تم ماں ہو تو میں بھی دادی ہوں۔۔۔ چند ایسی باتیں جو ہر ساس اپنی بہو سے کہنا چاہتی ہے

image
 
“میں ماں ہوں۔۔ مجھے پتہ ہے میرے بچوں کے لئے کیا صحیح ہے کیا غلط“ صفیہ نے غصے سے کہا
 
“تم ماں ہو تو میں بھی دادی ہوں اور مجھے پورا حق ہے اپنے پوتے پوتیوں سے پیار کرنے کا“ انیس بیگم نے بھی بہو کو ترکی بہ ترکی جواب دیا۔
 
یہ روز کا مسئلہ بن گیا تھا۔ انیس بیگم کو لگتا تھا ان کی بہو صفیہ خود کو کوئی آسمانی مخلوق سمجھتی ہے۔ ہر روز کسی نہ کسی بات پر ان بن رہتی تھی۔ کبھی ان کو لگتا کہ بہو انھیں غیر سمجھتی ہے کبھی محسوس ہوتا کہ بہو بچوں کو ان کے پاس نہیں آنے دیتی۔ انیس بیگم کے دل میں ایسی بہت سی باتیں تھیں جو اب وہ اپنی بہو سے کہہ دینا چاہتی تھیں تاکہ صفیہ کے دل میں کوئی غلط فہمی یا شک باقی نہ رہے اور گھر کا ماحول اچھا ہوجائے۔
 
انیس بیگم ہی نہیں بلکہ ہمارے گھروں میں ہر وہ نیک فطرت خاتون جو ساس کے عہدے پر فائز ہوتی ہیں اپنی بہو سے کچھ نہ کچھ ضرور کہنا چاہتی ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو جو بہوئیں یہ باتیں خود ہی سمجھ لیں۔ یہی سوچ کر وہ چند باتیں ہم نے اس آرٹیکل میں آپ کے لئے اکھٹی کی ہیں۔
 
1- انھیں بھی سہارے کی ضرورت ہے
بڑھاپے میں انسان تنہا، حساس اور کمزور ہوجاتا ہے۔ اگر آپ کی ساس آپ سے نہیں کہتیں تو آپ کو خود ان کی ضروریات کا احساس ہونا چاہیئے۔ بڑھاپے میں اکیلے وقت کاٹنا مشکل ہوجاتا ہے۔ روزانہ اہنی ساس کو کچھ وقت ضرور دیں۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرکے آپ بھی یقیناً ان کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ سکیں گی۔
 
2- ساس کو اپنے اور اپنے شوہر کے مسئلوں میں نا گھسیٹیں
آپ کے اور آپ کے میاں کے درمیان لڑائی جھگڑا یا کوئی ناراضی ہو تو اس کا غصہ ساس پر نا نکالیں اور نا ہی اس بات کی امید کریں کہ وہ آپ کے مسئلے سلجھائیں گی۔ ان کی عمر کا خیال کریں اور انھیں وہ سکون دیں جو اس عمر میں ملنا چاہئیے
 
3- پوتا پوتی سے پیار
عام طور پر بہوئیں بچوں کے معاملے میں اپنی ساس کے طریقوں کو غلط اور اپنے میکے یا خود اپنے طریقوں کو صحیح سمجھتی ہیں جو کہ ساس کا دل دکھانے کا سبب بھی بنتی ہے۔ یاد رکھیں آپ کی ساس نے ہی آپ کے شوہر کو جنم دیا ہے اور تربیت کی ہے تو ان کے طریقے بھلا کس طرح غلط ہوسکتے ہیں؟ بچوں کو دادی کے ساتھ وقت ضرور گزارنے دیں اور کوشش کریں کہ دادی اور بچوں کے درمیاں معاملات میں دخل نہ دیں۔ آپ کی ساس بہت اچھی طرح جانتی ہیں کہ بچوں کو کیسے ہینڈل کرنا ہے۔
 
image
 
4- وہ آپ کو بیٹی سمجھتی ہیں
آپ کی ساس آپ کو بہو بنا کر لائیں اور گھر کی مالکن کا درجہ دیا۔ کیا بیٹی بنانے کا ثبوت دینے کے لئے اتنا کافی نہیں؟ دراصل سگی بیٹی اور بہو میں ایک بڑا فرق یہ ہوتا ہے کہ ماں بیٹی کو جیسے چاہے ڈانٹ دیتی ہے بیٹی برا نہیں مانتی جبکہ بہو برا مان سکتی ہے اس لئے ہوسکتا ہے آپ کی ساس آپ سے تھوڑا تکلف برتتی ہوں لیکن درجہ وہ آپ کو بیٹی کا ہی دیتی ہیں۔
 
5- ساس کے ملنے والوں کا احترام
ہوسکتا ہے آپ کی ساس آپ سے نہ کہتی ہوں لیکن دل سے وہ یہی چاہتی ہوں گی کہ جب ان کے رشتہ دار یا ملنے والے آئیں تو آپ اپنے کمرے سے باہر آکر ان سے اچھی طرح ملیں۔ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے ملنے والے یہ جان سکیں کہ اس کے گھر والے اسے اور اس کے عزیزوں کو کتنی عزت دیتے ہیں۔ بغیر کہے اپنی ساس کا مان رکھ کر آپ ان کا دل جیت سکتی ہیں
image
YOU MAY ALSO LIKE: