“بھائی بچے کو اسپتال پہنچانے میں مدد کریں“ اسٹریٹ کرائمز میں خواتین کس طرح مل کر راہگیروں کو لوٹ رہی ہیں

image
 
“بھائی میرا بچہ بیہوش ہوگیا ہے اسے اسپتال پہنچانے میں مدد کردیں“ سبحان جو گاڑی میں بیٹھنے لگا تھا اسے ایک عورت نے کہا
 
دیکھنے میں تھوڑی پریشان لگ رہی تھی۔ سبحان نے بچے کا پوچھا تو پتا چلا بچہ قریب ہی رکشے میں بیہوش ہے اور رکشہ خراب ہوگیا ہے۔ سبحان بچے کو اٹھانے کے لئے رکشہ کے قریب گیا تو عورت نے سبحان کا موبائل چھینا اور رکشہ ڈرایئور نے فوراً اتر کر پستول سبحان کے پیچھے لگا دیا۔ سبحان اس سے پہلے کچھ سمجھ پاتا دونوں آدمی عورت اسے لوٹ کر جا چکے تھے۔
 
image
 
اسٹریٹ کرائمز میں خواتین بھی شامل؟
کراچی میں حال ہی میں اسٹریٹ کرائمز میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں سب سے تشویشناک بات خواتین کا مردوں کے ساتھ مل کر واردات کرنا ہے۔ یہ پریشان کن اس لئے ہے کیونکہ پریشان حال خواتین کو دیکھ کر کوئی بھی ان پر یقین کرلیتا ہے اور مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے جب کہ جرائم پیشہ گروہ سے تعلق ہونے کی وجہ سے وہ خواتین صرف بھیس بدل کر لوگوں کو لوٹنے میں اپنے ساتھیوں کی مدد کررہی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ واردات کرکے بھاگنے میں بھی چور ڈکیٹ، ساتھی خواتین کو اپنی فیملی کی خواتین ظاہر کرکے پولیس کو چکمہ دے کر چلے جاتے ہیں
 
کراچی میں بڑھتی ہوئی وارداتیں۔۔ پولیس کیا کررہی ہے؟
سی پی این سی(گراؤنڈ ٹرانسپورٹیشن بیورو) کے مطابق صرف چار ماہ کے دوران ہی کراچی کے شہریوں کی چودہ ہزار موٹر سائیکلیں چھینی گئی ہیں اور ٢٠ ہزار موبائل بھی چھینے جاچکے ہیں جبکہ شہر میں جگہ جگی سی سی ٹی وی لگے ہوئے ہیں جن پر چوری کرنے والے افراد صاف دکھائی دیتے ہیں اس کے باوجود لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے کیسز حل کرنے کے لئے پولیس نے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے نہ ہی ان کو اپنی لوٹی ہوئی چیزیں واپس مل سکی ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرا اور تمام وسائل ہونے کے باوجود شہری پولیس عوام کو تحفظ دینے میں ناکام کیوں ہے؟
image
YOU MAY ALSO LIKE: