ملالہ کو چھوڑیں

ملالہ پر ہونے والی تنقید پر ایک چھوٹا سا مضمون

پچھلے ایک ہفتے سے پاکستان کی اخلاقیات میں کافی پستی دیکھنے میں حالی ہی میںملالہ کے ووگ انٹر نیشنل میگزین کو دیے گئے انٹر ویو میں پارٹنر شپ کو نکاح پر ترجیح دی گئی اس بیان میں پاکستان کی عوام میں شدید غصہ ضرور پایا گیا ساتھ ہی لبرل طبقہ کی طرف سے ملالہ کے لئے ہمدردی اور حمایت دیکھنے میں آئی ہے پہلے اپنے اوپر تنقید کا نشتر حامد میر نے اپنے سر لیا ہوا تھا لیکن اچانک ملالہ کا انٹر ویو آتا ہے پھر سب توپوں کا رخ ملالہ کی طرف ہوجاتا ہے ۔ بظاہرتو ملالہ کی بات بالکل غلط ہے اور ناقابل معافی بھی ہے کیوں کہ نکاح اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہوا ایک تحفہ ہے نکاح کے لغوی معنیٰ کی طرف اگر ہم جائیں تو اس کا مطلب ملنا اور ملانا اور جمع کرنے کے ہیں اور یہ سنت رسول وﷺ میں بھی آتا ہے تو اس لئے ملالہ کی اس بات سے ہم مسلمانوں کے کافی جذبات مجروح ہوئے ہیں ۔ ملالہ ایجنٹ ہے کہ نہیں اس بات کو ابھی رہنے دیں مگر ہم کیوں اپنے آپ شیطان کا ایجنٹ بنانے میں لگے ہوئے ہیں کیا ہم نے آج تک بھی اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھا ہم خود کیا کرنے میں مگن ہیں۔؟پاکستان کو معروض وجود میں آئے سترسال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن ترقی کے بجائے ہم مزید تنزلی کا شکار ہوتے جارہے ہیں اخلاقی پستی میں گرتے ہی چلے جارہے ہیں۔پاکستان کو اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا لیکن کیا یہاں پر واقعی میں اسلام ہے؟کیا ہم صحیح مسلمان بن سکے ہیں آج تک؟ ہم نے ہمیشہ سے ہی انگریزوں کو ہی اپنی ناکامی کا مورود الزام ٹہرا یا ہے لیکن آج تک انہی کی غلامی میں جی رہے ہیں ہم نے خود سے کیا چیزیں ایجاد کی ہیں کسی کو اس بات کا اندازا ہے؟نہیں کچھ بھی نہیں کس کی بورڈ سے ہم آج کل انٹر نیٹ پر بیٹھ کر موبائل سے فیس بک استعال کرکے ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے ہیں وہ بھی انگریز کی بنائی ہوئی چیزیں ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہم خود انگریزوں کو ہی انگریزوں کی بنائ ہوئی چیز وں پر ہی اس پر تنقید کررہی ہیں انگریزی میں ایک termاستعمال ہوتی ہے اسےIRONYکہتے ہیں جو ہمارے اوپر پوری کی پوری بیٹھتی ہے۔انگریز مسلمان تو نہیں لیکن مسلمانوں والی کافی عادتیں ہیں نہ ان میں جھوٹ بولنے کی عادت نہ ان میں کسی کودھوکہ دینے کی عادت نہ ان میں فریب ،چوری ،ڈکیتی،کسی کو قتل کردینے کی عادت ،نہ کسی چیز میں ملاوٹ کی عادتیں ،کسی کے گھر پر بلاوجہ قبضہ کرلینا اور پھر قبضہ کرکے بڑی بڑی سوسائٹیز بنالینا ،نمود و ایک دوسرے کو نیچے دکھانے کے لئے نمود و نمائش کرنا، ۔یہ سب عادتیں آپ کو ہماری قوم میں ہی ملے گی اگر ان سب چیزوں کا ورلڈ کپ کرایا جائے تو پاکستانی قوم نمبر بغیرکسی شک کے اپنے نام کرلے گی۔کیا یہ بہت اچھی بات ہے؟کیا ہم یہ سوچیں کہ ہم تو مسلمان ہیں تو ہم بخش دیے جائیں گے؟جی نہیں اگر ہم نے قرآن کو صحیح سے سمجھ کر پڑھا ہوتا تو شاید ہمیں پتہ ہوتا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اللہ نے صاف صاف کہا ہے کہ اکثریت کو جہنم میں ڈالا جائے گا چاہے اگر وہ ان چیزوں میں ملوث ہوگا ،ہم شاید یہ بھول چکے ہیں کہ سب سے پہلے قومیں اللہ نے اس لئے تباہ کردیں کہ وہ ناپ تول میں کمی کرتی تھی اور ہم ناپ تول میں کمی کرنے سے بھی آگے نکل چکے ہیں اللہ کا ہم پر یہ احسان ہے کہ ہمیں نبی پاک ﷺ کا امتی بنایا ہے ورنہ آج ہماری قوم زمین میں مٹی بن چکی ہوتی۔ملالہ کے اس بیان پر غصہ تو بہت ہے لیکن خود جو ملک میں فحاشی ہورہی ہے اس کو ہم نے سب کے اپنے ذاتی کام سے منسلک کردیا ہے کہ یہ اس کا ذاتی مسئلہ ہے یہ وہ نکاح کے بغیر بھی یہاں کیا کچھ ہورہا ہے وہ بیان کے قابل نہیں ہے ۔ٹی وی پر جتنے بھی اشتہار آج کل چل رہے ہیں بسکٹ کے اشتہار سے لے کر موبائل اور آئل کے اشتہار میں صرف ناچنا اور گانا ہی رہ گیا ہے ۔کیا ناچنا گانا ہمارا کلچر ہے؟ہمارے ڈراموں میں صرف اور صرف لڑائیاں ساس بہو کے جھگڑے یونیورسٹیوں میں ہونے والی محبت ،فیس بک پر ہونے والے عشق کے موضوع رہ گئے ہیں؟رمضان میں ہم سب مسلمان بن کر ٹی وی پر جلوہ گر ہوجاتے ہیں مگر عید پر کیا ہوجاتا ہے ہمیں؟ شیطان کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر کا بھی شیطان جاگ اٹھتا ہے۔تعلیم کے شعبے کا حال بھی کبھی دیکھا ہے؟نقل کر کے پاس ہونا ہماری ترجیحات میں شامل ہوچکا ہے آج کل کا طالب علم ٹک ٹاک میں لگے ہوئے ہیں اور تعلیم کو اپنی نقل کرکے مکمل کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے۔یقیناََ انگریز بھی نقل کرکے پاس ہوتے ہوں گے اس لئے وہ آج کامیاب قوموں میں سے ایک ہیں۔پاکستان کی قوم دنیا کی عظیم قوم بن سکتی تھی کیوں کہ اس قوم نے بے شمار ایسے بیٹے اور بیٹیاں پیدا کی ہیں جنہوں نے پاکستان کا نام وہاں روشن کیا جہاں کوئی پاکستان کو جانتا تک نہیں تھا دنیا بھر میں پذیرائی ملی ہے۔اسی قوم نے علامہ اقبال ،فیض احمد فیض،حبیب جالب جیسے نامور شاعر پیدا کئے ہیں،مہدی حسن،نور جہاں جیسے بہترین گلوکار پیدا کئے ہیں،اسی قوم نے اشفاق احمد ،بانو قدسیہ جیسے لکھاری ،طارق عزیز،مستنصر حسین تارڑ ،طارق عزیزجیسے بہترین ادب کے لوگ پیدا کئے ہیںاسی قوم نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان،ڈاکٹر عطاء الرحمان جیسے سائنسدان پیدا کئے ہیں اسی قوم نے عارفہ کریم ،علی معین نوازش ،مہک گل جیسے طالب علم پیدا کئے ہیں۔اسی قوم نے عمران خان ،جاوید میاں داد ،حسن سردار، سہیل عباس،جہانگیر خان،جان شیر خان جیسے کھلاڑی پیدا کئے ہیں ۔ تو کیا ہم ایسے لوگ دوبارہ پیدا نہیں کر سکتے؟کیا ہم سے کوئی بھی ایسا نہیں بن سکتا۔؟ جی بالکل بن سکتا ہے جب ہم ملالہ کو چھوڑ کر اپنے آپ ٹھیک کرنا شروع کر دیں ۔ تو اس لئے ملالہ کو چھوڑیں اور اپنے آپ کو ٹھیک کریں اپنے گریبانوں کے اندر جھانک کر دیکھیں ۔اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا شروع کر دیں۔ اللہ ہم سب کو نیک ہدایت عطا فرمائے اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

 

Shaf Ahmed
About the Author: Shaf Ahmed Read More Articles by Shaf Ahmed: 21 Articles with 27673 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.