صرف نام کے مسلمان

کہتے ہیں سوچوہے کھاکربلی حج کوچلی۔بلی حج کوگئی یانہ۔۔؟ لیکن اس زمین پررینگنے والے یہ بلی نماانسان سود،جھوٹ ،فریب،دھوکہ،غریبوں کی حق تلفی اورمظلوموں کی مظلومیت کے ہزاروں نہیں لاکھوں اورکروڑوں چوہے کھاکرحج کوضرورگئے۔ہمارارب بہت رحیم وکریم ہے۔اس رب کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ ہماری سوچوں سے بھی باہر۔وہ چاہے توکسی بڑے سے بڑے گناہ گاراورخدائی مجرم کوبھی اپناحق معاف کرادیں لیکن حقوق العبادکے معاملے میں معافی ،شافی اورتلافی کااختیاراس رحیم وکریم رب نے اپنے پاس رکھنے کی بجائے اپنی بے زبان اورمظلوم مخلوق کودیا۔اﷲ چاہتاتووہ حقو ق اﷲ کی طرح حقوق العبادکی ادائیگی میں کمی پیشی پرمعافی شافی کااختیاربھی اپنے پاس رکھ سکتاتھا۔لیکن اس عظیم رب نے حقوق العبادکے بارے میں جزاوسزاکااختیارصرف اس لئے اپنی مخلوق کودیاتاکہ دنیامیں بڑے اورطاقت ورلوگ غریبوں،کمزوروں اورمظلوموں پرظلم کرنے اوران کاحق کھانے سے بازرہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج دنیامیں جب کوئی غریب،کمزوراورمظلوم کسی امیر،کبیر،طاقت وراورکسی ظالم کے سامنے بے بس اوربے وس ہوجاتاہے تووہ پھرغربت ،کمزوری اورمظلومیت کے باوجوداس یقین وامید کے ساتھ یہ کہتاہوادکھائی دیتاہے کہ قیامت کے دن میراہاتھ اورآپ کاگریبان ہوگا۔قیامت والے دن مظلوم کے ہاتھ اورظالم کے گریبان کی یہ باتیں کوئی بے معنی ہیں اورنہ ہی کوئی ہوائی ۔بلاکسی شک وشبہ کے پروردگارعالم نے جزااورسزاکے لئے ایک دن مقررکردیاہے جسے حساب وکتاب کادن کہاجاتاہے۔اﷲ کے سامنے ہرذی روح کوہرحال میں اپنے کئے کاحساب اورجواب دیناپڑے گا۔ان دنیاوی عدالتوں سے توبااثر،طاقت ور،ظالم،چوراورڈاکوکچھ لے دے کربھاگ جاتے ہیں ۔راہ فراراختیارکرلیتے ہیں یاپھردولت،طاقت اوراقتدارکے بل بوتے پربے گناہی کے سرٹیفکیٹ حاصل کرکے پھرسے معززشہری اورفرشتے بن جاتے ہیں لیکن اس بڑی عدالت میں ایسانہیں ہوگا۔وہاں سے نہ توفرعون جیسے کسی بڑے سرکش کوبھاگنے کاکوئی موقع ملے گااورنہ ہی ہامان ،قارون اورنمرودجیسوں کوراہ فرارکی کوئی مہلت ۔وہاں کسی کی سفارش چلتی ہے اورنہ ہی اﷲ کے سواکسی کے کوئی احکامات۔وہاں نہ توکوئی جھوٹاوکیل کسی ظالم،قاتل،چور،ڈاکواورلٹیرے کوبچاسکے گااورنہ ہی دولت کی چمک پربننے والاکوئی گواہ کسی غریب،مجبوراورمظلوم کوکسی جھوٹے مقدمے اورکیس میں پھنساسکے گا۔وہاں سب کے ساتھ انصاف ہوگا۔بس صرف انصاف۔یہاں توبے گناہوں کوقتل کرنے والے قاتل،چوری کرنے والے چور،ڈاکے مارنے والے ڈاکواورلوٹ مارکرنے والے لٹیرے بھی اپنے جرائم اورگناہوں سے لمحوں میں مکرجاتے ہیں لیکن وہاں کوئی بھی ذی روح اپنے جرائم اورگناہوں سے مکرنہیں سکے گاکیونکہ وہاں ہاتھ،پاؤں،منہ،ناک اورآنکھوں سمیت جسم کے تمام اعضاء کوزبان دی جائے گی جس کے بعد جسم کے ایک ایک عضو ہمارے گناہ اورجرائم بیان کرتے ہوئے اس کی گواہی دیں گے۔ پائی پائی حساب کاتوہم کہتے اورسنتے ہیں لیکن آج تک اس دنیامیں ہم نے پائی پائی کاحساب کہیں نہیں دیکھا۔اس دن حقیقی معنوں میں پائی پائی کاحساب بھی ہوگا۔یہاں توبڑے بڑے ظالم ،جابراورلٹیرے حساب دینے سے پہلے لندن،امریکہ اوردبئی بھاگ جاتے ہیں لیکن اس دن توادھرادھرجانے کے تمام راستے ہی بندہوں گے۔جب ایک غریب،مزدور،ریڑھی بان اورچھابڑی فروش کے ہاتھ ہوں گے اورنوازشریف،آصف علی زرداری ،عمران خان اورشوگروآٹامافیاوالوں کے گریبان ۔واﷲ کیساانصاف پرورمنظرہوگا۔۔؟یقینناًاس دن غریبوں اورمظلوموں کے چہرے خوشی سے چمک رہے ہوں گے۔ہم توسمجھتے ہیں کہ غریبوں اورمظلوموں کے حقوق پرشب خون مارنے کے بعدایک حج،ایک عمرہ،ایک تبلیغی چلہ ،دوتین نمازیں یاہاتھ میں تسبیح پکڑنے سے سب معاف ہوجائے گامگرایسانہیں۔ حج، عمرہ کرنا۔ تبلیغی چلہ لگانااورنمازیں پڑھنااپنی جگہ۔یہ تواﷲ کے حقوق ہیں جوبندوں پرفرض کئے گئے ہیں۔ ان سے دوسروں کے حقوق کبھی معاف نہیں ہوں گے۔دوسروں کے حقوق کی معافی کے لئے اپنے ذمے واجب ان کے حقوق انہیں دینے ہونگے۔تب ہی اس سے جان چھوٹے گی ورنہ پھریہی کہاجائے گاکہ انسانی ،،بلی،،ہزارچوہے کھاکرحج کوچلی۔اﷲ کی رضااورخوشنودی کے لئے جولوگ حج وعمرے کرتے ہیں یاتبلیغی چلے لگاتے ہیں اورپانچ وقتہ نماز پڑھتے ہیں۔ حقیقت میں ایسے لوگ سود،جھوٹ،فریب،دھوکہ کرنے اور دوسروں کے حقوق ہڑپ کرنے سے آج بھی دوربھاگتے ہیں لیکن جولوگ حج،عمرہ،تبلیغ ،داڑھی اورہاتھ میں تسبیح پکڑنے کواپنے جرائم اورگناہوں کے لئے ڈھال کے طورپراستعمال کرتے ہیں وہ لوگ آج بھی دین کے نام پردنیاکمانے میں مصروف ہیں ۔حاجی،تبلیغی اورنمازی کبھی چور،ڈاکو،لٹیرے،جھوٹے اورمکارنہیں بنتے بلکہ بہت سے جھوٹے ،مکار،چوراورڈاکودنیاکمانے کے چکرمیں وقتی طورپرحاجی،تبلیغی اورنمازی بن جاتے ہیں۔ایسے لوگوں کاانجام براواقعی بہت براہوگا۔ہم لوگوں میں سے اکثریت سادہ حدسے بھی زیادہ سادہ گلوں کی ہے۔جودین سے اس قدرمحبت کرتے ہیں کہ اس محبت کی وجہ سے پھر اکثردینی پہروپیوں کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں۔اس ملک میں کسی داڑھی منڈے اورمغربی چال ڈھال کے حامل شخص سے لین دین کے وقت نہ صرف سرسے پاؤں تک اس کاایکسراکیاجاتاہے بلکہ اس کی ذات اورپات تک کوبھی دیکھاجاتاہے لیکن سامنے والااگربڑی پگڑی اورلمبی لمبی داڑھی رکھنے والاکوئی سکھ ہی کیوں نہ ہوہم اسے پکاٹکامسلمان سمجھ کران پرفوراًاندھااعتمادکردیتے ہیں۔اوراندھااعتمادکریں بھی کیوں نا۔جب ہمیں یہ پڑھایااورسکھایاگیاہے کہ مسلمان کسی کودھوکہ نہیں دیتے۔جھوٹ نہیں بولتے۔کسی کاحق نہیں کھاتے۔حرام خوری اورچوربازاری کے قریب نہیں جاتے ۔اورحق وسچ بھی یہی ہے جوپکے ،ٹکے اورسچے مسلمان ہیں وہ آج بھی انہی خوبیوں اورصفات سے مالامال ہیں ۔بندہ مسلمان ہووہ جھوٹ بولے۔نبی آخرالزمان کاعاشق ہواورکسی کاحق کھائے یاکسی پرظلم ڈھائے۔ایسانہیں ہوسکتا۔یہ توہمارے جیسے کچھ نام کے مسلمان ہیں جومسلمانی کواپنے لئے ایک ڈھال بنائے اس دنیامیں لوٹ مارکرنے کے لئے پھررہے ہیں۔ ہم نے اس ملک میں جہاں بہت اﷲ والے دیکھے ہیں۔ وہیں ایسے بہت سے دنیاوی فرشتوں سے بھی ہماراواسطہ پڑاجوحج،عمرہ،تبلیغ اورنمازکے ساتھ غریبوں کے حقوق پرشب خون مارنے اورحرام کھانے کوبھی اپناایک فرض اورقرض سمجھتے ہیں۔آج بھی کلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں ہم میں سے ایسے بہت سے مسلمان ہیں جویتیموں کے حقوق ہڑپ کرکے پھرتبلیغی چلے لگاتے ہیں ۔ایسے بھی بہت ہیں جوزندگی بھرسودکاکاروبارکرکے پھرحج اورعمروں کے نکل جاتے ہیں۔ایسے بھی بہت ہیں جوماتھوں پرمحراب سجاکرجھوٹ اورفریب کوعبادت کادرجہ دیتے ہیں۔ایسے بھی بہت ہیں جواپنی دکانوں،مارکیٹوں اورپلازوں پرمکہ ومدینہ کے بورڈلگاکراندرپھرشراب،زنااورجوئے کے اڈے چلاتے ہیں۔ایسے بھی بہت ہیں جوہاتھوں میں تسبیح پکڑکرپھرانہی ہاتھوں سے غریبوں،مظلوموں اورمجبوروں کوبیدردی سے ذبح کرتے ہیں۔ہمارے ان الفاظ سے شائدکہ ہمارے جیسے بہت سے پکے ٹکے مسلمانوں کوتکلیف ہولیکن سچ صرف یہ ہے کہ اس ملک میں آج بھی ہم سوداورحرام کے پیسے ہاتھ میں پکڑکر حلال گوشت کی دکان ڈھونڈنے میں لگے ہوئیہیں ۔ہماری اس حالت کودیکھ کرہی توشاعر مشرق کوکہناپڑاتھاکہ ۔
شورہے،ہوگئے دنیاسے مسلماں نابود۔۔۔۔ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود
وضع میں تم ہونصاریٰ توتمدن میں ہنود۔۔۔۔یہ مسلماں ہیں !جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
یوں توسیدبھی ہو،مرزابھی ہو،افغان بھی ہو۔۔۔۔تم سبھی کچھ ہو،بتاؤتومسلمان بھی ہو

 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 132131 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.