حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی آمدنی 'سال 2018-19 میں متعدد مہینوں کا ریکارڈ ہی نہیں
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
سال 2019-20 میں کرونا نے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی عزت رکھ لی اتھلیٹکس کے کھیل سمیت آرچری سے حاصل ہونیوالی آمدنی کا ریکارڈہی نہیں ' ذرائع
|
|
حیات آباد سپورٹس کمپلیکس نے سال 2018-19 میں صرف چار ماہ فٹ بال کے کھیل میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو چھ لاکھ انہتر ہزار ایک سو روپے لیکر دئیے جبکہ اسی فٹ بال کے کھیل میں سال 2019-20 میں ایک لاکھ پینتیس ہزار سات سو روپے کی کمائی ہوئی تاہم یہ کمائی صرف تین ماہ کی ظاہر کردی گئی ہے حیران کن طور پر سال 2018-19 میں ممبران کی تعداد 639 تھی جن سے سات سو روپے ماہانہ فیس وصول کیا گیا جبکہ تین ممبران سے ایک ہزار روپے فیس وصول کی گئی اسی طرح سال 2018-19 میں 314 ممبران سے سات سو روپے کی فیس وصول کی گئی جبکہ نو ممبران سے ایک ہزار روپے فیس وصول کی گئی تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ چھ لاکھ انہتر ہزار ایک سو روپے کی کمائی میں فٹ بال کے کھلاڑیوں کی تعداد سال 2018-19 میں کیسے کم ہوگئی اور ابتداء میں 639 ممبران کی تعداد 314 پر کیسے آئی اسی طرح سال 2019-20 میں فٹ بال کھیلنے والے 165 کھلاڑیوں سے سات سو جبکہ دو ممبران سے ایک ہزار جبکہ تیسرے مہینے صرف چھبیس ممبران سے سات سو روپے فٹ بال کے کھیل میں وصول کئے گئے سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی جانب سے جاری کئے گئے رپورٹ کے مطابق سال 2018-19 میں لان ٹینس کے کھیل میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کو صرف تریپن ہزار روپے کی آمدنی ہوئی ابتداء میں صرف دو کھلاڑی آئے اور ان کی تعداد آٹھ سے تیرہ اور پھر تئیس تک پہنچی جن سے پندرہ سو روپے مہینے کی فیس وصول کئے گئے جو تقریبا تریپن ہزار پانچ سو روپے بنتی ہے جبکہ اسی کے مقابلے میں سال 2019-20 میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں تعداد یکدم لان ٹینس کے ممبران کی تعداد تیرہ تک گر گئی جو بعد میں 23اور پھر آخر کار تین ممبران تک پہنچ گئی اور اس سے پچاس ہزار روپے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کو آمدنی ہوئی. حیات آباد کے واکنگ ٹریک پر سال 2018-19 میں ممبران سے حاصل ہونیوالی آمدنی پینتیس ہزار پانچ سو روپے بنتی ہے جس میں ممبران سے پانچ سو روپے ماہانہ فیس وصولی کی گئی تاہم ریکارڈ میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ صرف چار ماہ میں ابتدائی طور پر چوبیس ممبران تھے جس کے بعد ممبران کی تعداد سینتالیس کی تک پہنچ گئی جبکہ دو ماہ واکنگ ٹریک کیلئے کوئی نہیں آیا اسی طرح سال 2019-20 کے ابتدائی ماہ میں91 ممبران نے واکنگ ٹریک کی سہولت لینے کیلئے ممبر شپ حاصل کی جو بعد میں کم ہو کر 56 تک پہنچ گئی جبکہ دو ماہ کوئی سال2019-20 میں واکنگ ٹریک استعمال ہی نہیں ہوا جبکہ آٹھ ماہ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں. تاہم ان دو ماہ میں 73500 روپے ممبر شپ کی مد میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کو حاصل ہوئے. بیڈمنٹن کے کھیل میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کو سال 2018-19 میں بھی صرف چار ماہ کا ریکارڈ انتظامیہ کے پاس موجود ہے جس کے مطابق اٹھائیس ممبران نے بیڈمنٹن کے کھیل سے استفادہ کیا جن سے سات سو روپے ممبرشپ جبکہ چھبیس ممبران سے ایک ہزار روپے فیس وصول کئے گئے اسی طرح یہ تعداد یکم تیسرے مہینے دو سو ممبران تک پہنچ گئی تاہم چوتھے مہینے یہ تعداد پھر کم ہوکر 94 تک رہ گئی بیڈمنٹن کے کھیل میں سال 2018-19 میں 279600 روپے آمدنی صرف چار ماہ میں ہوئی جبکہ بقایا آٹھ ماہ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں اسی طرح سال 2019-20 میں بیڈمنٹن کے کھلاڑیوں کی تعداد 198 تک پہنچ گئی جن سے سات سو روپے وصول کئے گئے جبکہ 75 ممبران سے 1000 روپے ممبرشپ کی مد میں وصول کئے گئے تاہم تیسرے ماہ یہ تعداد یکدم کم ہو کر 80 پر گر گئی جبکہ چوتھے ماہ یہ تعداد 36 پر آکر گر گئی جبکہ یہاں سے بیڈمنٹن کی کمائی تین لاکھ پانچ ہزار چھ سو روپے تک رہ گئی . ٹیبل ٹینس کے کھیل میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں سال 2018-19 میں اچھی خاصی آمدنی رہی جو کہ ایک لاکھ سولہ ہزار آٹھ سو روپے رہی اڑتیس ممبران سے پہلے مہینے آٹھ سو روپے فیس وصول کی گئی جبکہ پچیس ممبران سے ایک ہزار روپے فیس وصول کی گئی تیسرے مہینے ممبران کی تعداد 48 تک پہنچ گئی جبکہ چوتھے مہینے یہ تعداد یکدم کم ہوکر 23 تک پہنچ گئی جبکہ ٹیبل ٹینس کے سال 2019-20 میں تعداد 38 رہی جن سے آٹھ سو روپے فیس وصول کی گئی جبکہ25 ممبران سے ایک ہزار روپے ممبرشپ کی مد میں وصول کئے گئے جبکہ دو ماہ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں اسی طرح صرف دو ماہ کا ریکارڈ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ نے پیش کیا اور دس ماہ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں پوش علاقے میں واقع پشاور کے اس سب سے بڑے سپورٹس کمپلیکس کی آمدنی صرف پچپن ہزار چار سو روپے رہی . مارشل آرٹ کے کھیل میں حیرت انگیز طورپر سب سے زیادہ کھلاڑی حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں آئے تاہم یہ ریکارڈ بھی صرف دو ماہ کا ہے باقی دس ماہ کا حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کا مارشل آرٹس کی فیسوں کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ' چھ سو سات ممبران سے سات سو روپے فیس وصول کی گئی جبکہ اس کے بعد یہ تعداد کم ہو کر 563 پر آگئی اور صرف آٹھ لاکھ انیس ہزار روپے کی آمدنی حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کو ہوئی جبکہ سال 2019-20 میں حیرت انگیز طور پر تعداد میں مزید کمی آئی اور 451 ممبران سے تین لاکھ پندرہ ہزار سات روپے وصولی ہوئی تاہم دوسرے مہینے میں یہ تعداد 252 پر ہی گر گئی اور ان سے بھی سات روپے ممبر شپ کی فیس وصولی کی گئی جبکہ بقایا دس ماہ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں جس میں یہ پتہ چل سکے کہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس سے کتنی آمدنی ہوئی ہے صرف دو ماہ میں چار لاکھ بیانوے ہزار ایک سو روپے ممبر شپ کی مد میں وصولی ہوئی. سکواش کے کھیل میں سال 2018-19 میں ابتدائی ممبرشپ سینتالیس رہی ' جو دوسرے مہینے تیرہ ہوگئی تاہم تیسرے مہینے یہ تعداد یکدم تریالیس ممبران تک پہنچ گئی جبکہ چوتھے مہینے یہ تعداد پھر بارہ ممبران تک گر گئی جن سے پندہ سو اور ایک ہزارروپے کی ممبرشپ وصولی کے ساتھ ایک لاکھ ستائیس ہزار پانچ سو روپے کی وصولی ہوئی اسی طرح سال 2019-20 میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں ممبران کی تعداد ابتدائی ماہ میں تھی جو کہ دوسرے ماہ میں 35 پر گئی پھر اس میں مزید کمی آئی اور یہ تعداد چھبیس او ر پھر دس تک رہ گئی جن سے پندرہ سو اور ایک ہزار کی وصولی ہوئی اور ایک لاکھ چھہتر ہزار پانچ سو روپے سکواش کے ممبران سے وصولی ہوئی جمناسٹک کے کھیل سال 2018-19 میں پورے سال میں صرف 85 ممبران کو ظاہر کیا گیا جن سے سات روپے فی ممبرشپ وصولی ہوئی اور صرف 59500 روپے کی وصولی ہوئی سال 2019-20 میں جمناسٹک سیکھنے والے ممبران کی تعداد 33ہوگئی جو اگلے ماہ 52 تک پہنچ گئی تاہم پھر دس ماہ کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں اور پورے سال 2019-20 میں صرف 59500 روپے کی وصولی حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کو موصول ہوئی . حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کے پاس سال 2018-29 کا جیم کا کوئی ریکارڈ موجود ہی نہیں کہ کتنے لوگوں نے کتنی فیسیں جمع کروائیں صرف سال 2019-20 میں تین سو ممبرشپ ہوئی جو بعد میں تین سو ستر ہوگئی ' بعد ازاں تیسرے مہینے میں دوسو چہتر جبکہ چوتھے مہینے دو سو بیس تک رہ گئی جس سے نو لاکھ تریانوے ہزار دو سو روپے وصولی ہوئی اسی طرح کرکٹ اکیڈمی کا سال 2018-19 کا کوئی ریکارڈ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کے پاس موجود ہی نہیں صرف سال 2019-20 میں حیرت انگیز طور پر تعداد 684 تھی جن سے ایک ہزار روپے وصولی ہوئی جبکہ دوسرے ماہ یہ تعداد حیرت انگیز طور پر 113 تک پہنچ گئی جن سے پندرہ سو روپے فیس کی وصولی ہوئی جبکہ اگلے ماہ ممبران کی تعداد یکدم 255 تک پہنچ گئی جن سے ایک ہزار روپے فیس وصولی کی گئی کرکٹ کی مد میں سال 2019-20 میں گیارہ لاکھ آٹھ ہزار پانچ سو روپے وصول ہوئے . اسی طرح گولڈن کارڈ کی مد میں سال 2018-19 میں حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق 58 ممبران سے ایک ہزار روپے وصول کئے گئے ' جس کے بعد 135 ممبران سے دوسرے ماہ پندہ سو روپے کی وصولی ہوئی تیسرے ماہ ممبران کی تعداد 53رہی جن سے ایک ہزار روپے وصول ہوئے جبکہ چوتھے مہینے 78 ممبران نے گولڈن کارڈ کیلئے پندرہ سو روپے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کو جمع کروائے . حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی سال 2018-19 میں جمع کرائے گئے رپورٹ کے مطابق چالیس لاکھ انہتر ہزار دو سو روپے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو جمع کرائے گئے جبکہ سال 2019-20 میں چوبیس لاکھ چھپن ہزار آٹھ سو روپے جمع کرائے گئے . حالانکہ اس سال کرونا بھی نہیں آیا تھااور مارچ 2020 کے بعد کرونا میں تیزی آئی تاہم حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں ممبران کی تعداد میں حیرت انگیز طور پر کمی بیشی ہوتی رہی . رپورٹ کے مطابق حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میںنو کھیلوں کی سرگرمیاں جاری تھی جو کہ سال 2018-19 میں بھی اسی طرح سال 2019-20 میں بھی یہی نو کھیل ہوئے تاہم آخری تین ماہ میں کرونا کی وجہ سے سرگرمیاں کم ہوئی لیکن حیران کن طور پر حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ نے اتھلیٹکس سے حاصل ہونیوالی آمدنی کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں رکھا ' نہ ہی آرچری کے کھیل کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کی گئی جو روزانہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں کھیلاجاتا ہے. ڈائریکٹریٹ جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ کو جمع کرائے گئے رپورٹ کے مطابق حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں 31 مستقل ملازمین تھے جو سال 2018-19 اور سال 2019-20 میں وہاں پر کام کرتے رہے جن میں ایک ایڈمنسٹریٹر ' گریڈ سترہ ' دو اسسٹنٹ گریڈسولہ ' دو گریڈ آٹھ کے کیئر ٹیکر ' سکیل تین کا ایک نائب قاصد ' گیارہ چوکیدار ' چھ مالی ' چار سویپر ایک پلمبر ایک ٹیوب ویل آپریٹر ایک ڈرائیور اور ایک جنریٹر آپریٹر شامل ہیں .
|