مجرم
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
|
ازقلم۔۔۔۔۔۔ذوالفقار علی بخاری ”اوئے!تمہیں شرم نہیں آتی جو بھنڈی 95کی بجائے 73روپے، ٹماٹر50کی بجائے25روپے، بینگن 60کی بجائے 52روپے، کریلے90کی بجائے، 52روپے اورپیاز40کی بجائے 33روپے میں فروخت کر رہے ہو“۔ بازار میں معائنے کے لئے آئے افسر نے سامنے کھڑے سبزی فروش سے کہا۔
”صاب! اس مہنگائی کے دور میں سستی سبزی بیچنا جرم ہے کیا“۔ سبزی فروش نے سینہ تان کر کھری بات کہی۔
”جرم یہ ہے کہ تم مقررہ سرکاری نرخ پر اشیاء فروخت نہیں کر رہے ہو“۔ افسر نے مسکراتے ہوئے کہا تو غریب سبزی فروش کاساراجوش ٹھنڈا پڑ گیا۔
”آپ جانتے ہیں جناب کہ میں قانون شکن نہیں ہوں“۔ سبزی فروش نے اپنی جان بچانے کی خاطر دلیل دینے کی کوشش کی۔
”تم سرکاری نرخ پر اشیاء فروخت نہیں کر رہے ہو،بس یہی جرم ہے، یہی قانون شکنی ہے“۔ افسر نے اپنی بات کہی اور دوسری دکان کی جانب بڑھا۔
افسر کے ساتھ آئے اہلکارنے جرمانے کا چالان سبزی فروش کے ہاتھ تھاما دیا۔
سبزی فروش کا سستی سبزی فروخت کرنا اُسے مجرم بنا گیا تھا۔ ۔ختم شد۔ |