حرم کی تعمیر اور مقاصدِ تعمیر !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب {{ سُورَةُالحج ، اٰیت 30 تا 33 }} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ذٰلک
ومن یعظم
حرمٰت اللہ فھو
خیر لہ عند ربه واحلت
لکم الانعام الّا ما یتلٰی علیکم
فاجتنبواالرجس من الاوثان واجتنبوا
قول الزور 30 حنفاء للہ غیر مشرکین به ومن
یشرک باللہ فکانما خرمن السماء فتخطفہ الطیراوتھوی
به الریح فی مکان سحیق 31 ذٰلک ومن یعظم شعائراللہ فانھا
من تقوی القلوب 32 لکم فیھا منافع الٰی اجل مسمی ثم محلھا الی
البیت العتیق 33
اِس مرکزِ ملّت کی تعمیر کے جو مقاصد ھم نے بیان کیۓ ہیں تُم میں سے جو شخص اُن مقاصد کو سمجھے گا اور سمجھ کر اِس مرکزِ ملّت سے وابستہ اَعمال کی حِلّتوں اور حُرمتوں کا احترام کرے گا وہ احترام اُس کی ذات کے لیۓ ایک اعلٰی ترین عملِ خیر ہو گا ، جہاں تک تُمہارے اِن تربیتی اَیام کے دوران تُمہارے خورد و نوش کا تعلق ھے تو تُمہارے لیۓ تُمہاری زندگی کے عام دنوں کی طرح تُمہاری زندگی کے اِن خاص دنوں میں بھی اُن تمام جانوروں کا گوشت کھانا حلال ھے جن جانوروں کا گوشت کھانے کی ھم نے مُمانعت نہیں کی ھے اور جن جانوروں کا گوشت کھانے کی ھم نے مُمانعت کی ھے اُن تمام جانوروں کا ھم پہلے ہی ذکر کر چکے ہیں ، اِس بین الانسانی کانفرنس کے دوران تُمہاری فکری تربیت کے لیۓ جو دو چیزیں سب سے زیادہ اَھم ہیں اُن میں پہلی اَھم چیز شرک و بُت پرستی کی نجاست سے بچنے کی تقریری تعلیم ھے جس پر تُم نے مُکمل سمعی توجہ دینی ھے اور دُوسری چیز سَچ کہنے اور سَچ سُننے کی وہ عملی تربیت ھے جس کا اِن تربیتی اَیام میں تُم نے خصوصی اہتمام کرنا ھے اِس لیۓ اِس ذہنی و رُوحانی تربیت کے دوران تُم سب یَکسُو ہو کر توحید پر عمل کی علمی اور شرک سے احتراز کی عملی تربیت حاصل کرو کیونکہ جو شخص توحید کو ترک اور شرک کو اختیار کرتا ھے اُس شخص کا حال اُس بَد حال شخص کی طرح ہوجا تا ھے جو آسمان سے گرتا ھے تو اُس کو فضا کے خوں آشام پرندے فضا میں ہی دبوچ لیتے ہیں اور یا پھر اُس کو تیز ہوا کے تیز تھپیڑے تھپیڑ تھپیڑ کر کسی ایسی جگہ پر لے جا کر گِرا دیتے ہیں جہاں پر گِر کر اُس کے جسم کے سارے پر پُرزے اُڑ جاتے ہیں ، سَو اگر تُم اللہ تعالٰی کے شعائر کا شعوری طور پر احترام کرو تو تُمہارا یہ عمل تُمہاری رُوح و دل کے لیۓ یقیناً ایک تقویت کا باعث ہو گا ، جہاں تک تُمہارے سفری جانوروں کا تعلق ھے تو اُن سے زمینِ حرم تک سواری کا کام لو اور زمینِ حرم پر پُہنچنے کے بعد اُن کو عام دنوں کی طرح اپنے اُس عام استعمال میں لاؤ جس عام استعمال کا اللہ تعالٰی نے تمہیں حق دیا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !!
اِن اٰیات سے پہلی اٰیات میں انسانی ملّت کے اِس مرکزِ ملّت کے جو تعمیری اور تعلیمی مقاصد بیان ہوۓ ہیں اُن تعمیری اور تعلیمی مقاصد کے بعد اَب یہ بتایا جا رہا ھے کہ اِس مرکزِ ملّت کے ساتھ اللہ تعالٰی نے کُچھ حلتیں اور کُچھ حُرمتیں بھی وابستہ کر رکھی ہیں تاکہ اِس مرکزِ ملّت میں جہاں سے جو انسان بھی آۓ تو اُس کے سامنے اَعمالِ رَوا اور اَعمالِ ناروا کا ایک مُکمل نقشہ رکھ دیا جاۓ اور پھر اِس نقشے کے مطابق اُس انسان کی اِس طور پر علمی و عملی تربیت کی جاۓ کہ ہر رَوا عمل بھی اُس کے دل پر نقش ہو جاۓ اور ہر نارَوا عمل بھی اُس کے حافظے میں محفوظ رہ جاۓ اور اِس علمی و عملی تربیت کے بعد جب انسانی درسگاہ کا وہ طالبِ علم اپنے مُلک و قوم کے درمیان واپس جاۓ تو اُس کے اَعمال ممنوع و اَعمالِ غیر ممنوع اُس کے ضبط و اختیار میں آچکے ہوں اور اُس کا اپنی اِس اختیاری عادت کے مطابق جب جو قدم بھی اُٹھے وہ ہمیشہ خیر کی طرف اُٹھے اور اُس کا کوئی قدم بھی کبھی شر کی طرف ہرگز نہ اُٹھے ، اِن اٰیات کے اِس سلسلہِ کلام میں انسان کو سب سے پہلے حلال و حرام کے حوالے سے یہ بات یاد دلائی ھے کہ حلال ہر زمین پر اور ہر زمانے میں ہمیشہ حلال ہوتا ھے اور حرام بھی ہر زمین پر اور ہر زمانے میں ہمیشہ حرام ہی ہوتا ھے ، ایسا نہیں ھے کہ مقام کے بدلنے سے حلال و حرام بھی بدل جاۓ اِس لیۓ کھانے اور دیگر انسانی استعمال میں لانے کی جو چیزیں ھماری کتابِ نازلہ کی رُو سے تُمہارے اپنے ملک اور تُمہارے اپنے گھر دَر میں تُمہارے لیۓ حلال یا حرام تھیں وہی چیزیں تُمہارے سفر کے دوران بھی تُمہارے لیۓ حلال اور حرام رہی ہیں اور تُمہارا سفر ختم ہونے کے بعد اِس مقامِ حرم میں بھی وہی حلال چیزیں تُمہارے لیۓ حلال اور وہی حرام چیزیں تُمہارے لیۓ حرام ہیں اور اِس درسگاہ سے واپس جانے کے بعد بھی ہر ایک جگہ پر اللہ تعالٰی کے مقرر کیۓ ہوۓ حلال و حرام کا یہی معیار ہو گا ، اِس پہلی اصولی بات کے بعد اٰیاتِ بالا میں دُوسری اصولی بات یہ کہی گئی ھے کہ حرم کی اِس تربیت گاہ میں آنے کے بعد جو دو چیزیں تُمہارے لیۓ سب سے زیادہ توجہ طلب ہیں اُن میں پہلی چیز شرک و بُت پرستی سے بچنے کی لفظی تعلیم ھے جو تُم نے اہلِ علم سے سُننی ، سمجھنی اور یاد رکھنی ھے اور دُوسری اَھم چیز سَچ کہنے اور سَچ سُننے کی عملی تربیت ھے جس کی اِس درسگاہ میں تَحصیل اور تَکمیل کرنی ھے کیونکہ جس قوم میں توحید کی علمی و فکری تعلیم نہیں ہوتی اُس قوم میں شرک و بُت پرستی اور شخصیت پرستی کی وبا عام ہو جاتی ھے اور جس قوم میں شرک و بُت پرستی اور شخصیت پرستی وبا عام ہو جاتی ھے اُس قوم کی دُنیا بھی برباد اور آخرت بھی برباد ہو جاتی ھے ، اسی طرح جس قوم میں سَچ کا جو ہر موجُود نہیں رہتا اُس قوم میں کوئی بھی انسانی جو ہر موجُود نہیں رہتا اور جس قوم میں کوئی بھی انسانی جوہر موجُود نہیں رہتا وہ قوم زمین و اہلِ زمین کے لیۓ ایک ناقابلِ برداشت بوجھ بَن جاتی ھے اور جو قوم زمین و اہلِ زمین کے لیۓ ایک ناقابلِ برداشت بوجھ بن جاتی ھے اُس قوم کی جلد ہی اَجل آجاتی ھے اور زمین اُس قوم کے اجتماعی وجُود کو نگل جاتی ھے ، اٰیاتِ بالا میں جس تیسری چیز کا ذکر کیا گیا ھے وہ شعائر اللہ ہیں اور شعائر اللہ سے زمین کے وہ اٰثار مُراد ہوتے ہیں جن آثار کو دیکھ کر انسان کا وہ فطری و فکری شعور بیدار ہوتا ھے جس فطری و فکری شعور سے زمین پر انسانی معیشت و معاشرت کے نۓ سے نۓ راستے کُھلتے ہیں اور غُربت و ناداری میں کمی آتی ھے ، قُرآن کا مقصد اِس اَمر سے یہ اَمر واضح کرنا ھے کہ حرم اور زمینِ حرم بھی وہی شعائر اللہ ہیں جن کو سمجھ کر دیکھنے اور دیکھ کر سمجھنے سے انسان کا وہ فکری و بصری شعور بیدار ہوتا ھے جو قوموں اور ملّتوں کے لیۓ اُس اَعلٰی معاشرت کی وہ اعلٰی ضمانت اور اُس اعلٰی معیشت کی وہ اعلٰی ضمانت ہوتا ھے کہ جس ضمانت کی موجُودگی میں ہر قوم اور ہر ملّت زندہ رہتی ھے اور جس ضمانت کی عدم موجُودگی میں ہر قوم اور ہر ملّت زندہ در گور ہو جاتی ھے اور قُرآنِ کریم جہاں جہاں پر جن جن شعائر اللہ کا ذکر کرتا ھے وہ اُن شعائر اللہ کی اسی حرکت و برکت کے حوالے سے اُن کا ذکر کرتا ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558859 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More