وزیراعظم عمران خان نے ملک کے فوڈ سکیورٹی کو سب سے
بڑا چیلنج قرار دیا ہے تو لگتاہے وہ نبض شناس ہیں کیونکہ پاکستان ان ممالک
میں شامل ہے جہاں اجناس کی کمی ہے یہی وجہ ہے ہمیں ہرسال کبھی گندم،کبھی
چینی کئی بیرون ممالک سے منگوانا پڑی ہے حتی ٰ کہ ادرک،پیاز لہسن،ٹماٹر اور
درجنوں سبزیاں بھارت،تھائی لینڈ سمیت درجنوں ممالک سے امپورٹ کرنا پڑتی ہیں
جن پر کثیر زرِ مبادلہ ضائع ہو جاتاہے اس کے علاوہ پاکستا میں 40فیصد بچے
غذائی قلت کا شکار ہیں اسی لئے سی پیک میں زراعت کو شامل کیا ہے جس کے لئے
چین کی تیکنیک لے کر آنے کا منصوبہ بنا لیا گیاہے جس سے ملک میں کسان
خوشحال ہو گا تو وہ پیسہ اپنی زمین میں لگائے گا اور کسان جتنا خوشحال ہو
گا اتنا ملکی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ اسی تناظرمیں وزیراعظم عمران خان کا
کہناہے کہ کہ ہم نے اپنی قوم کو آنے والے مسائل سے بچانا ہے تو اس کے لئے
زراعت کا شعبہ بہت اہم ہے۔ پاکستان کے 40فیصد بچے غذا کی کمی کی وجہ سے
معمول کے مطابق نشو ونما نہیں کرپاتے بچوں کو دودھ بھی خالص نہیں مل رہا
اور اس میں مختلف اشیا ملائی جارہی ہیں جب ہم نے خالص کرنے کی کوشش کی گئی
تو دودھ کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جب غلط راستے پر
چڑھا تو جس طرح منشیات لینے والے کو نشہ ہوتا ہی اسی طرح ہمیں بھی امداد کی
عادت ہوگئی ہے۔ اﷲ نے ہمیں اتنے مواقع دیئے، لیکن کبھی اس طرف ہم نے سوچا
ہی نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو فوڈ سکیورٹی اتنا
بڑا مسئلہ بن جائے گا کہ ہمارے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا۔ قوم
میں 15یا 20فیصد لوگ بھوکے رہ گئے تو وہی قوم کو نیچے لے جانے کے لیے کافی
ہوں گے تاکہ ہمیں فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ نہ ہو بلکہ ہم غذائی اجناس بر آمد
کریں گے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ صرف کسان کی مدد کرنی ہے بلکہ تحقیق
کرکے بتانا ہے کہ کس علاقے میں کیا اگا سکتے ہیں۔اسی طرح ہم بھی چھوٹے کسان
کی مدد کریں گے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کسان کارڈ کا پروگرام زبردست
منصوبہ ہے، جس کے تحت کسانوں کو براہ راست قرضے ملیں گے چولستان اور
بلوچستان، سابق فاٹا کے ضم اضلاع میں زمین خالی پڑی ہے۔ ہمارا کام ہے کہ
ساری دنیا سے کسانوں کے لیے جدید مشینری اور تیکنیک لے آئیں گے ہمارے پھل
اور سبزیاں سٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کے باعث 30فیصد ضائع ہوجاتی ہیں، کسان
اور مارکیٹ کے درمیان رکاوٹیں ہیں لیکن اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے کہ
کسان خوش حال ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کسان کو خوش حال کرتے جائیں گے
تو ملکی پیداوار بڑھے گی۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال نے اس کے لیے خواب
دیکھا تھا تو عام ملک کا خواب نہیں دیکھا تھا بلکہ کہا تھا کہ مثالی ریاست
بنے گی، جہاں انصاف ہوگا اور ایک خود دار ملک بنے گا۔ ہمیں آج سے ہی اگلے
دس سے پندرہ سال کی آبادی کیلئے اناج کا سوچنا ہوگا۔ فوڈ سکیورٹی دراصل
نیشنل سکیورٹی ہے۔ اسرائیل نے تکنیک استعمال کرکے ریگستان میں اتنی چیزیں
اگادیں۔ اسرائیل نے اپنا ذہن لڑا کر ر یگستان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔
ہم خوردنی اشیاء درآمد کرتے رہے تو مسائل بڑھیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سی
پیک کا اگلا منصوبہ پاکستان کے لئے بہت حوصلہ افزا ہے جس سے ہمارے پاس
خصوصی اقتصادی زون ہوں گے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم چین کی جدید زرعی مہارت سے
استفادہ کرسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران
خان جرات کے ساتھ عوامی امنگوں کے مطابق ملکی مفاد میں فیصلے کر رہے ہیں۔
عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت نے پہلی بار بڑے لوگوں کو
احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ ماضی میں جن لوگوں پر کوئی ہاتھ نہیں
ڈالتا تھا، ا?ج وہ قانون کی گرفت میں ہیں۔ عمران نے کرپشن کے بت پاش پاش
کئے۔ لوٹ مار کی سیاست کرنے والوں کیلئے پاکستان کی زمین تنگ ہو چکی ہے۔
کرپشن میں ملوث ٹولہ لوٹی گئی دولت کا تحفظ چاہتا ہے۔ ملک و قوم کے مفادات
کو ٹھیس پہنچانے والے رہبر نہیں راہزن ہیں۔ مربوط معاشی پالیسیوں کے نتیجے
میں پنجاب خوشحالی اور معاشی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے
|