلتی" |
|
|
|
جاوید اور جاوید جیسے بہت سے لوگ حکومت اور مخیر حضرات
کی مدد کے منتظر ہیں تاکہ لاک ڈاؤن میں اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی کی
گاڑی کھینچ سکیں |