چھوٹا انسان وہ ہے جو اپنے حالات کو نہیں بدلتا

(چھوٹا انسان وہ ہے جو اپنے حالات کو نہیں بدلتا )
آج سے قریباً دو سال قبل ہم نے اپنے نئے گھر کی تعمیر کروائی جس میں بہت سے مزدوروں نے اپنے جوہر دکھائے۔ گھر کی تعمیر کی ذمہ داری میرے سر تھی جسں سے یہ ہوا کہ مجھے بہت سے ایسے ہنر مند لوگوں سے ملنے کا موقع ملا جو اپنے فن میں مہارت رکھتے اور علاقے میں مقبول بھی تھے جس میں #ضیاء بھی شامل تھا ضیاء ایک محنتی اور ہنر مند #پلمبر تھا جو کہ اپنا کام بڑی پھرتی اور دلجوئی سےمکمل کرتا۔ #ضیاء زیادہ وقت اپنے کام میں ہی مصروف رہتا شاید اسے اپنے کام کو مکمل کرنے کی جلدی رہتی یا شاید اسں کے پاس کرنے کو اور بھی بہت کچھ تھا۔#ضیاء رویہ کے لحاظ سے قدر سخت بھی تھا جوکہ اس کے انڈر(under) کام کرنے والے اس کے شاگرد کی شکل اور خاموشی سے صاف ظاہر ہوتا تھا اس کا شاگرد ہمیشہ سہما ہوا رہتا اور مجھے نہیں یاد پڑتا کہ میں نے اس کے منہ سے کبھی کوئی واضع الفاظ نکلتے سنے ۔یہی وجہ ہے کہ مجھے اس کا نام تک یاد نہیں شاید اس نے ایک بار دہرایا ہو جب #ابو_جی نے اپنے دوست( چاچو احمد )کو اس سے متعارف کروایا۔ خیر #ضیاء نے یہ سختی میرے یا #ابو_جی کے سامنے کبھی ظاہر نا کی اور یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر #ابو_جی نے پلمبری کے لیے دوبارہ اسے بلوایا۔#ضیاء ایک بار پھر میرے سامنے تھا وہی شکل و صورت وہی رہن سہن وہی معمولی سا لباس وہی سبز رنگ کا پھٹا پرانا آلات سے بھرا بیگ ۔ اس سے رسمی ہاتھ ملانے کے بعد میں ایک گہری سوچ میں پڑگیا کہ اس انسان پے وقت نے اپنا اثر کیوں نہیں دکھایا۔ میں کالج سے یونی ورسٹی کا سفر طہ کرچکا ہوں اور یہ بندہ ویسے کا ویسا ہی ہے جسے دو سال پہلے تھا۔ مجھے ایسے ہی محسوس ہوا جیسے وہ کل کام مکمل کر گیا اور آج اس کا جائزہ لینے آیا ہو۔ ہاں ایک تبدیلی جو میں نے دیکھی وہ یہ تھی کہ اس کا شاگرد اس کے ساتھ دکھائی نا دیا لیکن یہ تبدیلی واضع نا رہی جب میری نظر اس کے موجودہ شاگرد پر پڑی۔ اس بےچارہ کی بھی وہی حال ہے جو اس سے سابقہ کی تھا خاموش اور سہما ہوا ایک نوجوان لڑکا۔ #ضیاء کی حالت سے صاف ظاہر تھا اس نے اپنے حالات کو نہیں بدلا اور ذلیل و خوار ہو کہ رہ گیا۔
یہ ایک کہانی نہیں حقیقت ہے اور لمحہ فکریہ ہے کہ کیا ہم بھی تو کہی #ضیاء ہی نہیں بن رہے؟ کیا ہمارے کل اور آج میں واضع فرق ہے؟
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نا ہو جس کو خیال اپنی حالت کے بدلنے کا
(ظفر علی خاں)

خدارا اپنے آج اور کل کا جائزہ لیں تاکہ آپ غفلت کی نیند سے بیدار ہو سکیں اور اپنے اندر مثبت تبدیلی کو پروان چڑھائیں تاکہ کل کو آپ کو اچھے لفظوں میں یاد کیا جائے۔

بے شک ہر کام #خالق کی توفیق سے ہوتا ہے لیکن توفیق بھی تب ہی ملتی ہے جب ہم اس کی طرف قدم بڑھاتے ہیں ۔ بیٹھے بیٹھائے تو سوچ بھی نہیں ملتی کامیابی اور صراط مستقیم(ہر مسلمان کی خواہش ) کیسے مل سکتا ہے۔
(ہیلا کرے گا تے وسیلہ بنے گا) پنجابی کہاوت
خوش رہیں خوش رکھیں، آپ کی خدمت میں میرا سلام پہنچے۔شکریہ
زیدی
 
Taimoor Rauf
About the Author: Taimoor Rauf Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.