مملکت خدادادپاکستان کی آزادی رب کائنات کے
انعامات میں سے ایک ایسی عظیم نعمت ہے آزادی کے حصول کیلئے انسان کسی بھی
قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔ آزادی کا حصول یقیناً ایک بہت مشکل مرحلہ تھا
اِس میں اللہ تعالیٰ کی رحمت و رہنمائی و مدد حاصل تھی۔ اللہ رب العزت جس
نے آزادی جیسی نعمت سےعطاء کی اِس میں اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا
کیا جائے کم ہے۔ کل ہمارے آباءو اجدادنےحصول آزادی پاکستان کی جدوجہد کی
تھی اور آج ہمیں تعمیر و طن کی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ آج پھر ہمیں تحریک
آزادی پاکستان جیسے جوش وجذبےا ور ولولے کی ضرورت ہے۔ اس اسلامی جمہوریہ
پاکستان کے حصول کیلئے ہمارے آباء و اجداد نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش
کئے پاکستان وہ وطن عزیز ہے جو خیرات میں نہیں ملا بلکہ پاکستان کی بنیادوں
میں پانی کی جگہ مسلمانوں کاخون اینٹوں کی جگہ مسلمانوں کی ہڈیاں اور گوشت
گارے کی جگہ استعمال ہواہے۔ پاکستان کی آزادی اور اس کو بنانے والوں
نےاتنی گراں قدر قربانیاں دی ہیں کہ انسان تصور بھی نہیں کر سکتا آزادی کا
اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان میں اپنا تن من دھن،
عورتیں بچے بوڑھے اور جوان سب کچھ قربان کیا ہو ۔ پاکستان کی آزادی کےلئے
لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ کتنی ہی پاکدامن ماؤں بہنوں بیٹیوں
نے نہروں اور کنوؤں میں چھلانگیں لگا کر جانیں قُربان کیں اور پاکستان کی
خاطر بھاری قیمت ادا کی ۔ لاکھوں بچے یتیم ہوئے جو ساری زندگی اپنے والدین
کی شفقت کےلئے ترستے رہے۔جن ناگفتہ بہ اور نامساعد حالات میں ہندوستان سے
مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں پاکستان ہجرت کی وہ
انتہائی تکلیف دہ مراحل اور دلخراش مناظر تھے اُن کو الفاظ میں بیان کرنا
ممکن نہیں جہاں کلہاڑیوں برچھیو ں اور تلواروں سے ذبح کیا گیا ہو ،ماؤں،
بہنوں ،بیٹیوں کی عزتوں اور عصمتوں کو برباد کیا گیا ہو ،گھر بار،خاندان ،اپنی
جمع پونجی اور مال و اسباب چھوڑ کر مسلمانوں نے ہجرت کی تو سفاک ہندواور
سکھ مسلمانوں کے راستے میں رکاوٹ بن گئے اور مسلمانوں پر طرح طرح کے ظلم کے
پہاڑ گرائے گئے ہزاروں خاندان اُجڑ گئے گھر بار لٹ گیا جن کو ہم آج تک
بھول نہیں پائے بہر حال مسلمانوں کے اتفاق جدوجہد اور قائداعظم اور اُن کے
مُخلص ساتھیوں کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت معرض وجودمیں آئی، شاطر
ہندوؤں اور انگریزوں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کی مخالفت کی اس
میں علامہ محمد اقبال کی سوچ و افکار ، قائداعظم کی ولولہ انگیز جدوجہد اور
قائدانہ صلاحیت اور دوسرے اکابرین کی ایثار و قربانیاں شامل ہیں
جو قومیں آزاد فضاؤں میں سانس لینے کی عادی ہیں ان کی سوچ کبھی غلامانہ
نہیں ہوتی ،ہمارے آباء واجداد نے ہندوستان میں اُس وقت متعصب ہندوؤں کی
غلامانہ پالیسوں اور دوہرے معیار سے تنگ آکر پاکستان بنانے کا عہد کیا تھا
اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے
تحریک آزادئ پاکستان کی بنیاد رکھی اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر
مسلمانوں میں مذہبی ،سیاسی ،معاشی ،سماجی ،تعلیمی اور دیگر میدانوں میں
شعور اجاگر کرکے آزادی کی تحریک کو کامیاب بنایا جس کی بدولت آج ہم ایک
آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست میں آزاد قوم کی حیثیت سے زندگی گزار رہے
ہیں مگر مسلمان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے خون کی ندیاں بہا ئی گئی ہندو
ؤں سکھوں اور انگریزوں نے پلان کے تحت مسلمانوں پر قتل و غارت گری کی اور
درندگی کا مظاہرہ کیا لیکن پھر بھی مسلمان قوت ایمانی کی وجہ سے ثابت قدم
رہے ،ہمارے ُان بزرگوں ،شہیدوں اور غازیوں نے اپنے خون سے پاکستان کی تحریک
کو سیراب کیا ہےاس یوم آزادی پر عہد کرنا چاہئے کہ بانیان پاکستان کے
خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کریں گے بلکہ
سماجی انصاف ، صحت ، روز گار، امن ،بھائی چارہ پر مشتمل جمہوری معاشرے کے
قیام کیلئے جدوجہدجاری رکھیں گے اور الزام تراشی کے بجائے جمہوری روایات کو
فروغ دینگے ۔ ماضی کی رنجشوں کو بھلا نا سب سے زیادہ ضروری ہے ۔ آزادی
کیلئے وسعت و قلبی سب سےاہم اور ضروری ہے ۔تمام تر اختلافات بھلا کر صرف
اور صرف پاکستانی بن کر ہم آزادی کے بنیادی تقاضوں کو پورا کر سکتے ہیں۔
اور ہمیں اپنے شہیدوں غازیوں اور بزرگوں کی قربانیوں کے احسان مند ہیں ،جو
قومیں اپنے شہدا ء اور مشاہیر کو یاد رکھتی ہیں وہ ہمیشہ تاریخ میں زندہ و
جاوید رہتی ہیں اگر ہم اپنے بزرگوں اور شہدا ء کو بھول جائیں تو ہماری آنے
والی نسلیں اور تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرےگی اسی لئےپاکستانی قوم بھی
73 بر س بیت جانے کے باوجود اپنے محسنوں کو یاد کرتی ہے اور کراچی کے ساحل
سے لے کر سیاچن کے دامن تک پورا ملک جشن آزادی منانے میں مصروف ہے اور
اپنے محسنین کیلئے دعا گو بھی ہے ۔
انگریزوں اور ان کے نظام سے نفرت اور بغاوت کے واقعات وقفے وقفے کے ساتھ
بار بار سامنے آتے رہے تھے۔ برطانوی اقتدار کے خاتمے کے لیے برصغیر کے
مسلمانوں نے جو عظیم قربانیاں دی ہیں اور جو بے مثال جدوجہد کی ہے۔ یہ ان
کے اسلام اور دو قومی نظریے پر غیر متزلزل ایمان و یقین کا واضح ثبوت ہے۔
انہی قربانیوں اور مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر پاکستان کا قیام عمل
میں آیا تھا۔جب ہم تحریک پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو اس تاریخی
جدوجہد میں یہ بات سب سے زیادہ نمایاں طور پر ہمیں نظر آتی ہے کہ مسلمان
اپنے جداگانہ اسلامی تشخص پر مصر تھے۔ یہی نظریہ پاکستان اور علیحدہ وطن کے
قیام کی دلیل تھی۔ ہر قسم کے جابرانہ و غلامانہ نظام سے بغاوت کرکے خالص
اسلامی خطوط پر مبنی نظام حیات کی تشکیل ان کا مدعا اور مقصود تھا۔ جس کا
اظہار و اعلان قائد اعظم محمد علی جناح نے بار بار اپنی تقاریر اور خطابات
میں کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ تحریک پاکستان کے دوران
برصغیر کے کونے کونے میں: لے کے رہیں گے پاکستان، بن کے رہے گا پاکستان۔
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ ؛ اور پاکستان کا مطلب کیا؟، لا الہ الا اللہ
ہمیں قومیتوں سے پھر ایک قوم بننا ہو گا۔ کہ ہم نے آج تک جو دانستہ یا
نادانستہ غلطیاں کوتاہیاں کی ہیں ان کا ازالہ کیسے کرتا ہے۔ حکمران یہ جان
لیں اور ان کو سوچنا ہو گا۔ کہ کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ آزادی کے بعد آج تک
کے سفر کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہم آگے نہیں پیچھے کی جانب گامزن ہیں 72
سال ہم نے غفلت کی نظر کر دیئے ہیں۔ یہ پاکستان وہ پاکستان نہیں ہے جس کا
خواب دیکھا گیا تھا اور جسے حاصل کرنے کیلئے ہمارے بزرگوں نے بے شمار
قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا خداوند تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل سے مالا
مال کر رکھا ہے۔ لیکن ہم نے اِن کو بروئے کار لانے کی بجائے ملک کو قرضوں
کی دلدل میں مبتلا کر رکھا ہے۔
کیا قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ نے ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ تحریک
آزادی کے دنوں میں قائداعظم سے جب بھی سوال پوچھا جاتا تھا تو وہ فرمایا
کرتے تھے کہ ہمیں خداوند تعالیٰ نے چودہ سو سال قبل قرآن کی شکل میں آئین
اور دستور عطاء فرما دیا ہے۔ یہی پاکستان کا آئین اور دستور ہو گا۔ ہمیں
کسی اور دستور کی ضرورت نہیں۔ جس ملک کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا
تھا۔ہمیں یوم آزادی مناتے ہوئے جھنڈے جھنڈیاں لگاتے ہیں مگر ان کا ادب و
احترام بھول جاتے ہیں اس دفعہ یوم آزادی کو منانے کے لئے قومی پرچم والے
ماسک بھی بنائے گئے ہیں ہم سب باخوبی آگاہ کہ ماسک کا کیاحشر ہوتا ہے خدارا
اسے ماسک وغیرہ خریدنے سے گریز کریں اس دفعہ جھنڈے جھنڈیوں کو لگانے کی
بجائے درخت لگائیں اور ان کی دیکھ بھال کریں
اللہ ہمارے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت فرمائے آمین
|