|
|
پاکستان کے شہروں میں مناسب انفراسٹرکچر نہ ہونے اور
بغیر منصوبہ بندی کے آبادکاری کی وجہ سے بارش جیسی نعمتِ خداوندی بھی زحمت
بن جاتی ہے۔ خاص طور پر سندھ کے شہری تو یہ طے نہیں کرپاتے کہ شدید گرمی کے
موسم اور پانی کی قلت دور کرنے کے لئے بارش کی دعا کریں بھی یا نہیں۔ دوسری
طرف دبئی ہے جو بنیادی طور پر صحرا ہے لیکن تعمیر و ترقی کے لحاز سے ہم سے
کئی گنا آگے ہونے کی وجہ سے دبئی نے صحرائی خشک اور گرم ترین موسم سے نمٹنے
کے لئے چند سالوں سے زیادہ سے زیادہ مصنوئی بارش برسانے کا سلسلہ شروع کیا
ہوا ہے تو آئیے جانتے ہیں مصنوئی بارش برسانے کا عمل سائنسدان کس طرح کرتے
ہیں اور اس سے کیا کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں |
|
بارش کی بوندیں کیسے
بنتی ہیں |
ایک عام بادل انتہائی ننھی ننھی بوندوں سے مل کر بنتا ہے۔
بادل کو بارش برسانے کے لئے بوندوں کا بھاری ہونا ضروری ہے۔ بادل میں موجود
بوندیں تین چیزوں سے بھاری ہوتی ہیں |
|
دھول ، مٹی |
|
دھواں |
|
فضا میں موجود آسمانی ملبہ meteoric debris |
|
ان چیزوں میں سے کوئی بھی چیز بادل میں موجود
بوندوں کو بھاری بنا دیتی ہے اس عمل کو condensation nuclei کہتے ہیں۔
مصنوعی بارش برسانے کے لئے یہی عمل خود کیا جاتا ہے |
|
مصنوعی بارش کیسے کی
جاتی ہے |
دبئی میں یہی کام National Center of Meteorology کا
ادارہ کرتا ہے۔ اس ادارے کے ایک ماہر مسٹر عمر نے بتایا کہ ایک بادل بارش
کرتا ہے تو اپنا 40 سے 50 فیصد پانی برسا دیتا ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ
بادل اور زیادہ پانی برسائے اس لئے سائنسدان ایسی تیکنیک استعمال کرتے ہیں
جن سے بادل 15 سے 30 فیصد زیادہ پانی برساتا ہے |
|
|
|
اس عمل کے لئے بادلوں پر نظر رکھی جاتی ہے کہ کون سا
بادل زیادہ بارش برسانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بادل کا انتخاب کرکے پہلے سے
تیار کیے ہوئے جہازوں کو بادل کے اوپر بھیجا جاتا ہے جو بادل پر پوٹاشیئم
کلورائیڈ، سوڈیئم کلورائیڈ اور میگنیشیئم کے مرکبات اسپرے کرتے ہیں۔ یہ
تمام اجزاء دراصل وہ نمکیات ہوتے ہیں جو بادل میں National Center of
Meteorology پیدا کرتے ہیں۔ دبئی میں اس عمل کے زریعے 2017 میں 242 بار
کلاؤڈ سیڈینگ کا عمل کیا گیا۔ |
|
|
|
سارا سال موسم ٹھنڈا
|
خلیج ٹائم کی رپورٹ کے مطابق دبئی اپنے شدید اور گرم
موسم کو پورا سال ٹھنڈا رکھنے کے لئے سارا سال
مصنوعی بارش کرنا چاہتا ہے
تاکہ شہریوں کے لئے موسم خوشگوار بنایا جاسکے |
|
کم لاگت میں صاف پانی کا
حصول |
دبئی میں سمندری کھارے پانی کو صاف کرکے قابل
استعمال بنایا جاتا ہے جس پر بڑے پیمانے پر لاگت آتی ہے جبکہ ہیڈ آف کلاؤڈ
سیڈینگ، خالد محمد العبیدی کے مطابق اگر زیادہ بارش برسے گی تو اس سے زیادہ
صاف پانی حاصل کیا جاسکے گا۔ |
|