چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت اور عالمی و علاقائی امور میں اہم
ترین شراکت دار ہے۔گزشتہ چار دہائیوں میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی زبردست
قیادت میں موئثر پالیسی سازی کی بدولت چین غربت کو مکمل شکست دیتے ہوئے ایک
جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر چکا
ہے۔ دنیا اقتصادی ترقی سمیت چین کی مختلف شعبہ ہائے زندگی بشمول سائنس و
ٹیکنالوجی ، آئی ٹی ،تعلیم، دفاع ، ائیرواسپیس وغیرہ میں غیر معمولی
کامیابیوں کی معترف ہے۔
معاشی طور پر خود کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ چین نے سماجی میدان میں بھی
خود کو دنیا کے لیے ایک رول ماڈل بنایا ہے ،بالخصوص ترقی پزیر ممالک آج
جہاں چین کی ترقی کو سراہتے ہوئے نظر آتے ہیں وہاں وہ چین سے سیکھنے کے بھی
خواہاں ہیں۔سماجی شعبے کی بات کی جائے تو چین نے ملک میں تحفظ انسانی حقوق
کو اولین ترجیح دی ہے اور ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے ایک وائٹ پیپر
جاری کیا گیا جس کا عنوان ہے "جامع اعتدال پسند خوشحالی: چین کے انسانی
حقوق میں ایک اور سنگ میل کا حصول"۔ وائٹ پیپر کے مطابق چین نے ترقی کے
ساتھ ساتھ انسانی حقوق کو بھی بھرپور فروغ دیا اور اپنے لوگوں کے لیے معاشی
، سماجی ، ثقافتی ، تعلیمی اور ماحولیاتی حقوق یقینی بنائے ہیں۔ چین نے
موجودہ وبا کے خلاف جنگ میں انسانی زندگی کو اولین ترجیح دی ہے اور مساوی
اور قابل رسائی صحت کی خدمات کو یقینی بنانے ، لوگوں کے معیار زندگی کو اپ
گریڈ کرنے ، روزگار کو مزید فروغ دینے ، عوامی ثقافتی خدمات کو بڑھانے ،
تعلیمی حقوق کی ضمانت دینے ، ماحولیات کو بہتر بنانے اور تمام شہریوں کے
احاطے پر مبنی سماجی تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔اقوام متحدہ کے ترقیاتی
پروگرام (یو این ڈی پی) کے انسانی ترقی کے انڈیکس (ایچ ڈی آئی) کے مطابق
1990 سے 2019 تک چین کا اسکور 0.499 سے بڑھ کر 0.761 ہو چکا ہے۔ چین وہ
واحد ملک ہے جس نے ایچ ڈی آئی ضمن میں نمایاں ترقی کی ہے۔ چین نے اس بات کو
یقینی بنایا ہے کہ دیہی باشندوں ، عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں ، معذور افراد
اور نسلی اقلیتی گروہوں کو مساوی حیثیت حاصل ہے ، اور انہیں معاشی ، سیاسی
، سماجی اور ثقافتی زندگی میں حصہ لینے اور ترقی کے ثمرات سے لطف اندوز
ہونے کے مساوی مواقع حاصل ہیں۔حیرت انگیز طور پر چین میں 40 فیصد سے زائد
خواتین ملازمت پیشہ ہیں ۔ چین نے نسلی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو کئی
اقدامات کے ذریعے آگے بڑھایا ہے ، بشمول ریاستی امور کے انتظام میں اقلیتوں
کی شرکت کے حق کی ضمانت ، ان کے معیار زندگی کو بلند کرنا ، تعلیمی ترقی
دینا ، ثقافتی اقدامات کو فروغ دینا اور نسلی اقلیتی علاقوں میں امن و
استحکام کا تحفظ وغیرہ شامل ہیں۔ملک میں صحت کے شعبے میں انقلاب لایا گیا
ہے اور آج چین میں طبی اور صحت کے اداروں کی تعداد 1978 میں 170000 سے بڑھ
کر 2020 میں 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ چین میں اوسط متوقع عمر 1981 میں
67.8 سال سے بڑھ کر 2019 میں 77.3 سال ہو چکی ہے۔شہریوں کے بہتر معیار
زندگی کی بات کی جائے تو 2020 میں چین میں اوسط فی کس ڈسپوزایبل آمدنی
32189 یوآن (4971 امریکی ڈالر) ہو چکی ہے۔چین کی فی کس جی ڈی پی 1978 میں
385 یوآن سے بڑھ کر 2020 میں 72000 یوآن ہو چکی ہے۔ چین کی مجموعی اناج کی
پیداوار 2020 میں 669 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے جو 1949 میں صرف 113 ملین ٹن
تھی۔
چین نے جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کے عمل میں قانون اور
گورننس کی بنیاد پر شہری اور سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور اقدامات کیے
ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور چینی حکومت نے عوام پر مبنی ترقیاتی فلسفے
پر عمل کیا ہے ، اور عوام کے وسیع حقوق اور آزادی کو جمہوریت ، سماجی
مساوات ،انصاف اور قانون کے ذریعے یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور عملی
اقدامات اپنائے ہیں۔چین عوام کی مرکزی حیثیت کو یقینی بناتے ہوئے لوگوں کے
جمہوری حقوق کو وسعت دے رہا ہے ۔چین منظم جمہوری انتخابی عمل کے نفاز،
سوشلسٹ مشاورتی جمہوریت کے فروغ ، کمیونٹی کی سطح پر سیلف گورننس میں بہتری
اور عوامی آگاہی ، عوامی شمولیت ، عوامی آزادی اظہار کے حقوق کی ضمانت دیتا
ہے۔
نجی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ملک میں نجی آزادی کا احترام اور تحفظ ،
لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے ، نجی معلومات اور رازداری کو قانون کے
ذریعے تحفظ فراہم کیا گیا ہے جبکہ زیر حراست افراد اور قیدیوں کے قانونی
حقوق اور مفادات کا بھی تحفظ کیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر کے مطابق ملک میں املاکی حقوق کے تحفظ کو بھی نمایاں اہمیت حاصل
ہے ، کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور املاک حقوق دانش کے تحفظ کو مضبوط
بنانے کے عمل کو قانونی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔چین نے عدالتی اصلاحات کو
بھی مسلسل آگے بڑھایا ہے اور عدالتی اہلکاروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی
میں تحفظ فراہم کیا گیا ہے تاکہ انسانی حقوق کی عدالتی ضمانت کو بھی تقویت
فراہم کی جا سکے۔اس کے علاوہ وکلاء کے عملی حقوق کے تحفظ کو بھی مضبوط کیا
گیا ہے ، انصاف کے نظام میں شفافیت کو فروغ دیا گیا ہے اور قانونی امداد کے
نظام کو بہتر بنایا ہے۔وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مذہبی عقائد کی
آزادی کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔مجموعی طور پر دیکھا جائے
تو آج چینی عوام قومی تعمیر و ترقی کے ثمرات سے بھرپور لطف اٹھا رہے ہیں
اور چین کی کوشش ہے کہ اشتراکی ترقی کے نظریے سے جڑے رہتے ہوئے دنیا کے
دیگر ممالک کو بھی ترقی کے سفر میں شامل کیا جائے۔
|