سچ اور جھوٹ کا نتارا

-لاہورمیں ان دنوں دو عالم دین ایسے ہیں جن کا چرچا چہارسو پھیلاہوا ہے ان میں ایک تو وہ ہیں جو نمازپڑھنے کے دوران انتقال کرگئے دوسرے وہ ہیں جن پرہر کوئی تھو تھو کررہاہے پہلے عالم دین لاہور کے علاقہ ڈیفنس فیز تھری بلاک ایکس میں واقع جامع مسجد کے خطیب مولانا عمر ابراہیم ہیں جو محراب کے اندر سنتیں پڑھنے کے دوران اپنے خالق حقیقی سے جا ملے مسجد میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خطیب مسجد محراب کے اندر سنتوں کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ اس دوران وہ حالت سجدہ میں گئے اور دوبارہ نہیں اٹھے۔ اسی وقت ایک شخص نے محسوس کیا کہ ان کی طبیعت کچھ خراب ہے تو وہ فوراً انہیں اٹھانے گیا تاہم ان کا جسم ڈھیلا پڑچکا تھا۔لوگ جمع ہوئے انہیں اسپتال لایا گیا جہاں ان کے انتقال کی تصدیق ہوئی۔ بعدازاں مرحوم کی نماز جنازہ جامعہ اشرفیہ فیروزپور روڈ لاہور میں ادا کردی گئی۔: جمعیت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مولانا عزیزالرحمن کی مدرسے کے طالبعلم کے ساتھ غیر اخلاقی ویڈیو سامنے آنے کے بعد انہیں تمام عہدوں سے برطرف کردیا گیا۔ دوسرے عالم دین کا تعلق لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعہ منظورالاسلامیہ سے ہے انہیں شیخ الحدیث بھی کہا جاتا ہے اور وہ جمعیت علما اسلام لاہور کے نائب امیر مولانا عزیزالرحمن ہیں انہی کی مدرسے کے ایک طالبعلم کے ساتھ غیراخلاقی ویڈیو سامنے آنے پر جامعہ منظورالاسلامیہ انتظامیہ نے انہیں مدرسے سے فارغ کرکے ان سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب وفاق المدارس نے ان کوذمہ داری سے فارغ کردیا ہے اور وفاق المدارس پاکستان نے جامعہ منظورالاسلامیہ کا الحاق بھی ختم کردیا ہے تاہم مولانا عزیزالرحمن نے اس ویڈیو کو جامعہ منظورالاسلامیہ اور وفاق المدارس کے خلاف ایک سازش قراردیا ہے۔ گزشتہ چند روز سے مولانا عزیزالرحمن کی مدرسے کے ایک نوجوان طالب علم کے ساتھ غیراخلاقی ویڈیوسوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد وفاق المدارس پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے مولانا عزیزالرحمن کو وفاق المدارس العربیہ کے عہدے سے فارغ کردیا ہے اورانہیں تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر جامعہ منظورالاسلامیہ کینٹ کے مہتمم مولانا اسداﷲ فاروق کی طرف سے جاری نوٹس میں مولاناعزیزالرحمن کو اس گناہ ملوث ہونے کا ذمہ دارٹھہراتے ہوئے مدرسے سے فارغ کردیا گیا ہے اور انہیں مدرسہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ایک خاص بات قابل ِ ذکر یہ بھی ہے کہ مولاناعزیزالرحمن کے بیٹے مولانا الطاف الرحمن بھی اسے مدرسے کے استاد ہیں۔تہلکہ مچادینے والی نا زیبا ویڈیو کے حوالے سے خودمولانا عزیزالرحمن نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ یہ مدرسہ اور وفاق المدارس کے خلاف سازش ہے، وہ 25 سال سے تدریس سے وابستہ ہیں، ڈیڑھ سال قبل بھی ان پراسی طرح کے الزامات لگائے گئے۔ ویڈیوسوشل میڈیاپرشیئرکی گئی لیکن تحقیقات کے بعد انہیں بیگناہ قراردیا گیا۔ مولانا عزیزالرحمن کا کہنا تھا کہ اب مدرسہ کے سابق سربراہ پیرسیف اﷲ خالد کی وفات کی بعد ان کے بیٹے پیراسداﷲ فاروق جامعہ منظورالاسلامیہ کے مہتتم ہیں وہ اور ان کے ایک اورقاری دونوں کو یہ خطرہ ہے کہ میں مدرسہ پرقبضہ کرلوں گا، انہوں نے میرے خلاف پہلے مدرسہ پرقبضہ کرنے کی مہم چلائی اوراب اس سازش کے پیچھے بھی ان کا ہاتھ ہے، جس طالب علم صابرشاہ نے الزام لگایا ہے اسے امتحانات میں اپنی جگہ دوسرے لڑکے کو بٹھانے کے الزام میں تین سال کے لئے نااہل قراردیا گیا تھا۔جمعیت علما اسلام نے مدرسے کے طالب علم سے بدفعلی کرنے والے ملزم مفتی عزیز الرحمن سے متعلق کہا ہے کہ جے یوآئی اس شخص کے کسی قول و فعل کی ذمہ دارنہیں، ایسے افراد کو واقعی سزا ملنی چاہیے، جے یو آئی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مکمل تعاون کرے گی۔ جبکہ جمعیت علما اسلام لاہور کے ترجمان حافظ غضنفر عزیز نے جے یو آئی کا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجرم کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے، یہ جرم انتہائی قابل مذمت ہے، ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سزا کا مطالبہ کرتے ہیں، جمعیت علماء اسلام کا اس شخص کے کسی قول و فعل سے کوئی تعلق نہیں ہے، مجرم کو سزا دلانے کے لیے اداروں سے مکمل تعاون کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جے یو آئی کو کسی بھی فرد کی طرف سے مفتی عزیز الرحمن سے متعلق کوئی شکایات نہیں کی گئی تھی۔ اسی ضمن میں وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے بھی کہا ہے کہ کسی ایک فرد کے انفرادی فعل کو مسجد اور مدرسے سے نہ جوڑا جائے، جس طرح کسی کالج اور یونیورسٹی میں ہونے والے ایسے کسی واقعہ کی ذمہ داری اس ادارے پرنہیں ڈالی جاسکتی اسی طرح مساجد اور مدارس کے خلاف بھی پراپیگنڈا بند ہونا چاہیے جبکہ اس واقعہ کی فرانزک تحقیقات کروائی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ منظورالاسلامیہ اور وفاق المداس العربیہ کی طرف سے نہ صرف مفتی عزیزالرحمن سے اظہار لاتعلقی کیا جاچکا ہے بلکہ ان سے تمام ذمہ داریاں بھی واپس لی جاچکی ہیں۔ دوسری طرف نوجوان طالب علم کوبدفعلی کانشانہ بنانے والے عمررسیدہ مفتی عزیزالرحمن اوران کے تین بیٹوں کی گرفتاری کے لئے پولیس نے مختلف مقامات پرچھاپے مارے ہیں تاہم ابھی تک کسی ملزم کو گرفتارنہیں کیاجاسکا ہے۔ پولیس کے مطابق مفتی عزیز الرحمٰن کی گرفتاری کے لئے ٹاؤن شپ کے علاقہ میں چھاپہ مارا گیا، ملزم اپنے تینوں بیٹوں سمیت پہلے ہی وہاں سے فرار ہوگیا، لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مفتی عزیزالرحمن کی نازیبا ویڈیولیک کے معاملے سے متعلق پولیس نے بدفعلی کا شکارہونے والے نوجوان صابرشاہ کی درخواست پرمقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آرکے متن کے مطابق چند روزقبل مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیولیک ہونے کے بعد نوجوان صابرشاہ کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پرپولیس نے مقدمہ میں بدفعلی کرنے اورجان سے مارنے کی دفعات درج کیں۔ درخواست کے مطابق مفتی عبدالعزیزالرحمن لاہورکے نگران اورمتولی تھے، 2013 میں جامعہ منظوراسلامیہ صدرلاہورمیں داخلہ لیا اورمسلسل تعلیم حاصل کرتا رہا۔ مفتی عبدالعزیزالرحمن نے مجھ سمیت ایک دوسرے الزام عائد کیا میں نے اپنی جگہ کسی لڑکے کو امتحان کے لئے بٹھایا اس الزام میں مجھے 3 سال وفاق المدارس سے امتحان دینا ممنوع قراردیا۔ ایف آئی آرمیں مزید کہا کہ مفتی عبدالرحمن نے میرے ساتھ غیر اخلاقی تعلقات قائم کرکے امتحانات میں بحال کرنے کا وعدۃ کیا تھا۔ مفتی عزیز الرحمن اوران کے بیٹے الطاف الرحمن، عتیق الرحمن، لطیف الرحمن سمیت تین افراد مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ حقائق جو بھی ہوں ایک روز سچائی ضرور منظر ِ عام پر آکررہتی ہے علماء کرام اسلام کی شان اور علم کے وارث ہوتے ہیں اس لئے مکمل چھان بین اور تحقیقات کے بعد کوئی رائے زنی کی جانی چاہیے مفتی عزیز الرحمن کے خلاف اس الزام میں کوئی سازش یا سیاست کارفرما ہوتو اس کے متعلق ضرور حقائق منظرِ عام پر لائے جائیں یہی حالات کا تقاضاہے کہ سچ اور جھوٹ کا نتارا ہونا چاہیے۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 353808 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.