سورۂ بَیِّنَہ کے بارے میں معلومات

قرآن کریم نے مسلمانوں کو سعادت و تکامل تک پہنچنے کے راستوں کی نشاندہی کی ہے اور ایک ایسے روشن چراغ کے مانند جو کبھی خاموش نہیں ہوسکتا، ہدایت کا صراط مستقیم حقیقت کے طلبگار انسانوں کو دکھایا ہے۔لیکن جس دور میں ہم جی رہے ہیں یعنی 2021میں میں یہ تحریرلکھ رہاہوں ۔ممکن ہے کہ آپ تب پڑھ رہے ہیں جب ہم گزر بھی چکے ہیں ۔لیکن یاد رکھئے گا۔آپ اپنی ذمہ داری کو ضرور سمجھیں ۔حق و باطل میں لازمی فرق رکھیں ۔اور ہدایت اور توفیق اپنے رب سے مانگتے رہیں ۔آئیے ہم آپکو سورۃ بینہ کے بارے میں بتاتے ہیں ۔
مقامِ نزول:جمہور مفسرین کے نزدیک یہ سورت مدنیہ ہے اور حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی ایک روایت یہ ہے کہ یہ سورت مکیہ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ البیّنۃ، ۴/۳۹۸)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع، 8آیتیں ہیں ۔
’’ بَیِّنَہ ‘‘ نام رکھنے کی وجہ : بینہ کا معنی ہے روشن اور بہت واضح دلیل،اس سورت کی پہلی آیت کے آخر میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ بَیِّنَہ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ بَیِّنَہ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں یہودیوں ،عیسائیوں اور مشرکوں کا نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت سے متعلق مَوقف بیان کیا گیا ہے اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1) …یہودیوں ،عیسائیوں اور مجوسیوں کے مذہب کا باطل ہونا بیان فرمایا گیا۔
(2) … یہ بتایاگیا کہ اہل ِکتاب میں دین کے معاملے میں پھوٹ کس وقت پڑی اور تورات و انجیل میں انہیں دئیے گئے اَحکام بیان کئے گئے۔
(3) …کافروں کا انجام بیان کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ تمام مخلوق میں سب سے بدتر ہیں ۔
(4) …اس سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے تو وہی تمام مخلوق میں سب سے بہتر ہیں ،اس کے بعد ان کی جزاء بیان کی گئی۔
قارئین:میری مغفرت کی ضرور دعا کردیجئے گا۔
اسلام کا نام لے کر اسلام کو ڈَسنا، اسے تحریفی نشتر لگانا، اس پر جرح وتنقیدکی مشق کرنااور محض مفروضات سے اُس کے قطعی مسائل کو پامال کرناہر دور کے ملاحدہ وزنادقہ کا طرئہ امتیاز رہا ہے۔ پہلی صدی کے خوارج ہوں یا مابعد کے باطنیہ، تیسری صدی کے اصحاب العدل والتوحید ہوں یا دورِ حاضر کے ”اربا ب فکر ونظر“، دوسری صدی کے نئے نئے فتنے ہوں سب کا مشترک مقصد، مشترک نقطئہ نظر اور مشترک سرمایہ اسلام کی چاردیواری میں رخنہ اندازی کرنا ہے۔ ان کا خیال یہ ہے کہ اسلام کی اصل روح پہلی صدی کے وسط یا تقریبا آخر میں دفن ہوکر رہ گئی۔آہ!ان کو کیا معلوم اسلام تاابدالآباد دین ہے ۔اللہ پاک ہمیں فہم عطافرمائے ۔سازشوں اور فتنوں سے محفوظ فرمائے ۔آمین


 
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593604 views i am scholar.serve the humainbeing... View More