جیسے کے ہم سب جانتے ہیں گرمی کی شدت میں بےحد اضافہ ہو
گیاہے تو اس میں ایک انسان جو اشرف المخلوقات ہے اُسکا کیا رول ہونا چاہئے
اس میں اِنسانیت کے لیے یہ اللّٰہ کی جو باقی مخلوقات ہیں اُن کے لیے
اللہ تعالی نے کوئی بھی چیز ایسی پیدا نہیں کی کے جو بے مقصد ہو جیسے گرمی
کا موسم ہے تو اس کے بے شُمار فائدے ہیں سورج کی روشنی سے پودے پروان چڑھتے
ہیں پھل سبزیاں ہیں جو اُگتی ہیں جو کے انسانوں کی بنیادی ضرریات ہیں اور
ہمارے جسم کو یہ پھل اور سبزیاں ہائیڈریٹ رکھتی ہیں جس سے گرمی کی شدت کم
ہو جاتی ہے اسی طرح سورج سے ہمیں وٹامن ڈی حاصل ہوتا ہے جو انسانی ہڈیوں کے
لیے بےحد ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ جراثیم کش بھی ہے جو جراثیم کو مارنے
میں ہماری مدد کرتا ہے_
∆اللہ تعالیٰ کسی انسان پر ظُلم نہیں کرتا یہ انسان ہی ہے
جو اپنی جانوں پے خود ظُلم کرتے ہیں:
گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے بے حد ضروری ہے کہ پودے لگائیں جائے جب کہ
انسان ۵۰ ٫۴۰ ہزار لگا کر اے سی تو لگوا لے گا لیکن ایک درخت جو کے 1000
بی،بٹی،یو کے برابر کولنگ کرتا ہے اُسکی لگوانے کی زحمت نہیں کرتا_ہم درخت
کاٹتے ہیں نہ خود بعض رہتے ہیں نہ ایسا کرنے والوں کے خلاف آواز بلند کرتے
ہیں جب درخت کاٹے گئےتو ماحولیات آلودگی بھر جاتی ہے جس کہ نتیجہ گرمی کی
شدت میں اضافہ ہو جانا ہے_ اللہ نے عقل اور شعور دیا ہے انسان کو سوچنے
سمجھنے کی صلاحیت دی ہے اُس کے بعد بھی ہم عمل نہ کرے تو کیا ہم خود کو
اشرف المخلوقات کہلانے کے قابل ہیں؟؟؟
انسان کی انسانیت اللہ کی دوسری مخلوقات کے لیے:
پانی پلانا بہترین صادقہ ہے اور انسان کے گناہوں کو مٹانے کا ذریعہ بھی تو
اس گرمی کی شدت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جہاں تک ممکن کو دوسروں کو پانی
پلانے میں آر محسوس نہ کرے اگر باہر جا کر انسانیت کی خدمت بھی کے سکتے تو
یہ نیکی اپنے گھر سے ہی سٹارٹ کر دیں اپنے گھر کی چھتوں پر پرندوں کے لیے
پانی رکھے کسی اسی جگہ کے وہاں پر سایہ بھی ہو اور وقتًا فوقتًا اُس پانی
کو چینج کرتے رھے_
اللہ سے اجر کی اُمید ہو تو انسان کبھی بھی مایوس نہیں ہوتا_
یہ سب کر کے کم از کم ہم خود کو اشرف المخلوقات کہلانے کے تو قابل ہو جائے
گی_
اِنسانیت کہ معیار پر پورا تو اُتر پائے گے_
∆خود سے ایک سال لازمی کریں گا کہ کیا ہم اس معاملے میں انسانیت کے درجے پے
ہیں؟؟ |