فیس بک یوزرز کے لیے نصیحتیں

سوشل میڈیا کے ذریعے دستیاب سہولیات کی وجہ سے آپس کے رابطے آسان ہو گئے ہیں ۔’’فیس بک ، واٹس ایپ ، انسٹا گرام ، ٹوئیٹر وغیرہ جیسی سائٹس اور ایپس کا استعمال وسعت پا رہا ہے ۔سب سے زیادہ خرابیاں ’’فیس بک‘‘ کے ذریعے پھیل رہی ہیں ۔اس کا استعمال فی زمانہ ایک ’’نشے‘‘کی صورت اختیار کر گیا ہے ۔انسان صبح سویرے آنکھ کھلتے ہی’’ فیس بک ‘‘چیک کرتا ہے ،لمحہ بہ لمحہ اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتا ہے ۔انتقال ،سالگرہ ، تقریبات ،تعزیت سمیت ہر کام بذریعہ فیس بک کیا جا رہا ہے ۔فیس بک سے قبل شاہد لوگوں کو اپنی یا کسی عزیز کی سالگرہ /برسی تک یاد نہیں ہوتی ہو گی ۔لیکن فیس بک روزانہ لوگوں کومرد و خواتین دوستوں کی ’’سالگرہ‘‘ تک یاد کراتی ہے اور مبارکباد دینے کی ترغیب دیتی ہے ۔’’فیس بک‘‘ کی آئی ڈی بنانے کیلئے کوئی خاص پابندی نہیں ۔جب چاہیں اپنی آئی ڈی بنا سکتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے ایک’’ اوریجنل ‘‘کے ساتھ ساتھ بوگس ڈی پی کے ساتھ کئی کئی آئی ڈیز بنا رکھی ہیں ۔گو کہ اس سہولت سے بہت سے تعمیری وفلاحی کام لیے جاسکتے ہیں حتیٰ کہ اپنے کاروبار کو بھی وسعت دی جا سکتی ہے ۔لیکن انسانی فطرت ہے کہ وہ ہر سہولت کو منفی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے ۔بہت سے لوگوں نے اسے محض تفریح ِ طبع یعنی کہ ٹھرک جھاڑنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے ۔

فیس بک کے ذریعے پنپنے والی برائیوں کی تفصیل تو بہت لمبی ہے لیکن کچھ خاص خاص باتیں ایسی ہیں کہ جن سے عوام خاص طور سے خواتین کی آگاہی ضروری ہے ۔خواتین یوزرزکو سب سے اہم بات یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ فیس بک پر کوئی ایک بندہ بھی ایسا نہیں ہے کہ جس پر اعتماد کیا جا سکے ۔وہ لوگ جنہیں ہم جانتے تک نہیں اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے کوائف (بائیو ڈیٹا)تک پبلک کے لیے فراہم نہیں کر رکھے اور اگر کسی نے اپنے کوائف تعارف کے طور پر ڈالے بھی ہیں تو اس کے صحیح یا درست ہونا بھی مشکوک ہو،تو ایسے بندے پر اعتبار کرنا خود کو کسی مصیبت میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔جو خواتین فرینڈشپ کے چکر میں اپنے دوستوں یا سہیلیوں کو اپنا فون یا واٹس ایپ نمبر بھی دے ڈالتی ہیں ۔انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ موجودہ دور میں موبائل فون یا واٹس ایپ نمبر کے ذریعے انسان کی ہرقسم کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں ۔جو خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ انہوں نے تو صرف موبائل نمبر ہی دیا ہے اس سے کسی کو کیا پتہ چل سکتا ہے تو ایسی خواتین یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ موبائل نمبر سے ہر وہ معلومات نکالی جا سکتی ہے کہ جو انسان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی ۔البتہ یہ سب کیسے ممکن ہے اس کا طریقہ کار یہاں بیان کرنا بے مقصد بات ہو گی ۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہم جو کچھ اپ لوڈ کرتے ہیں اور بعد ازاں ڈیلیٹ کر دیتے ہیں ۔وہ سارا ڈیٹا Backupمیں موجود رہتا ہے ۔اس لیے یہ مت سمجھیں کہ ہم نے تو ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا ہے ۔بعض دوست شیئرکردہ معلومات کو اسی لمحے اپنے پاس محفوظ کر لیتے ہیں اس لیے ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے ۔افسوسناک امر یہ ہے کہ سوشل میڈیا خاص طور سے فیس بک کی وجہ سے کتنے ہی لوگ خاص طور سے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنی ناسمجھی کی بدولت زندہ درگور ہو چکی ہیں اور ہزاروں بلکہ لاکھوں ایسی بھی ہیں کہ جو اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی کی داستان اپنے والدین تک سے شیئر نہیں کر پا رہی اور چلتی پھرتی لاش بنی ہوئی ہیں ۔فیس بکی عشق ومحبت میں کتنی ہی خواتین کی جان جا چکی ہے اس کے تصور سے بھی رونگتے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ان باکس اور میسنجرکے ذریعے گفتگو کاعارضہ تمام تر خرابیوں کی جڑ ہے ،خواتین کم از کم میسنجر یا واٹس ایپ کے استعمال سے ہی پرہیز کریں تو وہ کئی پریشانیوں سے بچ سکتی ہیں ۔ بعض خواتین جو خود کو ’’عقلِ کل ‘‘سمجھتی ہیں وہ ان شیطافی سوچ کے حامل نوجوانوں سے بالآخر نقصان اٹھاتی ہیں ۔ لیکن جتنی دیر میں انہیں صورتحال کا ادراک ہوتا ہے اس وقت تک سب کچھ اجڑ چکا ہوتا ہے۔یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب انسان کو اپنی زندگی سے بھی نفرت سی ہونے لگتی ہے اور وہ سوچتا ہے کہ اب وہ خودکشی کر لے ۔سچ تو یہ ہے کہ اس وقت پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا۔

جدید ایجادات کا مقصد تو مثبت سہولیات کی فراہمی ہوتا ہے لیکن ہم لوگوں کی بدقسمتی ہے کہ ہم منفی یعنی شیطانی کاموں میں لذت محسوس کرتے ہیں اور فیس بک کے ذریعے اپنی’’ ٹھرکی سوچ‘‘ کی وجہ سے خواتین کا سکون غارت کرکے رکھ دیتے ہیں ۔ذیل میں ہم فیس بک یوزرز کیلئے اپنے تجربات کی روشنی میں کچھ ہدایات /نصیحتیں پیش کررہے ہیں ، ممکن ہے کچھ لوگوں کو یہ سب ناگوار گذریں لیکن پھر بھی آپ اپنے لئے بہتر خیال فرمائیں تو ان پر عمل کریں انشا ء اﷲ ! آپ بہت ہی پریشانیوں سے محفوظ رہیں گے ۔
٭کسی اجنبی سے ’’فری‘‘مت ہوں ۔
٭زنانہ’’ آئی ڈی‘‘ کے دھوکے میں مت آئیں ،کیونکہ بعض لڑکوں نے بوگس ڈی پی کے ساتھ زنانہ نام سے بوگس آئی ڈیز بنا رکھی ہیں۔
٭کسی فیس بکی فرینڈ کو اپنے بارے کوئی معلومات ہرگز مت دیں ۔
٭اپنی یا فیملی کی تصاویر دوستوں سے شیئر مت کیجیے ۔
٭اپنی فیس بکی سہلیوں سے بھی اپنے جذبات و احساسات حتیٰ کہ گھریلو ذاتی معلومات شیئرمت کیجیے ،کیونکہ ممکن ہے آپ کی وہی سہیلی آپ کے بارے میں اپنے مرد فرینڈزسے آپ کی دی گئی معلومات شیئر کردے اور آپ کے لیے کوئی نئی مشکل بنا ڈالے ۔
٭صنف ِمخالف پر اعتماد نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے ،اس لئے احتیاط لازم ہے ۔
٭اخلاقی اسلامی اقدار کی حامل پوسٹس شیئر کریں ،کیونکہ آپ کی ہر پوسٹ آپ کی شخصیت کی آئینہ دار ہو تی ہے ۔
٭فیس بک پر آپ کی معمولی سی غلطی اور انجان لوگوں پر اندھا اعتماد آپ کو بڑی مشکل میں ڈال سکتا ہے ۔
٭مذہبی حوالے سے بلا تصدیق کوئی قول، واقعہ وغیرہ ایسی بات شیئر نہ کریں جس کے بارے میں آپ خود مطمئن نہ ہوں ۔
٭اپنی پوسٹس میں مذہبی اخوت ، محبت اور بھائی چارے کا خیال رکھیں ۔
٭تفرقہ بازی سے اجتناب برتیں ۔
٭اختلافی موضوعات پر کوئی پوسٹ لگانے سے پہلے اس کے اثرات کوبھی مدنظر رکھیں۔
٭موبائل اور واٹس ایپ نمبر ز دینے سے اجتناب کیجیے ،کیونکہ ان کے ذریعے انجان فرینڈبھی آپ کے گھر تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
 

syed arif saeed bukhari
About the Author: syed arif saeed bukhari Read More Articles by syed arif saeed bukhari: 126 Articles with 130276 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.